1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: پابندی کے باوجود بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے

19 دسمبر 2019

بھارت کے بیشتر بڑے شہروں میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں سرکردہ رہنماؤں اور شخصیات کو حراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3V4uD
Indien Demonstranten Protest
تصویر: Reuters/A. Abidi

ملک کے مختلف حصوں میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں جبکہ  بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سرکاری آمد و رفت کے ذرائع پر بھی جزوی پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آج کئی تنظیموں نے احتجاج کی کال دی تھی جس کا اثر ملک کے بیشتر حصوں میں دیکھا گیا ہے۔ دارالحکومت دلی، ممبئی، بنگلور، کولکتہ،  لکھنؤ اور میوات جیسے علاقوں میں لوگ بڑی تعداد میں احتجاج کے لیے نکلے۔

 لیکن انتظامیہ نے تقریبا دس شہروں میں اس کی اجازت نہیں دی۔ پولیس نے نئی دہلی میں سواراج پارٹی کے رہنما یوگیندر یادو، کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ڈی راجہ، سیتا رام یچوری، برندہ کرات، کانگریس لیڈر اجے ماکن، سندیپ دیکشت سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گيا۔ بنگلور میں معروف مورخ و مصنف رام چندر گوہا ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے، جنہیں تقریبا تیس افراد کے ساتھ حراست میں لیا گيا۔ 

دلی میں لال قلعہ، مرکزی دلی، جنترمنتر اور جامع جیسے علاقوں میں مظاہرین کو پولیس نے روکا اور دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے۔ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ کال اور ایس ایم ایس سروسز کو بھی بند کر دیا گيا جبکہ مظاہرین کو روکنے کے لیے بہت سے علاقوں میں میٹرو ریل سروسز کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

Indien Proteste gegen neues  Einbürgerungsgesetz
تصویر: Reuters/D. Sissiqui

باہر سے آنے والے مظاہرین کو روکنے کے لیے ریاست ہریانہ کی سرحد کو سیل کر دیا گيا۔ لکھنؤ اور گجرات کے شہر احمدآباد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں، جن میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

ممبئی میں حکومت نے پر امن مظاہروں کی اجازت دی ہے، جس میں بالی وڈ کی بھی کئی شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔ ادھر ریاسب مغربی بنگال اور بہار میں بھی احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں لیکن وہاں سے تشدد کی اطلاع نہیں ہے۔ کولکتہ میں وزیراعلی ممتا بنیرجی نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف ہزاروں افراد پر مشتمل ایک پیدل مارچ کی قیادت کی۔

اس دوران مظاہروں کے خلاف حکومت کے سخت کریک ڈاؤن کی کئی رہنماؤں نے مذمت کی ہے اور کہا ہے حکومت گھبراہٹ میں سب کچھ بند کرنے پر لگی ہے۔ کانگریس کی پریانکا گاندھی نے کہا، ’’میٹرو اسٹیشنز بند اور انٹرنیٹ معطل ہے۔ ہر جگہ دفع 144 نافذ ہے۔ آپ کو کہیں بھی آواز اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘  

مظاہروں میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن اس میں مرد، خواتین اور بزرگ سبھی شامل ہیں۔ بیشتر غیر سرکاری تنظیموں، دانشوروں اور سماجی کارکنان نے اس کی حمایت کی ہے۔ اروندھتی رائے اور اداکار فرحان اختر جیسی کئی شخصیات نے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے کے لیے کہا تھا۔ مظاہروں کے دوران لوگوں نے شہریت ترمیمی بل کے ساتھ ساتھ این آر سی کی مخالفت کے بھی پوسٹر اور بینرز اٹھا رکھے ہیں۔