1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ٹرین سروسزجزوی طورپر بحال کرنے کا فیصلہ

جاوید اختر، نئی دہلی
11 مئی 2020

بھارت میں جاری حالیہ 54 روزہ لاک ڈاون کے آخری ہفتے میں حکومت نے منگل 12 مئی سے پندرہ خصوصی مسافرٹرینیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3c0fz
Indien Kalkutta | Coronavirus: Zug wird desinfiziert
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri

ریلوے کے وزیر پیوش گوئل کے مطابق 12مئی سے مسافر ٹرینوں کی مرحلہ وار آمد و رفت شرو ع کی جارہی ہے۔ ابتدا میں دہلی سے پندرہ خصوصی ٹرینیں چلائی جائیں گی، جن کے لیے ٹکٹوں کی بکنگ آج 11مئی شام چار بجے سے شرو ع ہو جائے گی۔ یہ ٹرینیں ملک کے مختلف اضلاع تک جائیں گی۔

ریلوے کے وزیر کے مطابق ان ٹرینوں میں سفر کرنے کے لیے بعض شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔ جن میں تمام مسافروں کے لیے فیس ماسک کا استعمال، سوشل ڈسٹنسنگ کا پورے سفر میں خیال رکھنا اور روانگی سے قبل مسافروں کی اسکریننگ شامل ہے۔ خیال رہے کہ 25 مارچ کو لاک ڈاون شروع ہونے سے قبل بھارتی ریل روزانہ تقریباً بارہ ہزار مسافر ٹرینیں چلاتی تھی جن کے بند ہوجانے سے اس کی آمدنی پر بہت برا اثر پڑا ہے۔


متاثرین کی تعداد67 ہزار اور اموات دو ہزار سے متجاوز

وزارت صحت کی طرف سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق گیارہ مئی کو کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 67189 ہوچکی تھی جب کہ 2213 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔  لیکن 20979 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔  صحت یاب ہونے والوں کی شرح 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد ریاست مہاراشٹر میں ہے۔  جہاں 22171 افراد کے متاثر اور 832 لوگوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔  وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 8195 افراد متاثر اور 493 ہلاک ہوئے ہیں۔

’زمینی حالت انتہائی خراب ہیں‘

اپوزیشن جماعتیں بالخصوص کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر کورونا سے نمٹنے میں ناکام رہنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کا کہنا ہے ”زمینی حالت انتہائی خراب ہیں، حکومت نے اگر مداخلت نہیں کی تو کورونا سے مرنے والوں کے مقابلے بھوک سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔ ملک میں معیشت کی رفتار تھم گئی ہے اور انہیں دوبارہ شروع کرنے کے فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو مکمل اقتصادی بحران پیدا ہوجائے گا۔“

کانگریس نے حکومت کے مختلف اداروں اور مشیروں کی طرف سے کورونا کے حوالے سے متضاد بیانات پر بھی نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان اجے ماکن نے کہا”وزیر اعظم مودی نے 24 مارچ کو کہا تھا کہ 18دنوں میں مہا بھارت کی جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی تھی، کورونا سے ہم 21 دن میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔ لیکن کیا ایسا ہوا؟“  کانگریس نے کورونا کے نام پر قائم ’پی ایم کیئر فنڈ‘ میں جمع اربوں روپے کے استعمال پر بھی سوالات پوچھے ہیں۔

Indien | Coronavirus | Wanderarbeiter verlassen Neu-Delhi
تصویر: Surender Kumar

کل جماعتی حکومت کے قیام کا مشورہ

اپنی بے باک رائے کے لیے مشہور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کورونا کے بحران سے نمٹنے میں مودی حکومت کے طریقہ کار پرنکتہ چینی کرتے ہوئے کل جماعتی حکومت کے قیام کا مشورہ دیا ہے۔

جسٹس کاٹجو نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے”یہ مسئلہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے اور اب اس پر قابو پانا وزیر اعظم مودی کے بس کی بات نہیں ہے۔ ایک کل جماعتی حکومت کی فوری تشکیل ہونی چاہیے جس میں تمام جماعتوں کے رہنما، سائنس داں اور انتظامی امور کے ماہرین شامل کیے جائیں۔ ایسا ہی قدم انگلینڈ کے سابق وزیر اعظم چرچل نے مئی 1940میں اٹھا یا تھا۔“  سابق جج کا کہنا ہے کہ بھارت میں اسی نوے فیصد ورک فورس یعنی تقریباً چالیس سے پینتالیس کروڑ لوگ ذریعہ معاش سے محروم ہوچکے ہیں اور ا سے ملک میں خوراک کے لیے فسادات بھڑک سکتے ہیں۔

جرمن شہری مصیبت میں

ایک چالیس سالہ جرمن شہری ایڈگارڈ  زیبیٹ پچھلے 54 دنوں سے دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایر پورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں رہ رہے ہیں۔ وہ 18 مارچ کو ہنوئی سے استنبول جارہے تھے لیکن اسی دن ترکی نے تمام پروازیں منسوخ کردیں اور اس کے چار دن بعد بھارت نے بھی تمام بین الاقوامی پروازیں بند کردیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق حالانکہ ایر پورٹ پر دیگر مسافر بھی پھنس گئے تھے لیکن زیبٹ کے ساتھ مشکل یہ ہے کہ اپنے وطن میں ان کے خلاف مجرمانہ ریکارڈ ہیں۔ اور جرمن حکام نے یہ کہتے ہوئے انہیں اپنی تحویل میں لینے سے انکار کردیا کہ وہ اس وقت ایک غیرملکی لوکیشن پر ہیں۔ دوسری طرف بھارت نے بھی انہیں ویزا دینے سے انکار کردیا ہے۔ بھارتی حکام نے تاہم ہوائی اڈے پر انہیں بنیادی ضروری سہولیات فراہم کردی ہیں۔

وزیر اعظم کی وزرائے اعلی سے میٹنگ

وزیر اعظم نریندر مودی آج پیر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وزرائے اعلی سے بات چیت کریں گے۔ چونکہ موجودہ لاک ڈاون کی مدت 17مئی کو ختم ہونے والی ہے اس لحاظ سے اس میٹنگ کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ریاستوں کا کہنا ہے کہ مہاجر مزدوروں کے اپنے آبائی ریاست واپس آنے کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور حالا ت کو معمول پر لانے میں مشکلات ہوسکتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں