1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے 10 سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں پہنچا دیے

جاوید اختر، نئی دہلی
11 دسمبر 2019

بھارت نے اپنے ایک ’جاسوسی سیٹلائٹ‘ سمیت چار دیگر ممالک کے نو کمرشل سیٹلائٹ آج گیارہ دسمبر کو کامیابی کے ساتھ مقررہ خلائی مدار میں پہنچا دیے۔

https://p.dw.com/p/3UbX9
Indien Raumfahrtprogramm ISRO
تصویر: Getty Images/AFP

خلا میں بھیجے گئے ان سیٹلائٹس میں بھارت کے RISAT-2BR1’ امیجنگ اور ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ‘  کے علاوہ امریکا کے چھ اور اسرائیل، جاپان اور اٹلی کے ایک ایک کمرشل سیٹلائٹ شامل ہیں۔

’ری سیٹ۔2 بی آر1‘ بادلوں اور تاریکی میں بھی صاف تصویریں لے سکتا ہے۔ ارتھ امیجنگ کیمرے اور رڈار ٹیکنالوجی کی وجہ سے یہ تصادم یا دراندازی کے وقت فوج کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔

نیا بھارتی سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے سے پہلے بھارت کو کینیڈین سیٹلائٹ کے ذریعے فراہم کردہ تصویروں پر منحصر کرنا پڑتا تھا کیوں کہ بھارت کے پاس موجودہ 'ریموٹ سینسنگ طیارے‘  صاف تصویریں نہیں لے پاتے تھے۔

بھارتی خلائی مشن کی چاند گاڑی کا ملبہ ناسا نے ڈھونڈ لیا

ری سیٹ-2 بی آر پانچ سال تک کام کرے گا۔ اس سے رڈار امیجنگ کئی گنا بہتر ہوجائے گی۔ یہ 35 سینٹی میٹر تک دوری پر واقع دو چیزوں کی الگ الگ اور واضح شناخت کرسکتا ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق یہ سیٹلائٹ سرحدی علاقوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں اور دراندازی پر بھی نگاہ رکھے گا۔

اس سے بھارت کے تینوں افواج کو کافی مدد ملے گی۔ نیا سیٹلائٹ اپنے مدار میں قائم ہو جانے کے ساتھ ہی کام کرنا شروع کر دے گا اور کچھ دیر بعد ہی اس سے تصویریں ملنے لگیں گی۔ یہ سیٹلائٹ تقریباً ایک سو کلومیٹر کے دائرے کے اندر تصویریں لے سکے گا۔

بھارتی خلائی مشن چندریان دوئم چاند کے مدار میں پہنچ گیا

بھارتی خلائی تحقیقی ادارہ اسرو کا کہنا ہے کہ بیرونی ملکوں کے سیٹلائٹ تجارتی مقاصد سے خلا میں بھیجے گئے ہیں۔ اسرائیلی سیٹلائٹ ایک ایجوکیشنل سیٹلائٹ ہے۔ اس پر نصب کیمرہ ارتھ امیجنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا جب کہ ریڈیو ٹرانسپونڈر فضائی اور آبی آلودگی پر تحقیق کرنے اور جنگلوں پر نگاہ رکھنے کا کام کرے گا۔ اسے تیار کرنے والے تین اسرائیلی طلبہ بھی سیٹلائٹ کو داغے جانے کے وقت اسرو کے تحقیقی مرکز میں موجود تھے۔

پی ایس ایل وی کی پچاسویں اور 2019 میں چندریان 2 مشن سمیت چھٹی کامیاب لاؤنچنگ تھی۔ بھارتی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) سن 1999 میں پہلی مرتبہ جرمنی اور جنوبی کوریا کے سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کے بعد سے اب تک 33 ممالک کے 319 سیٹلائٹ خلا میں بھیج چکا ہے۔ اسرو کے چیئرمین کے سیون نے اسے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرو کے سفر میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔

بھارتی چاند گاڑی چاند پر نہ پہنچی