بھارت میں گائے کے آٹھ محافظ گرفتار
13 جون 2017بھارتی پولیس نے منگل 13 جون کو بتایا کہ ان ملزمان کا دعویٰ ہے کہ وہ اس مقدس جانور کے تحفظ پر مامور ہیں۔ ان ملزمان نے گائے کی ٹرانسپورٹ میں مصروف حکومتی اہلکاروں کے ایک قافلے کو گھات لگا کر نشانہ بنایا تھا۔
اتوار کو راجستھان ریاست میں 80 گائیوں کے ایک قافلے کو حکومتی سرپرستی میں چلائے جانے والے ’بریڈنگ پروگرام‘ کے تحت ملک کے جنوب میں لے جایا جا رہا تھا، جب 200 سخت گیر ہندوؤں نے اس کاررواں پر حملہ کر دیا۔
مقامی پولیس اہلکار گگن دیپ سِنگلا کے مطابق ان افراد کا کہنا تھا کہ گائیوں کو مذبح خانے لے جایا جا رہا ہے۔
’’انہوں نے ٹرکوں کے کاغذات چیک کرنے کے انداز میں یہ کاررواں روکا اور پھر لاٹھیوں سے حملہ کر دیا، جب کہ مشتعل ہجوم نے گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی۔‘‘
پولیس اہلکار سِنگلا کے مطابق اس حملے میں ملوث 50 افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، جن پر حکومتی عہدیداروں پر حملے کا الزام عائد ہے۔ سِنگلا نے بتایا کہ اس حملے میں ایک حکومتی عہدیدار کو سر پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔
واضح رہے کہ ہندو اکثریت کے ملک بھارت میں گائے کو مذہبی طور پر مقدس سمجھا جاتا ہے اور ملک کی متعدد ریاستوں میں اس جانور کو ذبح کرنے پر پابندی عائد ہے، جب کہ کچھ ریاستوں میں تو یہ باقاعدہ جرم ہے، جس کی سزا عمر قید ہے۔
راجستھان میں یہ حملہ ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوں اس ’مقدس جانور‘ سے ناروا سلوک اختیار کرنے کا الزام عائد کر کے کیے جانے والے حملوں ہی کی ایک کڑی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں ایسے حملوں کے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں۔
بھارت میں گزشتہ ماہ دو مسلمانوں کو گائے چوری کرنے کے شبے میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ اپریل میں ایسے ہی ایک مشتعل ہجوم نے راجستھان میں ایک مسلمان پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ یہ مقتول گائیوں کو ایک ڈیری فارم منتقل کرنے کا کام کرتا تھا۔