1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کورونا وبا کی صورتحال ’تشویش ناک‘ ہے، ڈبلیو ایچ او

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
15 مئی 2021

عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بھارت ميں زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ 

https://p.dw.com/p/3tQga
Weltspiegel 14.05.2021 | Corona | Indien Bengaluru, Trauer
تصویر: Samuel Rajkumar/REUTERS

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبریئس کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے بحران سے مقابلہ کرنے ميں ان کا ادارہ بھی بھارت کی مدد کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک ڈبليو ايچ او نے ہزاروں آکسیجن سلنڈرز، ماسکس اور دیگر طبی ساز و سامان بھارت کو مہیا کيا ہے اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔

بھارت کی صورت حال ’تشویش ناک‘

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا میں کمی کے کوئی آثار نہیں دکھ رہے اور ملک کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کئی بھارتی ریاستوں میں اب بھی افسوس ناک حد تک نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، متاثرین کی ہسپتالوں میں بھرتی اور اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس لحاظ سے بھارت کے تئیں گہری تشویش و فکر برقرار ہے۔‘‘

ڈبلیو ایچ کو ڈائریکٹر جنرل نے مزيد کہا، ’’جو بھی اسٹیک ہولڈرز اس کے لیے بھارت کی مدد کر رہے ہیں ہم ان کے بھی شکر گزار ہیں۔‘‘  تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی جیسی صورت حال اب  صرف بھارت میں نہیں ہے بلکہ بعض دیگر ممالک میں بھی یہی صورت حال ہے اور وائرس کی یہ لہر گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو رہی ہے۔

Indien Ahmedabad | Coronavirus, Begräbnisse
تصویر: Amit Dave/REUTERS

عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بھارت میں گزشتہ اکتوبر میں پہلی بار پائے جانے والے کورونا وائرس 'ويریئنٹ آف انٹریسٹ‘ کے مقابلے میں موجودہ نئی قسم، جسے B.1.617 کا نام دیا گيا ہے، کو  'ويریئنٹ آف کنسرن‘ یعنی تشویش ناک قسم  کے زمرے میں رکھا گيا ہے۔

ادارے کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں صرف یہی ایک وائرس نہیں پایا جاتا بلکہ برطانوی ويریئنٹ بی۔1۔1۔7 بھی موجود ہے، جس کے تیزی سے پھیلنے کے پہلے ہی ثبوت مل چکے ہیں۔

بھارت میں کورونا کی شدید لہر جاری

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے تقریباً تین لاکھ 26 ہزار مزید متاثرین سامنے آئے ہیں جبکہ اسی دوران تقریبا تین ہزار آٹھ سو 90 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ بھارت میں گزشتہ تقریباً نصف ماہ سے مسلسل ساڑھے تین یا پھر چار لاکھ یومیہ نئے کیسز سامنے آتے رہے ہیں۔

اس لحاظ سے نئے کیسز کی تعداد میں کچھ کمی دکھ رہی ہے اور نئی دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں انفیکشن کی شرح میں بھی کمی کی اطلاعات ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انفیکشن کا دائرہ اب ديہی علاقوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

اس کی وجہ سے مجموعی صورت حال میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی ہے اور اب بھی یومیہ تین لاکھ سے زیادہ نئے کیسز  اور تقريبا چار ہزار یومیہ اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہرین میں اس بات پر کافی گہری تشویش پائی جاتی ہے کہ یہ وبا اب گاؤں گاؤں پھیل رہی ہے اور چونکہ بیشتر دیہی علاقے طبی سہولیات سے محروم ہیں اس لیے وہاں یہ وبا زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔

بھارت میں اس وبا سے متاثرین کی مجموعی تعداد دو کروڑ 44 لاکھ سے بھی زیادہ ہو گئی ہے اور اس وقت بھی تقریباً 37 لاکھ ایکٹیو کیسز ہیں جن کا ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔ اب تک اس وبا سے دو لاکھ 66 ہزار 207  سے زیادہ افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

پاکستان کا بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی

یہ اعداد و شمار حکومت کے جاری کردہ ہیں جبکہ بعض آزاد ذرائع کے مطابق اصل انفیکشن اور ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک تو ملک میں ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں، دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے لوگوں کا گھروں میں ہی انتقال ہو رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں کی موت کے سرٹیفکيٹ پر کورونا لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، جس سے اصل تعداد کا معلوم ہونا بہت مشکل ہے۔ نجی ہسپتالوں میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کا بھی کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا۔

گائے کا گوبر اور پیشاب کووڈ انیس کا علاج نہیں، طبی ماہرین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں