1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولبھارت

بھارت: چیتوں کی نسل کی افزائش کے لیے ایک اہم کوشش

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
16 ستمبر 2022

بھارت میں تقریبا 70 برس قبل چیتے کی نسل معدوم ہو گئی تھی، جن کی دوبارہ افزائش کے لیے کچھ چیتے نمیبیا سے بھارت لائے جا رہے ہیں۔ انہیں مرکزی بھارت کے ایک محفوظ جنگل میں چھوڑا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4GxfO
Namibien | Gepard im Etosha National Park
تصویر: picture alliance

بھارت میں تقریبا 70 برس قبل چیتے کی نسل معدوم ہو گئی تھی، جن کی دوبارہ افزائش کے لیے کچھ چیتے نمیبیا سے بھارت لائے جا رہے ہیں۔ انہیں مرکزی بھارت کے ایک محفوظ جنگل میں چھوڑا جائے گا۔    

بھارت 17 ستمبر سنیچر کے روز ان آٹھ چیتوں کے استقبال کے لیے پرجوش تیاریاں کر رہا ہے، جو ایک خصوصی معاہدے کے تحت افریقی ملک نمیبیا سے لائے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے جمعرات کو ایک بھارتی طیارہ نمیبیا کے دارالحکومت ونڈہوک میں اترا، جس پر چیتوں کے چہرے پینٹ کیے گئے ہیں۔

جرمن چڑیا گھر سے بھاگنے والے شیر اور چیتے واپس پنجروں میں

بھارتی طیارہ طیارہ ونڈہوک کے ہوزی کوٹاکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پرواز کرے گا، جس میں نمیبیا کے آٹھ جنگلی چیتے، پانچ مادے اور تین نر، کو سوار کیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کے مطابق  17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی مدھیہ پردیش کے کونو نیشنل پارک میں چیتوں کو چھوڑیں گے۔ اس دن مودی کی سالگرہ بھی ہے۔

Iran Geparden
بھارت میں تقریبا 70 برس قبل چیتے کی نسل معدوم ہو گئی تھی، جن کی دوبارہ افزائش کے لیے کچھ چیتے نمیبیا سے بھارت لائے جا رہے ہیںتصویر: Irna

چیتوں کی معدومیت اور واپسی

سن 1952 میں بھارت میں چیتوں کی نسل معدوم ہو گئی تھی، جس کے بعد حکومت نے ملک کے اندر کئی مقامات پر چیتوں کی دوبارہ افزائش کا عہد کیا تھا۔ انہیں کوششوں کے تحت سب سے پہلے ریاست مدھیہ پردیش کا کونو نیشنل پارک تیار کیا گیا ہے۔

اس مقصد کے لیے پارک کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے اور جانوروں کے لیے ضروری سہولیات تیار کی گئی ہیں۔ عملے کو خصوصی طور پر تربیت دی گئی ہے اور اس جنگل سے ان بڑے شکاری جانوروں کو ہٹا دیا گیا ہے، جو ان کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

ڈائنوسارز کے بعد، اب کئی حیاتیاتی انواع کے ناپید ہونے کا خطرہ

چیتوں کی افزائش کے اس پروجیکٹ کو بھارتی سپریم کورٹ نے بھی منظوری دی تھی، تاکہ اس نسل کو بھارت میں دوبارہ متعارف کرانے کے ایک پائلٹ پروگرام کے طور پر تجربہ کیا جا سکے۔

پھر جولائی سن 2020 میں  بھارت اور جمہوریہ نمیبیا نے چیتوں کے تحفظ کے بارے میں مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت نمیبیا نے بھارت کو پہلے آٹھ چیتے عطیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب جنوبی افریقی ملک کے ایک جنگلی چیتے کی نسل کو بھارت، ایشیا، یا پھر کسی دوسرے براعظم میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔

Namibien | Gepard im Etosha National Park
جو آٹھ چیتے بھارت لائے جا رہے ہیں، اس میں پانچ مادہ اور تین نر شامل ہیں۔ پانچ مادہ چیتوں کی عمریں دو سے پانچ برس کے درمیان ہیں جبکہ نر چیتوں کی عمریں ساڑھے چار اور ساڑھے پانچ برس کی ہیںتصویر: picture alliance

چیتوں کا ٹیسٹ اور جانچ

جو آٹھ چیتے بھارت لائے جا رہے ہیں، اس میں پانچ مادہ اور تین نر شامل ہیں۔ پانچ مادہ چیتوں کی عمریں دو سے پانچ برس کے درمیان ہیں جبکہ نر چیتوں کی عمریں ساڑھے چار اور ساڑھے پانچ برس کی ہیں۔

دريائے سندھ کی نابينا ڈولفن کو لاحق خطرات

اطلاعات کے مطابق انجیکشن کی مدد سے ان چیتوں کو پہلے پکڑا گیا اور پھر ان میں  مائیکرو چِپ بھی نصب کی گئی تاکہ ان کا آسانی سے سراغ لگایا جا سکے۔ انفیکشن سے بچانے کے لیے ان کو اینٹی بائیوٹک انجکشن لگائے گئے ہیں اور ڈرپس کی مدد سے انہیں ری ہائیڈریٹ بھی کیا گیا ہے۔ ڈی این اے کے لیے ان کا خون بھی لیا گیا اور پھر  انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

حکام کے مطابق ان کا متعدد بیماریوں کے لیے ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے اور کم از کم چھ کو ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ اس میں ریبیز، خون کے پیراسائٹ اور ہرپس کے ٹیکے شامل ہیں۔ قرنطینہ میں چیتوں کی نگرانی اور مشاہدہ کیا جا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انہیں کوئی بیماری لاحق نہ ہونے پائے۔

ایک پاکستانی نایاب نسل کے چیتوں کا مالک