1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں نظام عدل کی بنیاد بدل دینے والے قوانین منظور

جاوید اختر، نئی دہلی
22 دسمبر 2023

مودی حکومت نے برطانوی دور کے قوانین کی جگہ پارلیمان سے منظور شدہ تین نئے قوانین کو'بھارتیوں کے ذریعے، بھارتیوں کے لیے‘ قراردیا۔ اپوزیشن نے تاہم ان قوانین کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4aTB5
بھارت کی نئی پارلیمان کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی
بھارت کی نئی پارلیمان کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم مودیتصویر: AP Photo/picture alliance

بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا نے بھی جمعرات اکیس دسمبر کو تین نئے فوجداری قوانین کی منظوری دے دی اور اب ان کے باضابطہ قانون بننے کے لیے بھارتی صدر کے رسمی دستخط ہونا باقی رہ گئے ہیں۔

تقریباً ڈیڑھ سو اپوزیشن اراکین پارلیمان کی معطلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے راجیہ سبھا میں بل پر بحث کے دوران حزب اختلاف کے بنچ خالی تھےاور حزب اقتدار کے اراکین کے زبانی ووٹ سے اتنے اہم بلوں کو منظوری دی گئی۔

یہ نئے قوانین سن 1860کے برطانوی نو آبادی قوانین کی جگہ لیں گے۔ بھارتی تعزیراتی قوانین (سی آر پی سی) کی جگہ نئے قوانین کو 'بھارتیہ نیائے سمہتا' (بی این ایس) کا نام دیا گیا ہے۔

بھارت: برطانوی دور کے فوجداری قوانین میں بڑی تبدیلیاں

نئے قوانین میں لنچنگ اور کم عمر بچیوں کے ریپ کے مجرمان کے لیے موت کی سزا مقرر کی گئی ہے۔اس میں دہشت گردی، منظم جرائم، خود کشی کی کوشش، دھوکہ دہی، ملک سے غداری، غیر فطری جنسی جرائم وغیرہ کی نئی تعریف بیان کرتے ہوئے نئی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

وزیر داخلہ امیت شاہ نےان نئے قوانین کو برطانوی نوآبادیات کی علامتوں کو ختم کرنے کی وزیر اعظم  مودی کے عزم ایک اور مثال قرار دیا
وزیر داخلہ امیت شاہ نےان نئے قوانین کو برطانوی نوآبادیات کی علامتوں کو ختم کرنے کی وزیر اعظم مودی کے عزم ایک اور مثال قرار دیاتصویر: Payel Samanta/DW

'بھارتی نظریہ رکھنے والے فخر محسوس کریں گے'

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بل پر بحث کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے ان نئے قوانین کو برطانوی نوآبادیات کی علامتوں کو ختم کرنے کی وزیر اعظم نریندر مودی کے عزم ایک اور مثال قرار دیا۔ انہوں نے اس کی مخالفت کرنے پر اپوزیشن پر شدید نکتہ چینی بھی کی۔

امیت شاہ کا کہنا تھا،"آزادی کے 75 سالوں کے بعد، یہ قانون بھارتیوں نے، بھارتیوں کے لیے اور بھارت کی پارلیمنٹ کے ذریعے بنایا ہے۔ اس میں بھارتی مٹی، بھارتی ثقافت اور بھارتی فلسفے کی مہک ہے۔ یہ دنیا کا جدید ترین فوجداری قانون ثابت ہونے جا رہا ہے۔ یہ فوری انصاف کے قدیم بھارتی فلسفے کو حقیقت کی زمین پر لائے گا۔ یہ قوانین سزا کے بجائے انصاف کے بنیادی اصولوں پر بنائے گئے ہیں۔'' 

'یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ جمہوریت کے لیے کیا کرنا ہے'، بھارت

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ قوانین جلد انصاف کو یقینی بنائیں گے۔ "اب کوئی 'تاریخ پر تاریخ‘ نہیں ہوگی۔ تین سال میں انصاف ہوگا۔ برطانوی قوانین کو منسوخ کرکے اور ہماری اپنی پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین لا کر مودی جی نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ وہ (اپوزیشن) اس فخر کو محسوس نہیں کر سکتے۔ صرف وہی لوگ فخر محسوس کر سکتے ہیں جو بھارتی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ اطالوی شیشے پہننے والوں کو یہ نظر نہیں آئے گا۔"

 اپوزیشن نے تاہم ان قوانین کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا عندیہ دیا ہے
اپوزیشن نے تاہم ان قوانین کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا عندیہ دیا ہےتصویر: Indian National Congress

'بھارت پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہوجائے گا'

اپوزیشن جماعتوں نے اپنے ڈیڑھ سو کے قریب اراکین کی معطلی اور بائیکاٹ کے درمیان ان بلوں کی منظوری کو "جمہوریت پر شب خون" مارنے سے تعبیر کیا اورمودی حکومت کی "آمریت " کے خلاف آواز اٹھانے کا اعلان کیا۔ بلوں پر بحث کے دوران بعض غیر بی جے پی اراکین کا کہنا تھا کہ نئے قوانین سے پولیس کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہوجائیں گے۔ کانگریس کے رکن پارلیمان منیش تیواری نے کہا،" یہ تین قوانین بھارت کو ایک پولیس اسٹیٹ میں بدلنے کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔"

بھارت میں معطل اراکین پارلیمنٹ کا احتجاجی مظاہرہ

امیت شاہ نے تاہم اس خدشے کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا،"جب تک یہ حکومت قائم ہے، اس ملک میں کوئی پولیس اسٹیٹ نہیں ہوگی، حقیقت تو یہ ہے کہ بہت سے معاملات میں پولیس کے اختیارات کم کردیے گئے ہیں اور پولیس پر بھی نگاہ رکھی جائے گی۔" ا نہوں نے مزید کہا کہ نئے قوانین بن جانے کے بعد کشمیر سے کنیا کماری اور دوارکا سے آسام تک، پورے ملک میں یکساں عدالتی نظام اور ایک فوجداری قانون ہو گا۔

دریں اثنا اپوزیشن نے ان قوانین کے خلاف پارلیمان کے باہر اجتماعی طورپر مظاہرہ کیا۔کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،" اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کو معطل کرکے قانون سازی کرنا جمہوریت نہیں ہے۔ یہ آمریت کی بدترین قسم ہے اور اگر ہم نے اس آمریت کے خلاف آواز نہیں اٹھائی تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔"

'مشکل‘ اردو الفاظ کے استعمال پر دہلی پولیس کی سرزنش

راجیہ سبھا کے کانگریسی رکن اور سپریم کورٹ کے وکیل ابھیشک سنگھوی کا کہنا تھا کہ بلوں کے تکنیکی بنیادوں پر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔