1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں متنازعہ ’شہریت ترمیمی ایکٹ‘ کا نفاذ بہت جلد

جاوید اختر، نئی دہلی
28 فروری 2024

بھارت میں عام انتخابات سے قبل ہی اگلے چند دنوں کے اندر متنازعہ شہریت ترمیمی قانون نافذ کردیے جانے کا امکان ہے۔ دسمبر2019 میں پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد اس کے خلاف بڑے پیمانے پر ملک گیر مظاہرے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4cxmj
ماہرین قانون اسے مسلمانوں کے ساتھ تفریقی سلوک اور بھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کے منافی قراردیتے ہیں
ماہرین قانون اسے مسلمانوں کے ساتھ تفریقی سلوک اور بھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کے منافی قراردیتے ہیںتصویر: picture alliance/NurPhoto/H. bhatt

بھارتی وزارت داخلہ کے ذرائع نے منگل کے روز کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے لیے ضابطوں کا اعلان اگلے ہفتے کے اندر کردیا جائے گا۔ بھارتی پارلیمان نے اس قانون کو دسمبر 2019 میں منظوری دے دی تھی لیکن ا س کے خلاف پورے ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جو کورونا وبا کے متعلق قوانین پر عمل درآمد کے بعد ہی بند ہو سکا تھا۔

بھارتی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا، "میں حتمی تاریخ تو نہیں بتا سکتا لیکن اسے مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق کے عمل میں آنے سے قبل ہی نوٹیفائی کردیا جائے گا۔"

بھارت کے الیکشن کمیشن کی طرف سے اگلے ماہ مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کے اعلان کی امید ہے۔ ملک میں عام انتخابات سے قبل ایم سی سی نافذ کیا جاتا ہے جس کے بعد سے حکومت بالعموم کوئی بڑا اعلان نہ کرنے کی پابند ہو جاتی ہے۔

پاکستانی، افغان اور بنگلہ دیشی اقلیتوں کو بھارتی شہریت کی راہ ہموار

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سی اے اے قوانین کو لوک سبھا انتخابات سے پہلے نوٹیفائی اور نافذ کیا جائے گا۔ نئی دہلی میں ایک گلوبل بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا،"سی اے اے اس ملک کا قانون ہے۔ اسے آئندہ عام انتخابات سے قبل نوٹیفائی کردیا جائے گا۔ کسی کو اس کے بارے میں کنفیوژن نہیں ہونا چاہئے۔"

بھارتی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ "یہ قانون کانگریس کا وعدہ تھا۔ جب ملک تقسیم ہوا اور ان ممالک میں اقلیتوں پر ظلم و زیادتی کی گئی، تو کانگریس نے پناہ گزینوں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ بھارت میں ان کا خیر مقدم ہے اور انہیں بھارتی شہریت دی جائے گی، لیکن کانگریس اپنے وعدے سے مکر گئی۔"

اس قانون میں  پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، جین، سکھ، پارسی، مسیحی اور بودھوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے
اس قانون میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، جین، سکھ، پارسی، مسیحی اور بودھوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہےتصویر: Mohsin Javed

'سی اے اے کے نفاذ کو کوئی روک نہیں سکتا'

متنازعہ سی اے اے کا نفاذ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لوک سبھا انتخابات 2019اور مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کا اہم انتخابی ایجنڈہ تھا۔ حالیہ مہینوں میں کئی مرکزی وزراء بھی کہہ چکے ہیں کہ سی اے اے کو آئندہ عام انتخابات سے قبل نافذ کردیا جائے گا۔

امیت شاہ نے گزشہ دسمبر میں مغربی بنگال میں بی جے پی کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، "میں یہ واضح کردوں کہ سی اے اے کو نافذ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ سب کو شہریت ملے گی۔ یہ ہماری پارٹی کا عزم ہے۔"

بھارت: شہریت ترمیمی قانون کا تنازعہ ابھارنے کی دانستہ کوشش

پارلیمنٹ میں چار سال قبل منظور ہوجانے کے باوجود سی اے اے کو اب تک اس لیے نافذ نہیں کیا جاسکا تھا کیونکہ اس کے ضابطوں کو باضابطہ نوٹیفائی نہیں کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایک آن لائن پورٹل رجسٹریشن کے لیے تیار ہے اور مرکزی وزارت داخلہ اس کا تجربہ بھی کرچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی اے اے کے تحت شہریت حاصل کرنے کے جو ضابطے بنائے گئے ہیں اس کے تحت درخواست دہندگان کو اپنی اسناد اور شہریت کی اہلیت ثابت کرنے کے لیے درکار ثبوتوں کو پورٹل پر اپ لوڈ کرنا ہو گا۔

سی اے اے کے خلاف دہلی کے شاہین باغ علاقے میں تاریخی مظاہرہ ہوا تھا، جو مہینوں جاری رہا
سی اے اے کے خلاف دہلی کے شاہین باغ علاقے میں تاریخی مظاہرہ ہوا تھا، جو مہینوں جاری رہاتصویر: picture-alliance/AA/J. Sultan

سی اے اے متنازع کیوں ہے؟

بھارتی پارلیمان نے دسمبر 2019ء میں شہریت ترمیمی قانون کو منظوری دی تھی، جس کے تحت یکم جنوری 2015ء سے قبل بھارت میں موجود پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، جین، سکھ، پارسی، مسیحی اور بودھوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ماہرین قانون اسے مسلمانوں کے ساتھ تفریقی سلوک اور بھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کے منافی قراردیتے ہیں۔

یہ قانون اس مفروضے کی بنیاد پر مذہبی اقلیتوں کو شہریت دیتا ہے کہ ان تینوں اسلامی ملکوں میں مذہبی اقلیتوں کومذہب کی بنیاد پر ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس قانون پر سخت نکتہ چینی ہوئی تھی اور اسے جانبدارانہ قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کے خلاف پورے ملک میں زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔ حکومت نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں جیلوں میں ڈال دیا تھا، جن میں متعدد اب بھی قید میں ہیں۔

احتجاجی مظاہرہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے، بھارتی عدالت

اس دوران مئی 2021 میں مودی حکومت نے ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرکے پانچ ریاستوں گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے مجموعی طور پر تیرہ اضلاع کے حکام کو یہ اختیار دے دیا تھا کہ وہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی اقلیتی برادری کے افراد کی شہریت کی درخواستوں کو موجودہ ضابطوں کے تحت ہی موصول، تصدیق اور منظور کریں۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس اقدام کو سی اے اے کو چور دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

بھارت: شہریت ترمیمی قانون کو چور دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش؟

بھارتی وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت آسام حکومت کے اس مطالبے کو بھی تسلیم کرسکتی ہے کہ سی اے اے کے تحت شہریت کی درخواستیں دینے کے لیے وقت مقرر کردیا جائے۔ آسام کی بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ سی اے اے کے تحت درخواست دینے کی مدت تین ماہ تک محدود کردی جائے۔

شہریت ترمیمی بل پر اعتراض کیا ہے؟