1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ایمنسٹی پر پابندی لگا دینی چاہیے، بی جے پی رہنما

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
21 جولائی 2021

بھارت کی حکمراں جماعت کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی وجہ سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بدنامی ہو رہی ہے اس لیے اس پر بھارت میں پابندی عائد کر دینی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3xlZh
Amnesty International Protest Wahlen in Malin 2013
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

شمال مشرقی ریاست آسام کے وزیر اعلی اور بی جے پی کے سرکردہ رہنما ہمنتا بسوا سرما نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم پر بھارت میں پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ جاسوسی کا جو معاملہ سامنے آیا ہے اس میں ایمنسٹی بھی ملوث ہے اس لیے اس پر پابندی لگا دینی چاہیے۔

گوہاٹی میں انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جاسوسی کا یہ پورا معاملہ، ''وزیر اعظم  نریندر مودی کو بدنام کرنے کی ایک سوچی سمجھی عالمی سازش کا نتیجہ ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''اس تفتیش میں ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی شراکت دار ہے۔ اور ہم سب ایمنسٹی کے کردار کے بارے میں جانتے ہیں۔ وہ بھارت میں بائیں بازو کے خیالات پر مبنی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ملک کو بدنام کرنے کے لیے دن رات کام کرتی ہے۔''  ان کا مزید کہنا تھا، ''میرا مطالبہ ہے کہ بھارت کے اندر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سرگرمیوں پر فوری طور پر پابندی عائد کردی جائے۔"  ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تنظیم، ''بھارت کے جمہوری تانے بانے کو بدنام کرنے کے لیے'' کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔

آسام کے وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ جب بھی حکومت کوئی اچھا کام کرتی ہے کہ اس پر بحث ہو سکے تو سازش کے تحت اس طرح کی چیزیں سامنے لائی جاتی ہیں۔ ''حکومت نے کورونا کی دوسری لہر کو کامیابی سے سنبھالا ہے اور اب اس پر بحث کے بجائے کانگریس پارٹی ایوان میں پیگاسس مسئلے پر ہنگامہ کر رہی ہے۔''

Logo Amnesty International
تصویر: Sebastian Kahnert/dpa/picture alliance

مودی حکومت کی مبینہ جاسوسی اور ہنگامہ آرائی  

بھارت میں مودی حکومت کی طرف سے اسرائیلی اسپائی ویئرکے ذریعہ درجنوں سیاست دانوں، صحافیوں اورکارکنوں کی مبینہ جاسوسی کرائے جانے کے انکشاف کے بعد سے ہنگامہ برپا ہے اور اسی وجہ سے پارلیمان کا مانسون اجلاس بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں اس مبینہ جاسوسی کو آئینی حقوق پر حملہ اور پرائیویسی میں دخل اندازی قرار دے رہی ہیں اور اس کی عدالتی تفتیش کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ تاہم حکومت ان الزامات سے انکاری ہے اور اس نے حزب اختلاف کے تمام مطالبات مسترد کر دیے ہیں۔

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی اور مودی حکومت کے درمیان رسہ کشی کوئی نئی بات نہیں ہے اور حالیہ برسوں میں دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ تنظیم حکمراں جماعت کے دعووں کو یہ کہہ کر مسترد کرتی رہی ہے کہ وہ چونکہ انسانی حقوق کے معاملے میں مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتی رہی ہے اسی لیے اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

’کشمیریوں کو بولنے دو‘

بھارت میں ایمنسٹی کا آپریشن بند ہے

گزشتہ برس ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی حکومت پر پریشان کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت میں اپنا آپریشن بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تنظیم کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے اسے اس قدر پریشان کر رکھا ہے کہ اب اس کے پاس بھارت میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور تب سے بھارت میں اس کی سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہیں۔  تاہم اب حکمراں جماعت نے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

 تنظیم کا کہنا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اس نے جو رپورٹیں جاری کی تھیں، حکومت اس سے برہم ہو کر اس کے پیچھے پڑی تھی اور اسی لیے ادارے کے تمام اکاؤنٹ منجمد کر دیے گئے۔لہذا اس کے پاس اپنا دفتر بند کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہ گیا تھا۔

 بھارت میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں اور سماجی کارکن بہت پہلے سے یہ آواز اٹھاتے رہے ہیں کہ مودی حکومت گزشتہ چند برسوں سے ان تمام آزاد تنظیموں اور اداروں کو بند کرنے کی کوشش میں ہے جو ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھاتی ہیں۔ مودی حکومت نے ملک کی سینکڑوں تنظیموں کی فنڈنگ کا نظام تبدیل کر کے بند کروا دیا ہے۔

دنیا بھر میں سزائے موت پر عمل درآمد میں کمی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں