1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مندر میں بھگدڑ، متعدد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی

جاوید اختر، نئی دہلی
9 جنوری 2025

حکام نے آندھرا پردیش کے وینکٹیشور سوامی مندر میں بھگدڑ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ گزشتہ سالوں کے دوران مذہبی اجتماعات میں بھگدڑ مچنے سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4oy1z
چالیس سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے
چالیس سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہےتصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images

بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں تروپتی وینکٹیشور سوامی مندر میں ہندوؤں کے ایک 10 روزہ تہوار کے دوران بدھ کی شام عقیدت مندوں کے مندر میں داخل ہونے پر بھگدڑ مچنے سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور چالیس کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

بھارت:خود ساختہ بابا کے اجتماع میں بھگدڑ سے 120 سے زائد افراد ہلاک

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت میں مندروں اور دیگر مذہبی اجتماعات میں بھگدڑ مچنے سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے۔

ہم اس بھگدڑ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

بھگدڑ ریاست آندھرا پردیش کے شہر تروپتی میں وینکٹیشور سوامی مندر میں 10 روزہ سالانہ تہوار کے دوران پیش آئی۔

مندر کا انتظام و انصرام کرنے والے ادارے ترومالا تروپتی دیواستھانم (ٹی ٹی ڈی) نے ویکنٹا اکادسی تہوار کے موقع پر عقیدت مندوں کو ٹوکن جاری کرنے کے لیے ٹکٹ کاؤنٹرز کا انتظام کیا تھا۔

انسانوں میں بھگدڑ کیوں مچتی ہے، اس کی سائنسی وجوہات کیا ہیں؟

ملک بھر سے ہزاروں عقیدت مند مندر کا درشن کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ مندر کے چیئرمین کے مطابق بھگدڑ اس وقت شروع ہوئی جب ایک خاتون جو، گھبراہٹ میں مبتلا اور بے چین تھی، کو باہر جانے کے لیے گیٹ کھولا گیا۔

بھارت میں مندر حادثے میں درجنوں افراد ہلاک

عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق مرنے والوں میں کم از کم تین خواتین بھی شامل ہیں۔ جب کہ کم از کم 40 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں اور انہیں ہسپتال میں دخل کرایا گیا ہے۔

گزشتہ سال جولائی میں اترپردیش کے ہاتھرس ضلع کے ایک گاؤں میں ایک ہندو مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 87 افراد ہلاک ہوئے
گزشتہ سال جولائی میں اترپردیش کے ہاتھرس ضلع کے ایک گاؤں میں ایک ہندو مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 87 افراد ہلاک ہوئےتصویر: Ritesh Shukla/Getty Images

تعزیت کا اظہار اور واقعے کی تحقیقات شروع

ریاستی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عقیدت مندوں کی ہلاکت سے مجھے شدید دکھ پہنچا ہے۔

متعدد سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے اس واقعے پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ وہ تروپتی میں بھگدڑ کی وجہ سے عقیدت مندوں کی جانوں کے ضیاع کے بارے میں جان کر غمزدہ ہیں، اور سوگوار خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

کسی بہت بڑے انسانی ہجوم میں بھگدڑ مچنا: سائنس کیا کہتی ہے؟

وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ ان کے دفتر نے ان کے حوالے سے کہا، "میرے خیالات ان لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے تروپتی، آندھرا پردیش میں بھگدڑ میں اپنے قریبی اور عزیزوں کو کھو دیا ہے۔"

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے کہا کہ آندھرا پردیش کے تروپتی مندر میں بھگدڑ بہت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کانگریس کے کارکنوں سے اس مشکل وقت میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔

مندروں میں بھگدڑ کے بڑے واقعات

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھگدڑ مچنے سے لوگ ہلاک ہوئے، بھارت میں مذہبی تہواروں پر بھگدڑ عام ہے ۔

گزشتہ سال جولائی میں اترپردیش کے ہاتھرس ضلع کے ایک گاؤں میں ایک ہندو مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 87 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

مذہبی اجتماعات میں بھگدڑ کی وجہ سے ہونے والی سب سے بڑی ہلاکتوں میں 2005 میں مہاراشٹر کے میندھر دیوی مندر میں 340 سے زیادہ عقیدت مندوں کی موت اور 2008 میں راجستھان کے چامنڈا دیوی مندر میں کم از کم 250 افراد کی ہلاکت شامل ہیں۔ ہماچل پردیش میں 2008 میں نینا دیوی مندر میں ایک مذہبی اجتماع میں بھگدڑ میں 162 لوگوں کی جانیں گئیں۔

مذہبی اجتماع میں بھگدڑ، 24 ہلاک

مدھیا پردیش کے اندور شہر کے ایک مندر میں مارچ 2023 میں رام نومی کے موقع پر منعقدہ 'ہون' پروگرام کے دوران ایک قدیم 'باوڑی' یا کنویں کے اوپر تعمیر شدہ سلیب گرنے سے کم از کم 36 افراد کی موت ہو گئی۔

جنوری 2011 میں کیرالہ میں سبریمالا بھگدڑ میں کم از کم 104 عقیدت مند ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئے
جنوری 2011 میں کیرالہ میں سبریمالا بھگدڑ میں کم از کم 104 عقیدت مند ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئےتصویر: Getty Images/AFP

جموں و کشمیر کے مشہور ماتا ویشنو دیوی کے مندر پر یکم جنوری 2022 کو بھگدڑ مچنے سے کم از کم 12 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔

جولائی 2015 میں آندھرا پردیش میں گوداوری ندی کے کنارے ہندوؤں کے اشنان کے دورانمیں بھگدڑ مچنے سے ستائیس یاتریوں کی موت ہو گئی۔

اکتوبر 2014 میں پٹنہ کے گاندھی میدان میں دسہرہ کی تقریبات ختم ہونے کے فوراً بعد بھگدڑ میں بتیس افراد ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے۔

اکتوبر 2013 میں مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع میں رتن گڑھ مندر کے قریب نوراتری کے تہوار کے دوران بھگدڑ میں 115 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں مذہبی تقریبات کے دوران بھگدڑ کی اہم وجہ خراب انتظامات اور بھیڑ کو کنٹرول کرنے کی مناسب تکنیک کی کمی ہے۔