1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مردوں کے لیے مانع حمل انجکشن کا کامیاب تجربہ

جاوید اختر، نئی دہلی
19 اکتوبر 2023

بھارت میں طویل عرصے تک موثر، مردوں کے لیے مانع حمل انجکشن کا سات سال کا تجربہ مکمل ہو گیا ہے۔ بھارت کے سرکاری ادارے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ذریعہ تیار کردہ اس انجکشن کو پوری طرح محفوظ اور موثر پایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Xk3j
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایک انجکشن 13سال تک مانع حمل کا کام کرسکتا ہے
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایک انجکشن 13سال تک مانع حمل کا کام کرسکتا ہےتصویر: Olena Mykhaylova/Zoonar/picture alliance

مردوں کے لیے ایک موثر مانع حمل کی تیاری کا خواب پورا ہوگیا ہے۔ بھارت میں بایو میڈیکل ریسرچ کے اعلیٰ ترین ادارے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے بتایا کہ اس نے دوا کے تجربات کے تمام تینوں مراحل مکمل کرلیے ہیں۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایک انجکشن 13سال تک مانع حمل کا کام کرسکتا ہے اور اس کے بعد اس کے اثر کو پوری طرح پلٹا بھی جاسکتا ہے۔

اس انجکشن کا نام Reversible Inhibition of Sperm under Guidance یا RISUG رکھا گیا ہے۔ اسے بھارت کے موقر تعلیمی ادارے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے پروفیسر ڈاکٹر سوجوئے کمار گوہا نے ڈیولپ کیا ہے۔

یہ دوا کیسے کام کرتی ہے؟

بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹر گوہا کا تحریر کردہ آر آئی ایس یو جی پر پہلا سائنسی مقالہ سن 1979 میں شائع ہوا تھا۔ یعنی اس کا تجربہ مکمل ہونے میں 40سال سے بھی زیادہ کا عرصہ لگا۔

اطلاعات کے مطابق بین الاقوامی اوپن ایکسس والی جرنل اینڈرولوجی میں اس تجربے کے نتائج شائع ہوئے ہیں۔ جن میں بتایا گیا ہے کہ آر آئی ایس یو جی کو مادہ منویہ والی رگوں میں انجکشن کے ذریعہ ڈالا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں موجود پالیمر رگوں کی اندرونی دیوار سے چپک جاتا ہے۔

مانع حمل ذرائع اور بھارتی خواتین کی نئی ترجیح

یہ پالیمر جب مادہ منویہ کے رابطے میں آتا ہے تو ان کے پچھلے حصے کو تباہ کردیتا ہے، جس سے اسپرم عورت کے بیضہ دانی میں موجود انڈوں کو فرٹیلائز کرکے حمل ٹھہرانے کی اپنی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔

آر آئی ایس یو جی نے 303 مردوں پر اس کا تجربہ کیا اور سات سالوں تک ان کی اور ان کی بیویوں کی صحت پر نگاہ رکھی گئی۔ اور ان میں کسی طرح کے منفی اثرات نہیں پائے گئے۔

یہ تمام مرد صحت مند، شادی شدہ اور جنسی عمل کے لحاظ سے سرگرم تھے اور ان کی عمر 25 سے 40 سال کے درمیان تھی۔ انہیں 60 ملی لیٹر آر ایس یو جی دی گئی۔

یہ تجربات نئی دہلی، جے پور، اودھم پور، کھڑگ پور اور لدھیانہ میں واقع ہسپتالوں میں کیے گئے۔ اس تجربے کے لیے مالی امداد بھارت کی وزارت صحت نے فراہم کی۔

کنڈوم کومردوں کے لیے سب سے مقبول مانع حمل ذریعہ سمجھا جاتا ہے
کنڈوم کومردوں کے لیے سب سے مقبول مانع حمل ذریعہ سمجھا جاتا ہےتصویر: Fotolia/Sergejs Rahunoks

مارکیٹ میں لانا ایک چیلنج

تجربے کے دوران آر ایس یو جی کی مانع حمل صلاحیت 99.02 فیصد پائی گئی اور اس کوئی سنگین سائیڈ ایفکٹ بھی نہیں پائے گئے۔ اس کی ناکامی کی شرح بھی کنڈوم کے پھٹ جانے کی شرح سے کم پائی گئی۔

حالانکہ بعض مردوں میں بخار، سوجن، پیشاب کی نالی میں انفکشن جیسے کچھ مسائل پائے گئے لیکن ان پر بھی چند ہفتوں سے لے کر تقریباً تین ماہ کے دوران قابو پالیا گیا۔

مانع حمل ذرائع: جرمن عوام کی اکثریت ’مرد کے لیے گولی‘ کی حامی

آر ایس یو جی کا تعلق ہارمون سے نہیں ہے اس لیے جسم کے دیگر حصوں پر اس کا کسی طرح کا کوئی اثر نہیں پایا گیا۔

ریسرچ میں شامل ڈاکٹر آر ایس شرما کا کہنا ہے کہ یہ دوا بازار میں لانے کے لیے ریگولیٹری کی اجازت ملنے کے بعد اس کے لیے دوا بنانے والی کمپنی تلاش کرنا بھی چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ کوئی بھی دوا کمپنی اتنی موثر دوا فروخت کرنا نہیں چاہے گی، بالخصوص مردوں کے لیے، جو فیملی پلاننگ  میں شامل ہونے سے بچتے رہتے ہیں۔

فرانسیسی نوجوانوں کے لیے ادویات کی دکانوں سے کنڈوم اب مفت

 یہ سوال بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ آر ایس یو جی کو ریگولیٹری کی اجازت کب ملتی ہے اور دوا کب اور کیسے مارکیٹ میں آتی ہے۔ کتنے مرد اس دوا کو استعمال کرنے میں دلچسپی ظاہر کریں گے، یہ بھی ایک بڑا سوال ہے۔

روایتی مانع حمل کے طریقے کون سے ہیں؟