1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے کی بیرونی فنڈنگ روک دی گئی

28 دسمبر 2021

بھارتی حکومت نے مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے 'مشنریز آف چیریٹی' کے اس لائسنس کی تجدید سے انکار کر دیا ہے، جو غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ ادارہ غریب لوگوں کی مدد کے لیے عطیات پر ہی انحصار کرتا  ہے۔

https://p.dw.com/p/44tii
Indien Kalkutta | Katholische Nonnen verteilen Snacks an Arme
تصویر: Sudipta Das/Pacific Press/picture alliance

نوبل انعام یافتہ مدر ٹریسا کے قائم کردہ خیراتی ادارے 'مشنریز آف چیریٹی' (ایم او سی) کو اب تک جو بیرونی امداد حاصل کرنے کا خصوصی لائسنس حاصل تھا، اسے اب نریندر مودی کی حکومت نے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ غربا  کی مدد کے لیے یہ ادارہ جو بھی آپریشنز انجام دیتا ہے وہ سب عطیات کے سہارے ہی چلتے ہیں۔ 

بھارتی وزارت داخلہ نے پیر 27 دسمبر کے روز اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ ایم او سی نے بیرونی امداد حاصل کرنے کی اجازت دینے والے لائسنس کی تجدید کے لیے ایک درخواست دی تھی، جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس طرح اب یہ ادارہ بیرون ملک سے عطیات حاصل نہیں کر سکتا۔

 وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا، "مشنریز آف چیریٹی (ایم او سی) کی جانب سے تجدید کی درخواست پر غور کرتے ہوئے، بعض منفی معاملات سامنے آئے ، جن کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گيا ہے۔" حکومت نے اس سلسلے میں مزید کوئی وضاحت نہیں پیش کی تاہم اس کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس ادارے کے بینک کھاتے بند نہیں کیے ہیں۔ 

مقامی رہنما کا اکاؤنٹ بند کرنے کا الزام

حکومت نے اپنے بیان میں مدر ٹریسا کے قائم کردہ ادارے کے بینک کھاتے بند نہ کرنے کی بات کہی ہے تاہم مقامی رہنما اور ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے اپنی ایک ٹویٹ میں حکومت کے دعوے کی تردید کی۔ 

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "یہ سن کر بہت صدمہ پہنچا کہ کرسمس کے موقع پر، مرکزی وزارت نے بھارت میں مدر ٹریسا کے مشنریز آف چیریٹی کے تمام بینک کھاتے منجمد کر دیے۔ ہزاروں مریضوں اور ادارے کے ملازمین کو خوراک اور ادویات کے بغیر ہی چھوڑ دیا گيا ہے۔"

اس ادارے کا مرکز کولکتہ میں واقع ہے اور بھارت میں ممتا بنرجی کو ایک سیکولر رہنما مانا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، "قانون سب سے اہم ہے، تاہم انسانی ہمدردی کے لیے ہونے والی کوششوں سے بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔"

Indien | Missionarinnen der Nächstenliebe
تصویر: SAM PANTHAKY/AFP/Getty Images

ادھر وزارت داخلہ کے بیان کے بعد ادارے نے بھی اپنے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ اس کے بینک اکاؤنٹ ابھی تک منجمد نہیں کیے گئے ہیں تاہم 'فارن کانٹریبیوشن ریگولیشن ایکٹ' (ایف سی آر  اے) کے تجدید کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔

اس خیراتی ادارے کے تحت 600 سے زائد مختلف مشنوں میں ہزاروں راہبائیں کام کرتی ہیں۔ اس میں دیگر کاموں کے علاوہ ہسپتال، اسکول اور لاوارث بچوں کو گھر مہیا کرنا جیسے کام شامل ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں ہی ریاست گجرات میں اس کے ایک مرکز کے خلاف ان الزامات کی تفتیش شروع کی گئی تھی کہ ادارے میں نوجوان لڑکیوں کو بائبل پڑھنے اور مسیحی طریقے سے عبادت کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

حالانکہ ادارہ بارہا یہ بات کہہ چکا ہے کہ وہ اپنی تمام خدمات بلا امتیاز مذہب و ملت فراہم کرتا ہے اور اس نے گجرات سے متعلق الزامات  کو بھی سختی سے مسترد کیا تھا۔

مذہبی عدم رواداری میں اضافہ

دی مشنریز آف چیریٹی نامی ادارہ مدر ٹریسا نے 1950 ء میں قائم کیا تھا۔ مدر ٹریسا ایک رومن کیتھولک راہبہ تھیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کولکتہ میں گزارا اور وہ اس ملک میں فلاحی کام کرتی رہیں۔ انہی سماجی خدمات کے بدلے میں انہیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے مطابق 2014ء میں مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Flash-Galerie Mutter Teresa
تصویر: AP

بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق گزشتہ ہفتے ہی کرسمس کے موقع پر ملک کے مختلف مقامات پر سخت گیر ہندوؤں نے کرسمس کی تقریبات پر حملے کیے اور بعض جگہوں پر گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ہی سانٹا کے پتلے بھی جلائے گئے۔

اس حکومت میں مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے شمالی بھارت میں پولیس حکام نے ایک ایسی مذہبی تقریب اور ہندو پروگرام کی تفتیش شروع کرنے کی بات کہی ہے، جس میں ہندو مذہبی رہنماؤں نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی کا مطالبہ کیا تھا۔ ریاست اترا کھنڈ کے شہر ہری دوار میں ہونے والی اس مذہبی تقریب کی ویڈیوز وائرل ہو چکی ہیں۔

سن 2020 میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کو ''خاص تشویش والے ممالک" کی فہرست میں شامل کیا تھا۔  بھارت کو سن 2004 کے بعد پہلی مرتبہ اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

 مودی حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ وہ سخت گیر نظریے ''ہندوتوا" کی پیروکار ہے، تاہم ان کی جماعت کے رہنما اس کا برملا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا کہ سخت گیر ہندو گروہوں کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس کی ایک مثال یہ ہے کہ صرف رواں برس 300 سے زیادہ مسیحی مخالف واقعات رونما ہوئے ہیں۔

ص ز/ ع ا (اے پی، روئٹرز)

بھارت میں نماز جمعہ اتنی مشکل کیوں ہو گئی؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں