1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ماؤ نواز باغیوں کی دو روزہ ہڑتال

24 اگست 2009

بھارت کی پانچ مشرقی ریاستوں میں نکسل باغیوں نے آج سے دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ نکسل باغیوں کے دو سینئر رہنماؤں کو حال ہی میں گرفتار کیا تھا، جس کے ردعمل میں انہوں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی۔

https://p.dw.com/p/JHMi
بھارت میں نکسل باغیوں کی کارروائیوں میں روز بروز اضافہتصویر: AP

بھارت کی کمیونسٹ پارٹی (ماؤسٹ گروپ) سے تعلق رکھنے والے نکسل باغیوں نے آج ملک کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے ضلع پالامو میں ایک موبائل ٹاور کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس واقعے کے بعد ریاستی پولیس نے ریاستی دارلحکومت رانچی سے سات مبینہ نکسل باغیوں کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ پولیس کی ترجمان کے مطابق ان زیر حراست افراد سے ہزار کے قریب گولیاں اور ایک دیسی ساختہ بم بھی برآمد کیا گیا ہے۔

Indiens Rote Armee
بھارت کی 13 ریاستوں میں نکسل باغی سرگرم ہیںتصویر: AP

نکسل باغیوں نے مذکورہ گرفتاریوں کے ردعمل میں رانچی سے 150 کلومیٹر شمال میں واقع ایک ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ پولیس کے مطابق 20 سے زائد نکسل باغیوں نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔ گزشتہ روز بھارتی ریاست بہار میں نکسل عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔

دوسر ی طرف اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک پارلیمانی وفد نے شمالی مشرقی ریاست منی پور کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ سرحدی ریاست کے حالات دن بہ دن بگڑتے جا رہے ہیں۔ اس ٹیم میں شامل بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے بتایا کہ’’ پچھلے پندرہ دنوں سے وہاں ہڑتال چل رہی ہے۔حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ قانون و انتظام کے نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘

پرکاش جاوڈیکر نے بتایا کہ حالانکہ 23 جولائی کو ایک نوجوان اور ایک حاملہ عورت کو سیکورٹی فورسز نے سرعام ہلاک کیا لیکن ریاست کے وزیر اعلی ایبوبی سنگھ ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے ایبوبی سنگھ پر دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت رکھنے کا الزام لگایا اورکہا ’’ یہ سرحدی ریاست ہے ۔ وہاں 30 سے زیادہ انتہاپسند اور علیحدگی پسند تنظیمیں کام کررہی ہیں ان کو ختم کرنے کے نام پر بے گناہ لوگوں کو مارا جارہا ہے۔ پچھلے سات ماہ کے دوران تصادم کے 219 واقعات ہوئے جن میں 219 افراد کو ماردیا گیا۔‘‘

بھارتیہ جنتا پارٹی نے منی پور کے وزیر اعلی ایبوبی سنگھ کو فوراً برخاست کرکے وہاں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جس طرح سپریم کورٹ نے گجرات میں مبینہ فرضی تصادم کی انکوائری کا حکم دیا ہے اسی طرح منی پور کے سینکڑوں فرضی تصادم کی انکوائری کرانے بھی حکم دے۔

دریں اثنا نکسلیووں کی ہڑتال کی کال کی وجہ سے تمام پانچ مشرقی ریاستوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نے بھی نکسلی باغیوں کو ملک کی سلامتی کے بہت بڑا خطرہ قرار دیا ہے اور حکومت نے جلد ہی ان کے خلاف ایک زبردست مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

بائیں بازو کی انتہاپسند تنطیم بھارتی کمیونسٹ پارٹی ماؤنواز کی اپیل پر مشرقی بھارت کی پانچ ریاستوں بہار‘ مغربی بنگال‘ جھارکھنڈ ‘ اڑیسہ اور چھتیس گڑھ میں دو روزہ ہڑتال کے پہلے دن کئی مقامات سے تشدد کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ انتہاپسندوں نے جھارکھنڈ کے لاتیہار ضلع میں ریلوے لائن کو اڑا دیا۔ جس سے صرف پانچ منٹ پہلے ہی رانچی دہلی راجدھانی ایکسپریس ٹرین گذری تھی۔ اسی صوبہ کے پلاموں ضلع میں انہوں نے ایک موبائل ٹاور کو اڑا دیا۔اس سے قبل انہوں نے موبائل ٹاور میں کام کرنے والے ملازمین کو یرغمال بنالیا اور دفتر کو آگ لگا دی تھی۔ خیال رہے کہ جھارکھنڈ کے 24 اضلاع میں سے 18 میں نکسلی سرگرم ہیں اور پچھلے آٹھ برسوں کے دوران یہاں500 لوگ مارے جاچکے ہیں۔

مغربی بنگال کے کئی مقامات سے بھی تشدد کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔اس صوبہ کے کئی اضلاع میں ہڑتال کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا۔ تمام اسکول بند رہے جب کہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں حاضری بہت کم رہی۔ اطلاعات کے مطابق نکسلی انتہاپسندوں کا ایک گروپ مغربی مدنا پور میں داخل ہوگیا ہے۔ سیکورٹی فورسز ان کا پتہ لگانے کے لئے چھاپے مار رہی ہیں۔

چھتیس گڑھ میں بھی ماؤ نوازوں کی ہڑتال اثر دیکھنے کو ملا۔خیال رہے کہ اس صوبے میں گزشتہ ماہ نکسلیوں نے حکومت اور سیکورٹی فورسز کو اس وقت زبردست نقصان پہنچایا تھا جب انہوں نے ایک حملے میں 23 پولیس والوں کو ہلاک کردیا تھا۔ اسی دوران بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں گذشتہ 23 جولائی کو ہوئے مبینہ فرضی تصادم کے بعد سے مسلسل ہڑتال جاری ہے اور حالات دن بہ دن کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔

نکسل باغی چین کے انقلابی رہنما ماؤ زے تنگ کے فلسفہء انقلاب کا پرچار کرتے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ بھارتی ریاست کے خلاف ان کی عسکریت پسند کارروائیوں کا مقصد غریب اور بے زمین کسانوں کوان کا جائز حق دلوانا ہے۔ نکسل باغی بھارت کی 29 میں سے 13 ریاستوں میں گزشتہ تین عشروں سے ملکی سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ملکی سلامتی کو تین بڑے خطرات درپیش ہیں۔ ان خطرات میں دہشت گردی، عسکریت پسندی اور مشرقی ریاستوں میں نکسل باغیوں کی کارروائیاں شامل ہیں۔

رپورٹ: انعام حسن/ افتخار گیلانی

ادارت: عدنان اسحاق