1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، فوجی بھرتی کے نئے نظام کے خلاف پرتشدد مظاہرے

17 جون 2022

ہریانہ اور بہارکی ریاستوں میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤکیا اور ریل کی بوگیوں کو نذر آتش کر دیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔

https://p.dw.com/p/4CqCv
Indien | Proteste gegen Armee-Rekrutierungsprogramm Agnipath
تصویر: ANI/Handout/REUTERS

بھارت میں فوجی بھرتی کے نئے نظام کے خلاف جاری مظاہروں کے دوسرے روز مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ریل کی بوگیوں کو نذر آتش کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے رواں ہفتے تیرہ لاکھ سے زائد اہلکاروں پر مشتمل بھارتی مسلح افواج میں بھرتی کے نظام میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کا مقصد چار سال کے قلیل معاہدے پر مزید لوگوں کو بھرتی کرنا ہے تاکہ فوجیوں کی ریٹائرمنٹ کی اوسط عمر میں کمی لائی جاسکے۔

لیکن مسلح افواج میں بھرتی کے بہت سے خواہشمندوں کا  مؤقف ہے کہ انہیںچار سال سے زیادہ عرصے تک خدمات انجام دینے کی اجازت ہونی چاہئیے۔ اپوزیشن جماعتیں اور مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ فوجی بھرتی کے اس نئے طریقہ کار سے ملک میں مزید بے روزگاری پیدا ہوگی۔

Indien | Proteste gegen Armee-Rekrutierungsprogramm Agnipath
تصویر: ANI/Handout/REUTERS

 شمالی ریاست ہریانہ میں پولیس نے جمعرات کے روز پتھراؤ کرنیوالے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔ تاہم یہ مظاہرین جمعے کے روز ایک بار پھر جمع ہوئے اور انہوں نے ریل کی بوگیوں کو آگ لگا دی۔ بھارت کی مشرقی ریاست بیہار  میں پولیس کے مطابق مظاہرین کی وجہ سےکم از کم دو اسٹیشنوں پر ریل خدمات میں خلل پڑا ہے۔

بیہار پولیس کے ایک سینیئر افسر سنجے سنگھ کے مطابق، '' مظاہرین نے آج 10 مقامات پر ریلوں کی آمد ورفت روک دی۔‘‘ اس پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ریاست میں مظاہروں کے دوران  100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جنوبی بھارت کے  شہر سکندرآباد میں بھی سینکڑوں افراد پولیس پر پتھراؤ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ ان کے اس  عمل کو مظاہروں کے ملک بھر میں پھیلنے کی علامت کے طور پر  دیکھا جارہا ہے۔ سکندر آباد کے ایک پولیس افسر آے آر شری نواس کے مطابق، '' مظاہرین نے سکندر آباد کے ریلوے اسٹیشن کی املاک کو بھی نذر آتش کر دیا۔‘‘

اگنی پتھ یعنی 'آگ کی راہ‘ نامی فوجی بھرتی کے اس عمل کے تحت  17 سے 21 سال کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو چار سالہ معاہدے کے تحت چھوٹے درجوں کی ملازمتیں مہیا کی جائے گی۔ بعد ازاں ان میں سے ایک چوتھائی کو لمبے دورانیے کے لیے ملازمت پر رکھا جائے گا۔  یہ عمل فوجی افسران کی بھرتی پر لاگو نہیں ہو گا۔

Indien | Proteste gegen Armee-Rekrutierungsprogramm Agnipath
تصویر: ANI/Handout/REUTERS

فوجی بھرتی کے پہلے نظام کے تحت بھارتی برّی، بحری اور فضائی افواج  چھوٹے رینکس پر الگ الگ بھرتیاں کرتے تھے۔ یہ اہلکار سترہ سال کے عرصے تک ملازمت کرنے کے اہل تھے۔ حکومت نے جمعے کے روز اس نئی بھرتی کے لیے عمر کی  زیادہ سے زیادہ حد 23 سال کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ عمر کی حد میں اس رعایت کی وجہ گزشتہ دو سالوں سے کوویڈ-انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے بھرتیوں پر پابندی ہے ۔

 وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق، '' حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سن 2022 میں بھرتیوں کے مجوزہ عمل کے لیے عمرکی حد میں ایک بار کی رعایت دی جانی چاہیئے۔‘‘

بھارتی مسلح افواج اس نئے عمل کے تحت رواں سال چھیالیس ہزار بھرتیاں کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

ش ر ⁄ک م (رائٹرز)