1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیابھارت

بھارت غیرملکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی مدد کیوں لے رہا ہے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
28 اگست 2024

بھارتی وزارت خارجہ نے دہائیوں تک دنیا بھر کے صحافیوں کی خدمات حاصل کرنے کے بعد، حال ہی میں گیئر تبدیل کرتے ہوئے غیر ملکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے مدد لینی شروع کی ہے جو بھارت کی کہانی کو نوجوان نسل تک پہنچا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4jzzY
یہ اقدام وزارت خارجہ کی ایکسٹرنل پبلسٹی ڈویژن کے دماغ کی اختراع ہے
یہ اقدام وزارت خارجہ کی ایکسٹرنل پبلسٹی ڈویژن کے دماغ کی اختراع ہےتصویر: Artlist

بھارتی وزارت خارجہ نے غیرملکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی خدمات لینی شروع کردی ہے جو ریلز اور شارٹ ویڈیوز کے ذریعے بھارت کی کہانی اور ترقی کے متعلق تازہ ترین معلومات دنیا بھر میں نوجوان نسل تک پہنچا سکیں۔

بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق وزارت خارجہ نے اپریل کے اواخر میں نیپال اور سری لنکا سے 19 انفلوئنسرز اور سوشل میڈیا مواد تخلیق کرنے والوں (کنٹینٹ کریئٹرز) کے ایک گروپ کو بھارت لا کراس کام کا آغاز کیا، اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تقریباً 15 انفلوئنسرز کا دوسرا گروپ اس ہفتے ملک کا دورہ کرنے والا ہے۔

بی جے پی کا الیکشن میں کامیابی کے لیے سوشل میڈیا انفلونسرز کا استعمال

فیک نیوز: گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر کے خلاف بھارت کا سخت ردعمل

اس معاملے سے واقف لوگوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ اقدام وزارت خارجہ کی ایکسٹرنل پبلسٹی ڈویژن کے دماغ کی اختراع ہے۔ اسے خارجہ سیکریٹری وکرم مسری اور ان کے پیش رو ونئے کواترا کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب ہر چھ ماہ یا اس سے زیادہ پر انفلوئنسرز کے مزید دوروں کا نظم کیا جائے گا۔

اس کے پیچھے آئیڈیا یہ ہے کہ بھارت کی کہانی، اور ملک کے نرم پہلو کو زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچایا جائے
اس کے پیچھے آئیڈیا یہ ہے کہ بھارت کی کہانی، اور ملک کے نرم پہلو کو زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچایا جائےتصویر: Xavier Lorenzo/Westend61/IMAGO

غیرملکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی ضرورت کیوں پڑی؟

بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ "سوشل میڈیا کے کنٹینٹ کریئٹرز بھارت کو ایک مختلف رخ سے دیکھتے ہیں اور ہم ایسے لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں جو ہمارے پاس نہیں ہوتے۔ اس کے پیچھے آئیڈیا یہ ہے کہ بھارت کی کہانی، اور ملک کے نرم پہلو کو زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچایا جائے۔"

بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم

بھارت:سوشل میڈیا کے لیے نئے ضابطے،اپوزیشن برہم

انفلوئنسرز کی خدمات حاصل کرنے کی دو دیگر وجوہات یہ ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مثلاﹰ یوٹیوب اور انسٹاگرام پر ان کی لاکھوں کی تعداد میں فالوونگ ہے اور ان کے مواد مقامی زبانوں میں ہیں۔ مثال کے طور پر نیپال اور سری لنکا کے کنٹینٹ کریئٹرز کے گروپ میں سفر، ٹیکنالوجی، کھانے پینے، فیشن، طرز زندگی، تفریح ​​اور یہاں تک کہ خبروں میں مہارت رکھنے والے بھی شامل تھے۔

انفلوئنسرز کے پہلے گروپ میں شامل ہونے والوں میں سری لنکا کے مشہور شیف چارتھ این سلوا، جن کے انسٹاگرام پر 2.2 ملین فالوورز ہیں، سری لنکا کی اداکارہ اور گلوکارہ شانودری پریاساد، جن کے انسٹاگرام پر 1.2 ملین فالوورز ہیں، اور نیپال کی اسمی شریسٹھا، جو ایک سابقہ مس نیپال ​​ہیں، انسٹاگرام، فیس بک اور یوٹیوب پر ان کی کافی فالوونگ ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق"یہ اقدام حکومت کی دوسری وزارتوں، مثلاﹰ وزارت سیاحت کی طرف سے کئے جانے والے کام کی تکمیل کرتا ہے۔"

اپریل مئی میں دورے کرنے والے نیپال اور سری لنکا کے انفلوئنسرز کو وزارت خارجہ کے حکام کی جانب سے خصوصی بریفنگ دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی انہیں آگرہ کے تاج محل، نئی دہلی میں راشٹرپتی بھون، اکشردھام مندر اور دہلی ہاٹ لے جایا گیا۔ جے پور میں سٹی پیلس، آمیر فورٹ، ہوا محل اور جنتر منتر دکھایا گیا اور وہ گروگرام میں یوٹیوب انڈیا کے دفتر میں انالیٹکس کے ایک سیشن میں بھی شریک ہوئے۔

اپنے آٹھ روزہ سفر کے دوران انہیں ممبئی بھی لے جایا گیا جہاں انہوں نے گیٹ وے آف انڈیا، فلم سٹی اور فلم اسٹار شاہ رخ خان کے گھر 'منت' کا دورہ کیا۔ اس سفر میں بھارتی کنٹینٹ کریئٹرز سے ملاقاتیں بھی شامل تھیں۔

سوشل میڈیا کے منفی اثرات: نوجوانوں میں نا اُمیدی

متحدہ عرب امارات کے انفلوئنسرز کا دورہ

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تقریباً 15 انفلوئنسرز کا گروپ اس ہفتے بھارت کا دورہ کرنے والا ہے۔

اماراتی اور بھارتی نژاد افراد پر مشتمل متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والوں کا گروپ جن مقامات کا دورہ کرے گا، ان میں لداخ بھی شامل ہے، جب سے بھارت کے اس حصے تک جانے کی اجازت دی گئی ہے، یہ غیر ملکی سیاحوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات میں اس وقت بھی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ساتھ تعاون کیا تھا، جب انہیں اس سال فروری میں ابوظہبی کے زاید اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم میں وزیراعظم مودی کے"اھلن مودی" پروگرام میں خصوصی جگہیں دی گئیں۔

انفلوئنسرز کے ساتھ بھارتی وزارت خارجہ کے رابطوں کے اس اقدام کے ساتھ ساتھ غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ رابطوں کا بھارت کا دیرینہ پروگرام بھی جاری رہے گا۔ حالانکہ اس پروگرام میں بھی حالیہ مہینے میں تبدیلیاں آئی ہیں، وزارت خارجہ نے انفرادی ممالک کے بجائے خطوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ مثال کے طور پر اس مہینے کا سب سے حالیہ دورہ ہند بحر الکاہل کے ممالک کے صحافیوں کے ایک گروپ کا تھا۔

سال دو ہزار تیئس چوبیس کے دوران مالدیپ، ماریشس، بنگلہ دیش، اسرائیل، آسیان ریاستوں، لاطینی امریکہ اور کیریبین (ایل اے سی) اور افریقی ممالک کے صحافیوں کے 11 دورے ہوئے۔ جنوری 2023 سے، مغربی ایشیائی ممالک، شنگھائی تعاون تنظیم ممالک اور ایل اے سی ممالک کے کل 158 صحافیوں اور ایڈیٹرز نے بھارت کا دورہ کیا۔