1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدالت نے کشمیری رہنما یاسین ملک کو قصوروار قرار دے دیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئي دہلی
19 مئی 2022

کشمیر کے معروف علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو شدت پسندی میں معاونت سے متعلق ایک کیس میں قصوروار قرار دے دیا گیا ہے۔ کشمیر میں انہیں بھارت مخالف مضبوط مزاحمت کی علامت کے طور دیکھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4BWvS
Indien Srinagar | Indischer Soldat während Konvoy der Europäischen Union passiert
تصویر: Faisal Khan/NurPhoto/picture alliance

بھارتی دارالحکومت دہلی میں واقع قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے)  کی ایک خصوصی عدالت نے 19 مئی جمعرات کے روز کشمیر کے معروف علیحدگی پسند رہنما اور  جے کے ایل ایف کے بانی یاسین ملک کو شدت پسندی کی معاونت سے متعلق ایک کیس میں قصوروار قرار دیا۔

 عدالت نے ابھی سزا کا تعین نہیں کیا ہے اور ایجنسی کو ہدایت کی ہے کہ یاسین ملک کی دولت کا بھی تخمینہ پیش کیا جائے تاکہ سزا سناتے وقت جرمانے کی رقم پر بھی غور کیا جا سکے۔ سزا کا تعین 25 مئی کے روز ہونے والی اگلی سماعت کے دوران کیا جائے گا۔

بھارتی حکومت نے دفعہ 370 کے خاتمے سے پہلے ہی دہشت گردی سمیت متعدد الزامات کے تحت یاسین ملک کو گرفتار کر لیا تھا، جو گزشتہ کئی برسوں سے دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ بھارت نے ان پر ملک سے جنگ چھیڑنے، دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں سمیت متعدد سخت دفعات کے تحت مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔ 

 لیکن گرفتاری کے بعد سے ہی اہل خانہ سمیت کسی کو بھی ان سے اب تک ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، اس لیے کسی کو یہ تک نہیں معلوم ہے کہ ان کے کیس کی آخر پیروی کون کر رہا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی قید اور مقدمے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم رہا ہے۔

اقبال جرم کا معاملہ کیا ہے؟

چند روز قبل ہی بھارتی میڈیا کی سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک نے عدالت کے سامنے ’’اپنے اوپر عائد الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔‘‘ ان کو قصور وار ٹھہرانے کی یہ خبر اقبال جرم والی خبر کے محض چند روز بعد آئی ہے۔

اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو نے جب بھارت کے زیر انتظام  کشمیر کے ایک سینیئر صحافی سے بات کی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’یاسین ملک نے اقبال جرم نہیں کیا بلکہ بھارتی عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔‘‘

Pakistan Qazi Hussain
تصویر: Abdul Sabooh

انہوں نے بتایا کہ ان کی پاکستانی نژاد اہلیہ مشعل حسین نے سوشل میڈیا پر بھی اس کی وضاحت کی تھی اور ان کا کہنا تھا، ’’یاسین ملک کو بھارتی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں ہے اسی لیے انہوں نے عدالت سے کہہ دیا کہ وہ اپنے خلاف الزامات کا دفاع نہیں کرنا چاہتے اور اسی کو اقبال جرم کہا جا رہا تھا۔‘‘

کشمیر بار کونسل کے ایک سینیئر رکن نے بھی ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے خیال میں یاسین ملک کو انصاف کی توقع نہیں تھی اور چونکہ ان سے کسی کو ملنے کی اجازت بھی نہیں تھی اس لیے افسردگی اور مایوسی میں اس طرح کا فیصلہ کیا ہو گا کہ دفاع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا، ’’اب بھارتی عدالتوں کے فیصلے کشمیریوں کو انصاف دلانے کے بجائے، حکومت کے موقف کی کھل کر حمایت کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ ہم کشمیری عدالتوں میں اب ہر روز اسی کا مشاہدہ کرتے ہیں۔‘‘

یاسین ملک کا معاملہ برطانوی پارلیمان میں

گزشتہ منگل کے روز ہی برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا میں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق سوالات و جوابات کے دوران علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے بارے میں خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

 اس موقع پر پاکستانی نژاد لبرل ڈیموکریٹ لارڈ قربان حسین نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے مقدمے کے بارے میں سوال کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ آخر اس حوالے سے برطانوی حکومت کیا کر رہی ہے؟

اس کا جواب دیتے ہوئے لارڈ طارق احمد نے کہا، ''جہاں تک مسٹر یاسین ملک کے کیس کا مخصوص معاملہ ہے، تو ہم اس کی بہت قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ ان پر بھارتی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس لیے ہم بھارت کے آزاد عدالتی عمل میں براہ راست مداخلت نہیں کر سکتے۔ تاہم اپنی تمام مصروفیات میں، سبھی ممالک پر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمیشہ کسی بھی قیدی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کریں۔‘‘

لارڈ قربان حسین کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کے خلاف الزامات ''جعلی‘‘ ہیں اور کشمیریوں کو اس بات کا شک ہے کہ بھارتی حکومت ان سے کسی بھی طرح ''چھٹکارا‘‘ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ 

لارڈ حسین کا کہنا تھا، ''ان کی جان کو حقیقی خطرہ لاحق ہے۔‘‘

اقبال کی وادی لولاب، کشمیر کی کُل روداد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید