1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان

جاوید اختر، نئی دہلی
10 مارچ 2019

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا۔ اسی کے ساتھ مثالی ضابطہ اخلاق بھی نافذ ہوگیا جس کی رو سے اب بیشتر انتظامی اختیارات الیکشن کمیشن کو حاصل ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3EkNt
Indien Sari mit Bildern des Premierministers und der indischen Armee
تصویر: Reuters/A. Dave

بھارت میں عام انتخابات سات مرحلوں میں ہوں گے۔ پہلے مرحلے کے لیے پولنگ گیارہ اپریل کو ہوگی جب کہ آخری مرحلے کے لیے انیس مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو ہوگی اور گنتی کا یہ عمل ستائیس مئی کو مکمل کرلیا جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے آج دس مارچ کی شام کو یہاں بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی پانچ سو تینتالیس نشستوں کے لیے ہونے والے عام انتخابات کے پروگراموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ہی مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہوگیا ہے اور ا س پر سختی سے عمل درآمد ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ ہی الیکشن کرائے جائیں گے تاہم اس مرتبہ پہلی بار ان مشینوں میں امیدواروں کی تصویریں بھی ہوں گی۔ خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتیں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑی کرنے کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں۔ اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن وزیراعظم نریندر مودی کے پروگراموں کی وجہ سے جان بوجھ کر تاریخوں کے اعلان میں تاخیر کررہا ہے۔ وزیر اعظم اب پروگراموں میں شرکت تو کرسکیں گے تاہم ووٹروں کو لبھانے کے لیے کوئی اہم اعلان نہیں کرپائیں گے۔
انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرر ہی ہے۔
اس دوران الیکشن کمیشن نے کسی سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ اپنے امیدواروں کے انتخابی مہم میں فوجی جوانوں کی تصویروں کے استعمال پر روک لگائیں۔ کمیشن نے اس حوالے سے تمام تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے صدور اور ان کے جنرل سکریٹریز کو خط بھی لکھا ہے۔
دراصل وزارت دفاع نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما فوجی جوانوں کی تصویروں کا استعمال کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں کمیشن کو ہدایت جاری کرنا  چاہیے۔ کمیشن نے اسی خط کی بنیاد پر مذکورہ ہدایت جاری کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا، ’’آرمی چیف یا کسی دیگر فوجی اہلکار کی تصویر اور دفاعی افواج کے کام کی تصویریں کسی بھی طرح سے اشتہار، تشہیر ، مہم یا کسی دیگر طریقے سے استعمال نہ کی جائیں۔ یہ ذکر کرنا مناسب ہوگا کہ کسی ملک کے سلامتی دستے سرحد، سکیورٹی اور سیاسی نظام کے محافظ ہوتے ہیں۔ وہ ایک جدید جمہوریت میں غیر جانبدار ہوتے ہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں اور رہنما اپنی سیاسی مہم میں مسلح افواج کا کوئی حوالہ دیتے ہوئے نہایت احتیاط سے کام لیں۔‘‘
پچھلے دنوں بی جے پی دہلی کے صوبائی صدر اور ممبر پارلیمنٹ منوج تیواری کو اپوزیشن جماعتوں کی شدید نکتہ چینی کا اس وقت سامنا کرنا پڑا تھا جب انہوں نے فوجی یونیفارم میں ایک سیاسی ریلی نکالی تھی۔ اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کی اس تقریر پر بھی اعتراض کیا تھا جب ایک جلسہ عام کے دوران اسٹیج پر پس منظر میں پلوامہ حملہ میں مارے گئے فوجی جوانوں کی تصویریں دکھائی جا رہی تھیں۔
اس دوران بھارتی بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل (ریٹائرڈ) لکشمی نارائن رام داس نے پا کستان کے بالاکوٹ پر ایئر اسٹرائک اور فوجی کارروائیوں کو سیاسی فائدے اور تشہیر کے لیے فوج کے استعمال پر سخت ناراضی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر کہا، ’’یہ ناقابل قبول ہے۔ لوک سبھا الیکشن کے مدنظر سیاسی جماعتیں فوج کا استعمال کر کے اپنا ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہیں جب کہ یہ چیزیں ہماری فورسز کی بنیادی خصوصیات کو ختم کرسکتی ہیں۔ ہماری مسلح افواج کا ڈھانچہ جس اقدار اور ماحول سے وابستہ ہے وہ غیر سیاسی اور سیکولر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا ہے کہ وہ یہ خط فوج کے دیگر سابق افسران کی جانب سے بھی لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے فوج کا سیاسی استعمال بند کرنے کے لیے جلد سے جلد قدم اٹھانے کی بات کہی ہے۔
سوراج انڈیا نامی ایک سیاسی جماعت کے قومی صدر یوگیندر یادو نے بھی بی جے پی کی طرف سے قومی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر لگائے گئے ان پوسٹروں کی تصویریں ٹوئیٹ کر کے، جن میں بھارتیہ فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نند ورتھمان،کی تصویریں استعمال کی گئی تھیں، الیکشن کمیشن سے پوچھا تھا کہ ’’کیا کمیشن نے کسی فوجی کی تصویرکو سیاسی پوسٹر میں استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔‘‘
سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’الیکشن کمیشن کسی بھی وقت سیاسی جماعتوں کو ہدایت جاری کرسکتا ہے اور حکومتی اہلکاورں کو حکم دے سکتا ہے لیکن وہ عام طورپر مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کا انتظار کرتا رہتا ہے تاکہ وہ ضروری اختیارات اور اپنے فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے حکومتی مشینری کا استعمال کرسکے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سیاسی جماعتوں کو بھی مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے اور کمیشن کو یہ بات اجاگر کرنا چاہیے۔‘‘

Indien Politiker Rahul Gandhi
کانگریس پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار راہول گاندھی ہوں گے۔تصویر: Getty Images/AFP/C. Khanna
Indien Sari mit einem gedruckten Bild des Piloten der indischen Luftwaffe Abhinandan Varthaman
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو سخت ہدایت دی ہے کہ فوج کے جوانوں کی تصویروں کا استعمال انتخابی مہم میں نہ کریں ورنہ ایسا کرنے والے رہنماؤں اور جماعتوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ تصویر: Reuters/A. Dave
Narendra Modi
وزیر اعظم نریندر مودی اب پروگراموں میں شرکت تو کرسکیں گے تاہم ووٹروں کو لبھانے کے لیے کوئی اہم اعلان نہیں کرپائیں گے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Marquez

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید