بھارت: دوبارہ چاند کی سطح پر خلائی مشن اتارنے کا ارادہ
1 جنوری 2020بھارت کے خلائی ادارے اِسرو کی تاریخ میں چندریان دوئم اب تک کا سب سے بڑا خلائی مشن تھا۔ اس کی ناکامی بھارتی خلائی ادارے کے لیے ایک بڑا دھچکا تھی۔ اب انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کی جانب سے ایک مرتبہ پھر چندریان تھری نامی خلائی مشن کو چاند کی سطح پر اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خلائی تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،'' ہم اس سال اس خلائی مشن کو لانچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم یہ پروگرام اگلے سال تک طول اختیار کر سکتا ہے۔‘‘ خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ چندریان تھری پر کام جاری ہے تاکہ اسے چاند کی سطح پر کامیابی سے اتارا جا سکے۔ سینتالیس دنوں کے سفر کے بعد جب چندریان دوئم کا 'وکرم لینڈر‘ چاند کی سطح سے تقریبا دو کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، تب اس سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ اس وقت بھارتی خلائی ادارے اسرو کے سربراہ کے سیوان نے کہا تھا کہ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ چاند کی سطح پر 'وکرم لینڈر‘ کی ہارڈ لینڈنگ ہوئی تھی۔
بھارت روس، امریکا اور چین کے بعد چاند پر اپنا خلائی مشن بھجوانے والا چوتھا ملک بننے کی خواہش رکھتا ہے۔ بھارت اپنے آپ کو اسپیس پروگرام پر کم اخراجات کرنے والا ملک قرار دیتا ہے۔ خلائی پروگرام کے چیئرمین کے سیوان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا،''اس نئے خلائی مشن کے لیے پینتیس ملین ڈالر خرچہ آئے گا، جس میں سے زیادہ تر پیسہ مشن لانچ کرنے والے حصے پر لگے گا۔‘‘
بھارتی چاند گاڑی چاند پر نہ پہنچ پائی
بھارت چندریان دوئم مشن کے تحت چاند کے جنوبی قطب پر اترنا چاہتا تھا جہاں پہلے کوئی خلائی مشن نہیں گیا۔ کہا جاتا ہے کہ چاند کے اس حصے میں پانی موجود ہے کیوں کہ یہ علاقہ سورج کے بڑھتے درجہ حرارت سے متاثر نہیں ہوا۔ بھارت کا اسپیس پروگرام توقع کر رہا تھا کہ وہ چندریان دوئم کے ذریعے پانی کی موجودگی ثابت کر سکے گا۔ پہلی مرتبہ 2008ء میں بھارت نے وہاں برف کی موجودگی کا دعویٰ کیا تھا۔ سیوان کا کہنا ہے کہ چندریان تھری کا بھی یہی مقصد ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2022 کے وسط میں بھارت ایک ایسا خلائی مشن مدار تک پہنچائے گا جس میں خلا باز موجود ہوں گے۔ اس مشن کے لیے چار خلا بازوں کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ ان خلا بازوں کی روس میں تربیت کی جائے گی۔ بھارت آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر اس خلائی مشن کو لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ب ج، ا ا (نیوز ایجنسیاں)