1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت خلا ميں ميدان مارنے کے ليے کوشاں

12 جولائی 2019

بھارت خلائی تحقيق سے متعلق اپنے پروگرام ميں وسعت لانے کے ليے سرگرم ہے۔ اس ضمن ميں چاند کے جنوب کی طرف ايک خلائی طيارہ روانہ کيے جانے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ چاند پر بھيجا جانے والا بھارت کا یہ دوسرا مشن ہو گا۔

https://p.dw.com/p/3LyK8
Indien Trägerrakete bringt Satelliten ins All
تصویر: ISRO

'انڈيئن اسپيس ريسرچ آرگنائزيشن‘ (ISRO) کی جانب سے جمعے بارہ جولائی کے روز بغير پائلٹ والا ايک خلائی جہاز چاند کی طرف روانہ کيا جا رہا ہے، جو چھ سے سات ستمبر تک وہاں پہنچے گا۔ 'چندريان دوئم‘ نامی مشن پر 141 ملين ڈالر کی لاگت آئی ہے اور اس ميں چاند پر روانہ کيا جانے والا جہاز، بھارت ميں ہی تيار کيا گيا ہے۔ اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا جائزہ لينا، پانی اور مادنیات تلاش کرنا ہے۔

بھارت دنيا کی پانچويں سب سے بڑی معاشی طاقت بننے والا ہے۔ ايسے ميں وزير اعظم نريندر مودی سلامتی اور ٹيکنالوجی جيسے شعبوں ميں بھارت کی طاقت دکھانے کے خواہاں ہيں۔ رواں سال مارچ ميں بھارت نے 'اينٹی سيٹلائٹ‘ ہتھيار کا کامياب تجربہ بھی کيا۔ وزیراعظم مودی کے مطابق يہ اس بات کا ثبوت تھا کہ بھارت امريکا، روس اور چين کے ہمراہ اب خلا ميں بھی ايک قوت بن چکا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ بھارت سن 2022 تک چاند پر ايک انسان بردار مشن بھی روانہ کرنا چاہتا ہے۔

Indien Test Abwehrsystem | Abschuss eines Satelliten | Narendra Modi, Premierminister
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

بھارت ميں خلائی تحقيق کے شعبے ميں کئی دہائيوں سے جاری پيش رفت کے نتيجے ميں داخلی سطح پر بہت سے اہم مسائل کے حل ميں مدد مل رہی ہے۔ سن 2008 ميں بھارتی مشن 'چندريان ون‘ نے چاند کے گرد گردش کرتے ہوئے وہاں پانی کی موجودگی کی تصديق کی تھی۔ علاوہ ازيں بھارت ميں زير سمندر مچھليوں کی ہجرت کے رجحانات اور موسميات کی پيشگی معلومات جمع کرنے کے ليے بھی خلائی تحقيق موزوں ثابت ہوئی ہے۔

چند حلقے ايک اعشاريہ تين بلين کی آبادی والے ملک ميں اتنے مہنگے خلائی پروگرام پر سوالات اٹھاتے ہيں تاہم ماہر اقتصادیات گرچارن داس کے مطابق ملک کی مجموعی قومی پيداوار سے موازنہ کيا جائے، تو اس خلائی مشن پر آنے والے اخراجات کافی کم ہيں اور اس کے معيشت پر مثبت اثرات پڑيں گے۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں