1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت خصوصی تجارتی مراعات کا حقدار نہیں، امریکی وزیر تجارت

3 اکتوبر 2019

امریکی وزیر تجارت ولبر روس کے مطابق امریکا کی نظر میں بھارت واشنگٹن کی طرف سے خصوصی تجارتی مراعات کا حقدار ملک نہیں ہے۔ تاہم امریکا بھارت کے ساتھ ایک نئے محدود تجارتی معاہدے کی شرائط سے متعلق مذاکرات پر تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/3QggT
اس وقت بھارت کے دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر تجارت ولبر روستصویر: picture alliance/AP Photo/M.Balce Ceneta

نئی دہلی سے جمعرات تین اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر تجارت نے اس خبر رساں ادارے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا نے بھارت کو دی گئی خصوصی تجارتی حیثیت اسی سال ختم کر دی تھی۔ اس لیے کہ واشنگٹن کی رائے میں نئی دہلی اس خصوصی تجارتی حیثیت کا حقدار ملک نہیں رہا تھا۔

Mandeln
بھارت اپنے ہاں باداموں سمیت 28 امریکی درآمدی مصنوعات اور اشیاء پر اضافی محصولات عائد کر چکا ہےتصویر: margo555/Fotolia

ساتھ ہی ولبر روس نے اس انٹرویو میں کہا کہ امریکا بھارت کے ساتھ تجارتی شعبے میں کسی نئے معاہدے کی شرائط کے لیے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ واشنگٹن نے اسی سال بھارت کو حاصل جو خصوصی تجارتی حیثیت ختم کر دی تھی، اس کی وجہ یہ بنی تھی کہ بھارتی حکومت امریکی مصنوعات کو بھارتی منڈی میں اتنی وسیع رسائی نہیں دے رہی تھی، جتنی امریکا نے بھارتی مصنوعات کو اپنی داخلی منڈی میں دے رکھی تھی۔

نئی دہلی کو یہ حیثیت امریکا کے ترجیحات کے عمومی نظام یا جی ایس پی (Generalized System of Preferences) کے تحت حاصل تھی اور اس طرح بھارت امریکا کو سالانہ اپنی 5.6 بلین ڈالر مالیت تک کی تجارتی مصنوعات کسی بھی طرح کے درآمدی محصولات کے بغیر برآمد کر سکتا تھا۔ ان مراعات کے خاتمے کے بعد بھارت نے جواباﹰ اپنے ہاں درآمد کی جانے والی 28 امریکی مصنوعات، جیسے کہ بادام، سیب اور اخروٹ، پر اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

امریکا کو بھارت سے یہ شکایت بھی ہے کہ بھارت اپنی مصنوعات کی کسی بھی طرح کی امپورٹ ڈیوٹی کے بغیر امریکا برآمد کا خواہش مند تو ہے لیکن ساتھ ہی اس نے ابھی تک اپنی ملکی منڈی کو امریکی مصنوعات کے لیے کافی حد تک نہیں کھولا اور تاحال تجارتی حفاظت پسندی سے کام لے رہا ہے۔

اس بارے میں امریکی وزیر تجارت ولبر روس نے روئٹرز کو بتایا، ''اگر ہم جی ایس پی سے متعلق امریکی بھارتی اختلافات ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے، تو یہ آگے کی طرف بہت بڑا قدم ہو گا۔‘‘ انہوں نے کہا، ''ہم امید کرتے ہیں کہ دو طرفہ اختلافات کی یہ خلیج پر کی جا سکے گی اور ہم بھارت کے ساتھ ایک زیادہ بہتر تجارتی معاہدہ طے کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘‘

ولبر روس کی ان کے بھارتی ہم منصب وزیر پیئوش گویال کے ساتھ آج جمعرات ہی کے روز ایک ملاقات بھی متوقع ہے۔ امریکا اور بھارت کے مابین یہ تجارتی تنازعات گزشتہ کئی مہینوں سے پائے جاتے ہیں اور واشنگٹن کو بڑی بڑی امریکی کمپنیوں کی بھارت میں کاروباری سرگرمیوں سے متعلق نئی دہلی حکومت کی طرف سے عائد کردہ براہ راست یا بالواسطہ پابندیوں پر شدید قسم کے تحفظات بھی ہیں۔

م م / ع ا (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں