1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: جنسی زیادتی کی شکار خاتون کو زندہ جلانے کی کوشش

5 دسمبر 2019

بھارتی شہر حیدرآباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلانے کے سانحہ سے ملک ابھی سکتے سے باہر نکل بھی نہیں پایا ہے کہ آج اتر پردیش میں ایک خاتون کو زندہ جلانے کے واقعے نے سب کو حیران کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3UGtc
Protest gegen sexuelle Gewalt in Indien
تصویر: Reuters/R. de Chowdhuri

بھارتی ریاست اترپردیش کی پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث تمام پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان میں متاثرہ خاتون کے ساتھ  جنسی زیادتی کرنے والے وہ دو ملزمان بھی شامل ہیں، جو کچھ دنوں پہلے ہی ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اسی کے گاؤں کے ایک شخص نے زیادتی کے بعد اس کی ویڈیو بھی بنالی تھی۔ خاتون کے بقول اس کے بعد اس نے متعدد مرتبہ اسے اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا اور بعد میں شادی کا وعدہ کر لیا۔ تاہم جب اس نے شادی کے لیے دباو ڈالا تو وہ اسے اپنے ساتھ ایک کھیت میں لے گیا اور بندوق کی نوک پر اپنے ایک اور ساتھی کے ساتھ مل کر پھر اس کی عصمت دری کی۔ اس سال مارچ میں متاثرہ لڑکی نے پولیس میں معاملہ درج کرایا، جس کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم بعد میں وہ ضمانت پر رہا ہو گئے۔ متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ یہ دونوں پچھلے کئی دنوں سے لڑکی کو مسلسل دھمکیاں دے رہے تھے۔

Indien Protest gegen Vergewaltigung
تصویر: AFP/Getty Images/S. Hussain

عصمت دری کا مقدمہ رائے بریلی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کی صبح تقریباً پانچ بجےجب ہوس کی شکار  وہ عدالت جانے کے لیے گھر سے نکلی تو ان دونوں نے دیگر تین لوگوں کے ساتھ مل کر اسے گھیر لیا۔ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے لاٹھی ڈنڈوں سے مارا گیا اور چاقو کے کئی وار بھی کیے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اس پر پٹرول ڈال کر آگ لگا دی۔ اسے بری طرح جھلسی ہوئی حالت میں مقامی ہیلتھ سینٹر لے جایا گیا لیکن بعد میں لکھنؤ کے ایک بڑے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً نوے فیصد جھلس گئی ہے اور اس وقت زندگی و موت کی کشمکش سے دوچار ہے۔

اس تازہ واقعے نے بھارت میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک بار پھر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے خواتین کی حفاظت کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات سے ان دعووں کی نفی ہو رہی ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اناو سے حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی سے معطّل کیے جانے والے رکن  اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر ایک لڑکی کی عصمت دری کے الزام میں ابھی بھی دہلی کے تہاڑ جیل میں ہیں۔ ان پر لڑکی کے رشتہ داروں کو ہلاک کرنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔

Indien Kaschmir Vergewaltigung und Tod einer Achtjährigen
تصویر: Reuters/C. McNaughton

دریں اثنا اپوزیشن کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے اناو کے واقعے پر اترپردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا، ”کل ملک کے وزیر داخلہ (امیت شاہ) اور اترپردیش کے وزیر اعلی (یوگی ادیتیہ ناتھ) نے صریحاً جھوٹ بولا کہ یوپی میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔ ہر روز ایسے واقعات کو دیکھ کر دل غصہ سے بھر جاتا ہے۔ بی جے پی لیڈروں کو اب جھوٹے پروپیگینڈہ سے باہر نکلنا چاہیے۔"

وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ نے آج کے واقعے کی اعلی سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث مجرموں کو سزا دینے کی شرح صرف 32.2 فیصد یعنی ایک تہائی سے بھی کم ہے۔

بھارت: گینگ ریپ کے ملزم کی رہائی پر احتجاج

ج ا / ع ا ( نئی دہلی)