’’بھارت تار جوڑنے میں عجلت نہ کرے‘‘:شاہ محمود قریشی
29 نومبر 2008اسلام آباد واپسی سے قبل نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں پر فورا کسی طرھ کی رائے قائم کر نا اور کسی کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں ہو گا۔ :’’ہمیں تار جوڑنے میں بھی عجلت نہیں کرنی چاہئے، یقین جانئیے پاکستان میں بھی بہت سے واقعات ہوئے ہیں اور پاکستان میں بھی ایک عنصر ہے جو فورا کہتا ہے بھارت۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت نے گزشتہ آٹھ ماہ میں بلا جواز کبھی بھارت پر الزام نہیں لگایا کیونکہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی نہیں چاہتا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسا کئی بار ہوا کہ بھارت نے پاکستان پر الزامات لگائے اور بعد میں تحقیقات میں معاملہ کچھ اور نکلا۔
اسلام آباد پہنچنے پر بھی شاہ محمود قریشی نے مشیر داخلہ رحمان ملک کے ساتھ پریس بریفنگ دی جس میں شاہ محمود قریشی نے بھارتی میڈیا پر غیر ذمہ داری کا الزام لگایا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ممبئی دھماکوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سنگین ہے ان کا کہناتھا کہ بہتری کی امید جبکہ بدترین صورتحال سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ موجودہ حکومت برسراقتدار آنے کے بعد بھارت سے ہر سطح پر رابطے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے عجلت میں دیئے جانے والے بیانات دہشت گردوں کی مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا:’’ پاکستان ذمہ دار ملک ہے اور ممبئی دھماکوں میں کسی صورت ملوث نہیں اگر بھارت کے پاس شواہد ہیں تو پیش کرے ہم ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے باہر نکلنا پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک بین الاقوامی نوعیت کا ہے۔ جس سے برطانیہ اور امریکہ بھی متاثر ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا گیا لیکن بھارتی تحقیقات نے ہی سے غلط ثابت کیا۔