1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: اوڈیشہ اسمبلی میں پہلی مسلم خاتون قانون ساز

13 جون 2024

صوفیہ فردوس مشرقی بھارتی ریاست اوڈیشہ میں گزشتہ 76 برسوں میں پہلی مسلم خاتون قانون ساز بن گئی ہیں۔ بتیس سالہ صوفیہ بارہ بتی۔کٹک اسمبلی حلقے سے کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4gytn
بتیس سال صوفیہ نے سول انجینئرنگ اور مینجمنٹ کی ڈگریاں حاصل کی ہیں
بتیس سال صوفیہ نے سول انجینئرنگ اور مینجمنٹ کی ڈگریاں حاصل کی ہیںتصویر: DW

بھارت کی مشرقی ریاست اوڈیشہ کے حالیہ انتخابات میں پہلی مرتبہ کوئی مسلم خاتون نے الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے۔ صوفیہ فردوس بارہ بتی کٹک اسمبلی حلقے میں حکمراں بیجو جنتا دل کے امیدوار کو شکست دی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے صوفیہ نے کہا،''کٹک میں آج بھی تمام لوگوں کے درمیان بھائی چارہ ہے، ہم درگا پوجا میں شامل ہوتے ہیں اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ہمارے تہواروں میں اتنے ہی جوش و خروش سے حصہ لیتے ہیں۔‘‘

بھارت: مسلمانوں کے لیے آئندہ اسمبلی انتخابات کی معنویت؟

صوفیہ فردوس نے 53 ہزار 339 ووٹ حاصل کیے اور 8001 ووٹوں سے جیت حاصل کی۔ انہوں نے بی جے پی کے پورن چندر مہاپاترا اور بی جے ڈی کے پرکاش چندر بہرا کو شکست دی۔

صوفیہ فردوس
صوفیہ فردوس بھارت کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں گزشتہ 76 برسوں میں پہلی مسلم خاتون قانون ساز بن گئی ہیںتصویر: DW

صوفیہ فردوس کون ہیں؟

بتیس سال صوفیہ نے بھونیشور کے کالنگا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ٹیکنالوجی سے سول انجینئرنگ اور مینجمنٹ کے معروف ادارے آئی آئی ایم بنگلورو سے ایم بی اے کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ ان کے والد میٹرو گروپ کمپنی کے مالک ہیں، جو تعمیرات اور ریئل اسٹیٹ میں سرگرم ہے۔ صوفیہ اس کمپنی کی ڈائریکٹر رہ چکی ہیں۔

گزشتہ سال وہ کنفیڈریشن اینڈ ریئل اسٹیٹ ڈیویلپرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی آر ای ڈی اے آئی) کی بھونیشور یونٹ کی صدر منتخب ہوئی تھیں۔ صوفیہ اس عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ سی آر ای ڈی اے آئی بھارت میں پرائیوٹ ریئل ڈیویلپرز کی اعلیٰ ترین تنظیم ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ کیوں نہیں دیتی؟

بھارت: یکساں سول کوڈ سے مسلمانوں میں گہری تشویش

ایک انٹرپرینیور کے طور پر اپنا کیریئر شروع کرنے والی صوفیہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے والد کے ساتھ سرگرم طور پر سماجی خدمت کرتی رہی ہیں۔ ان کے بقول جب عدالت نے ان کے والد کو الیکشن لڑنے سے روک دیا تب لوگوں کے اصرار پر انہوں نے سیاست میں اترنے کا فیصلہ کیا۔

سن 2019 کے الیکشن میں اس سیٹ پر صوفیہ کے والد محمد مقیم کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ لیکن بدعنوانی کے ایک کیس میں انہیں تین سال کی سزا ہوگئی، جس کی وجہ سے وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے۔

ایک انٹرپرینیور کے طور پر اپنا کیریئر شروع کرنے والی صوفیہ اپنے والد کے ساتھ سرگرم طور پر سماجی خدمت کرتی رہی ہیں
ایک انٹرپرینیور کے طور پر اپنا کیریئر شروع کرنے والی صوفیہ اپنے والد کے ساتھ سرگرم طور پر سماجی خدمت کرتی رہی ہیںتصویر: DW

'سماجی خدمت میرا مقصد ہے‘

صوفیہ کے والد نے سن 2018 میں مقیم فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا، جس نے کووڈ کی وبا کے دوران لوگوں کی کافی مدد کی۔ صوفیہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میری جیت کا سہرا میر والد کے سرجانا چاہیے کیونکہ الیکشن سے قبل انہوں نے ہماری اسمبلی کے ہر وارڈ میں ایک رپورٹ کارڈ تقسیم کیا، جس میں ان کے سابقہ دور کے کاموں کا ذکر تھا۔ لوگوں نے ہمارے کاموں کو تسلیم کیا اور اسی کی وجہ سے مجھے کامیابی ملی۔‘‘

بھارت: فرقہ وارانہ منافرت کے درمیان محبت کی پہل

صوفیہ کے بقول، ''کٹک کے لوگوں کو روزگار سے جوڑنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ کٹک چاندی کی نقاشی سے متعلق کاموں کے لیے مشہور ہے۔ ہم کٹک کو اس کا مرکز بنا کر لوگوں کہ نہ صرف روزگار دلائیں گے بلکہ بیرون ملک بھی اس کو ایکسپورٹ کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایک وقت کٹک کو اوڈیشہ میں کھیلوں کی راجدھانی مانا جاتا تھا، ''اب تمام انڈور اور آؤٹ ڈور اسٹیڈیمز کی ترین و آرائش کی جائے گی تاکہ نوجوانوں کو بہتر مواقع فراہم کیے جاسکیں۔‘‘

بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 14فیصد ہے لیکن پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی گھٹ کر پانچ فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے
بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 14فیصد ہے لیکن پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی گھٹ کر پانچ فیصد سے بھی کم رہ گئی ہےتصویر: DW

سیاست میں مسلمانوں کی کم ہوتی شراکت داری

بھارت میں سن 1980کی دہائی کے وسط تک مجموعی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب 11 فیصد تھا اور ان کے پاس پارلیمنٹ کی نو فیصد سیٹیں تھیں۔ آج بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 14فیصد ہے لیکن پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی گھٹ کر پانچ فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔ ریاستی سطح پر بھی یہی صورت حال ہے۔ ملک کی 29 ریاستوں کی اسمبلیوں میں چار ہزار سے زیادہ اراکین ہیں، جب کہ مسلمانوں کی نمائندگی صرف چھ فیصد ہے۔

بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟

صوفیہ فردوس کا اس حوالے سے کہنا تھا، ''ہم نے انتخابی مہم میں مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگا۔ ہمارا مقصد کام کی بنیاد پر ووٹ مانگنا تھا۔ میں آج جس طرح منتخب ہوکر آئی ہوں، اگر مسلم فرقے سے تعلق رکھنے والے مرد اور خواتین اسی طرح سیاست میں آئیں تو، ہماری نمائندگی بڑھے گی۔‘‘

صوفیہ فردوس گوکہ کانگریس کے ٹکٹ پر پہلی مسلم خاتون کے طور پر اوڈیشہ اسمبلی پہنچی ہیں لیکن ریاست میں ان کی پارٹی کی حالت کافی خستہ ہے۔

بھارتی صحافی کیدار مشرا نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،''اوڈیشہ میں کانگریس مضبوط نہیں۔ ایگزٹ پول میں کانگریس کو پانچ سیٹیں ملنے کا اندازہ تھا لیکن اس نے 14سیٹیں جیتی ہیں۔ یہ نتائج خود کانگریس کے لیے حیران کن ہیں۔‘‘

اوڈیشہ اسمبلی کے انتخابات میں گزشتہ چوبیس برسوں سے ریاست پر حکومت کرنے والی بیجو جنتا دل(بی جے ڈی) کو بری طرح شکست ہوئی اور اب ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلی مرتبہ ریاست میں حکومت قائم کر لی ہے۔ خیال رہے کہ اوڈیشہ کی 147نشستوں میں سے 78پر بی جے پی نے کامیابی حاصل کی ہے اور قبائلی رہنما موہن چرن مانجھی کو وزیر اعلیٰ بنایا ہے۔

ج ا/    (آیوش یادو)