بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی
4 دسمبر 2024شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار ہونے کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگست میں بھارت آنے کے بعد سے شیخ حسینہ دہلی میں مقیم ہیں، حالانکہ بنگلہ دیشی رہنماؤں نے ان کی حوالگی کا بھارت سے مطالبہ کیا ہے۔
بھارت میں بنگلہ دیش کے مشن پر حملہ، نئی دہلی کا اظہار افسوس
نیا تنازع بنگلہ دیش میں ایک ہندو رہنما چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری کے بعد شروع ہوا۔ داس کی گرفتاری کے خلاف ایک ہندو شدت پسند تنطیم کے درجنوں کارکنوں نے دو دسمبر کو بھارت کے سرحدی صوبے تریپورہ کے دارالحکومت اگرتلہ میں بنگلہ دیش کے قونصل خانے پر دھاوا بول دیا، وہاں توڑ پھوڑ مچائی اور بنگلہ دیش کے پرچم کو جلا دیا۔
'بھارت اور بنگلہ دیش میں کوئی فرق نہیں'، محبوبہ مفتی
بھارت نے اس واقعہ کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا اور قونصل خانے کی سکیورٹی بڑھا دی۔ پولیس نے منگل کو سات لوگوں کو گرفتار کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
لیکن ڈھاکہ نے اپنے قونصل خانے پر حملے کے بعد اگرتلہ میں ویزا خدمات بند کردیں اور بنگلہ دیش میں بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرلیا۔
ڈھاکہ میں بھارتی پرچم نذر آتش
منگل کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر طلبا گروپوں سے لے کر اسلامی سیاسی جماعتوں تک کے کارکنوں نے اگرتلہ میں قونصلر کی عمارت میں ہونے والے واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔
کچھ مظاہرین نے بھارت کے قومی پرچم کو آگ لگا دی-
مظاہروں کے دوران ڈھاکہ میں بھارت کے ہائی کمیشن یا سفارت خانے کی حفاظت کے لیے پولیس موجود تھی۔ گزشتہ رات، طلباء کے ایک چھوٹے سے گروپ نے عمارت پر دھاوا بولنے کی کوشش کی اور ناکام رہے۔
دریں اثنا، جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں، ایک عدالت نے ہندو رہنما کرشنا داس کی ضمانت کی سماعت کو ملتوی کر دیا، جنہوں نے جنوب مشرقی شہر چٹاگانگ میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی قیادت کی تھی۔ سماعت کے دوران وہ عدالت میں موجود نہیں تھے، ان کی غیر حاضری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
حسینہ کے زوال کے بعد سے تعلقات کشیدہ
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے خلاف جولائی میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں سینکڑوں مظاہرین مارے گئے، جس نے بالآخر شیخ حسینہ کی دیرینہ حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان اس کے بعد سے ہی تعلقات خراب ہیں۔
بھارت، جس نے تقریباً 10 ملین بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو پناہ دی اور 1971 کی پاکستان کے خلاف جنگ میں بنگلہ دیش کو آزادی دلانے میں مدد کی، بنگلہ دیش کی آزادی کے قائد شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی شیخ حسینہ کو ایک قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے۔
بنگلہ دیش کی تقریباً 90 فیصد آبادی مسلمان ہے، جب کہ ہندو سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔ حسینہ اپنی برطرفی اور دہلی میں قیام کے بعد سے اقلیتی برادریوں کے خلاف پرتشدد انتقامی کارروائیوں کا الزام لگا رہی ہیں۔
نئی دہلی بنگلہ دیش کی ہندو اقلیتی آبادی کے لیے بہتر تحفظ کا مطالبہ کرتا رہا ہے، جنہیں حسینہ کی معزولی کے بعد مبینہ طور پر ان کی حکومت کی حمایت کی وجہ سے انتقامی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
'بھارت اور بنگلہ دیش تعلقات کم نہیں ہو سکتے'
بنگلہ دیش میں بھارتی ہائی کمشنر پرنائے ورما نے ڈھاکہ میں قائم مقام خارجہ سکریٹری ایم ریاض حمید اللہ سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ یہ "معمول کی ملاقات" تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت (بنگلہ دیش میں) عبوری حکومت کے ساتھ کام کرنے اور دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
ورما نے کہا کہ بھارت-بنگلہ دیش کے درمیان " مختلف النوع، وسیع اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں۔ اوراسے صرف ایک مسئلے سے کم نہیں کیا جا سکتا"۔
ورما نے مزید کہا کہ "بھارت بنگلہ دیش کے ساتھ مثبت تعمیری تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔ گزشتہ دو مہینوں میں ہمارے باہمی تعاون کے لیے کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ ہمارے پاس بہت سے مثبت امور ہیں۔ ہم عبوری حکومت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہم معیشت سمیت مختلف شعبوں میں مل کر کام کریں گے۔"
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)