بھارت کا افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے پر غور
9 جنوری 2025بھارت نے بدھ کے روز کہا کہ سفارتی تعلقات کی کمی کے باوجود بھی وہ مستقبل قریب میں افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہونے پر غور کرے گا۔
بھارت کے سکریٹری خارجہ وکرم مصری اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے درمیان بدھ کے روز دبئی میں ہونے والی ملاقات کے بعد نئی دہلی کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ سن 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان پہلی مرتبہ عوامی سطح پر اعلیٰ سطحی بات چیت کا کھل کر اعتراف کیا گیا ہے۔
نئی دہلی اور کابل کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے تعلقات کو فروغ دینا ہے اور اسی سلسلے میں بھارت افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔
طالبان حکومت نے ممبئی میں اپنا 'قائم مقام قونصل' مقرر کر دیا
بھارت نے اس ملاقات کے بعد کیا کہا؟
دبئی میں ہونے والی ملاقات کا ایجنڈا دونوں ممالک کے درمیان انسانی امداد، ترقیاتی امداد، تجارت، کاروبار، کھیل، ثقافتی روابط، علاقائی سلامتی اور چابہار بندرگاہ سمیت مختلف شعبوں میں قومی مفاد کے منصوبوں کے تحت تعلقات کو فروغ دینا تھا۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان سامان کی سپلائی کے لیے ایران کی چابہار بندرگاہ کلیدی راستے کے طور پر کام کرتی ہے۔
بھارت نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "افغان فریق کی درخواست کے جواب میں، بھارت صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے پہلی صورت میں مزید مادی امداد فراہم کر ے گا۔"
افغانستان: تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر تعمیراتی کام شروع
نئی دہلی نے مزید کہا، "بھارت کے سکیورٹی خدشات پر افغان فریق نے اپنی حساسیت کو اجاگر کیا۔ دونوں فریقین نے رابطے میں رہنے اور مختلف سطحوں پر باقاعدہ رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔"
بھارتی خارجہ سکریٹری نے افغان عوام کے ساتھ بھارت کی تاریخی دوستی اور دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے مضبوط رابطوں پر زور دیا۔ اس تناظر میں انہوں نے افغان عوام کی فوری ترقیاتی ضروریات سے نمٹنے کے لیے بھارت کی تیاریوں سے بھی آگاہ کیا۔
بھارت افغانستان سے پیاز کیوں درآمد کر رہا ہے؟
بیان میں مزید کہا گیا کہ "افغان وزیر نے افغانستان کے لوگوں کی حمایت کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے پر بھارتی قیادت کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔ فی الوقت کے ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت کے پیش نظر، یہ فیصلہ کیا گیا کہ بھارت مستقبل قریب میں جاری انسانی امدادی پروگرام کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہونے پر غور کرے گا۔"
بیان کے مطابق "فریقین نے کھیلوں (کرکٹ) کے تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس کی افغانستان کی نوجوان نسل بہت قدر کرتی ہے۔ افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی کے مقصد سمیت تجارت اور کمرشل سرگرمیوں کے سپورٹ کے لیے چابہار بندرگاہ کے استعمال کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔"
پاکستان کا مقابلہ اب بھارت سے نہیں، افغانستان سے ہے
بھارت سے دوستی اور پاکستان سے کشیدگی
واضح رہے کہ پیر کے روز نئی دہلی نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں حالیہ پاکستانی فضائی حملوں کی شدید مذمت کی تھی اور دو دن بعد یعنی بدھ کے روز طالبان اور بھارتی حکام کے درمیان یہ ملاقات ہوئی۔
پاکستان نے فضائی حملوں میں شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کی بات کہی تھی، جبکہ افغانستان نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 46 عام شہری ہلاک ہوئے۔ افغان حکومت نے اس پر شدید تنقید کی تھی اور جوابی حملے کی سخت وارننگ بھی تھی۔
نئی دہلی کا افغان سفارتخانہ بند، بھارت پر عدم تعاون کا الزام
پاکستان کا الزام ہے کہ ممنوعہ گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستان میں حملہ کرنے کے لیے افغان سرزمین کا استعمال کر رہی ہے اور افغانستان کی طالبان قیادت ان پر لگام لگانے کے لیے کچھ بھی نہیں کر رہی ہے۔
لیکن افغان طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایسا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے کہ ٹی ٹی پی ان کے علاقوں میں سرگرم ہے۔ اسی معاملے پر دونوں میں شدید اختلافات کے سبب کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔