بڑھتی مہنگائی، کانگریس کے لئے نئی پریشانی
17 جنوری 2011کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے صاحبزادے اور مستقبل کے متوقع وزیر اعظم راہول گاندھی نے اپنے ایک بیان میں ’اتحادی سیاست‘ کو بڑھتی مہنگائی کا ذمہ دار ٹہرایا تھا۔
ان کے اس بیان کے فوری بعد وزیر زراعت و خوراک شرد پوار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قیمتوں کے تعین کی ذمہ داری کانگریس کے وزیر اعظم من موہن سنگھ سمیت داخلہ و خزانہ کے وزیر ، معاشی امور کے صلاح کار اور پلاننگ کمیشن پر بھی عائد ہوتی ہے۔
پوار، نئی دہلی کی اتحادی حکومت میں شامل نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے چیئرمین ہیں۔ راہول گاندھی نے بظاہر اتحادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں کانگریس پارٹی اکیلے حکومتی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھارہی تھی جبکہ اب اتحادی حکومت ہے جس کے ساتھ کچھ مجبوریاں جُڑی ہیں۔
اگرچہ مجموعی قومی پیداور کے اعداد و شمار بھارت کو ایک پھلتی پھولتی معیشت کے طور پر دکھارہے ہیں تاہم بڑھتی مہنگائی، بالخصوص کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے بھارتی عوام میں بے چینی کی لہر پائی جاتی ہے۔ اس جنوب ایشیائی ریاست میں مہنگائی کی شرح نو فیصد تک جاپہنچی ہے۔
اس ضمن میں زیادہ تشویشناک بات، خوراک کے سیکٹر میں افراط زر کی شرح کا ڈبل ڈجٹ یعنی 18 فیصد تک پہنچ جانا ہے۔ بھارت کے مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے آخر میں قدرے بہتری کا امکان موجود ہے۔
ہفتہ اور اتوار کی شب ایندھن کی قیمتوں میں 4.5 فیصد کے اضافے کو اپوزیشن نے بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں کیا گیا تازہ اضافہ عوام کو لوٹنے کے مترادف ہے۔ مالیاتی اسکینڈلز میں گِری نئی دہلی حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اصلاحات متعارف کروانے میں تاحال ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
ان تنازعات کی پارلیمانی تحقیقات کے مطالبے پر قائم اپوزیشن، حکومت کو پارلیمان میں کسی صورت بھی قانون سازی کا موقع نہیں دے رہی۔ بی جے پی کے سربراہ نیتھن گڈکری اب مہنگائی کے معاملے پر سڑکوں پر آنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔
بھارت میں کرائے گئے ایک حالیہ عوامی جائزے کے مطابق جس تناسب سے کانگریس پارٹی کی مقبولیت میں کمی ہورہی ہے اس کے تحت اگلے انتخابات میں وہ پارلیمان کی کم از کم 40 نشستوں سے محروم ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں اس کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے امکانات بھی انتہائی حد تک کم ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عابد حسین