بُو ژیلائی کے معاملے میں بیجنگ حکومت پر دباؤ
27 جولائی 2012ایک جانب بو ژیلائی کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی تاہم دوسری جانب بو کی اہلیہ پر عائد قتل کے مقدمے میں پیش رفت جاری ہے اور انہیں اس مقدمے میں سزائے موت بھی دی جا سکتی ہے۔ اُن کی اہلیہ بھی ایک سیاسی اسکینڈل میں ملوث رہی ہیں۔ گزشتہ بیس برسوں کے دوران چین کے اس سب سے بڑے اسکینڈل میں معاملہ ایک برطانوی باشندے کے قتل کا ہے، جو ژیلائی خاندان کا ایک قریبی دوست بھی تھا۔ گوکہ بُو ژیلائی پر قتل میں ملوث ہونے کے الزامات عائد نہیں کیے گئے ہیں لیکن انہیں پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے اور مبینہ بدعنوانی کی وجہ سے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق بو ژیلائی کے خلاف فیصلہ دینا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ایک طرف وہ چونگ ژنگ شہر میں پارٹی کے قائد رہے ہیں جبکہ دوسری جانب پارٹی کے اندرونی حلقوں میں ان کے حامی بھی بڑی تعداد میں ہیں۔
بیجنگ میں انتہائی بائیں بازو کی سوچ رکھنے والے ایک ماہر ژنگ ہُونگ لیئینگ کہتے ہیں کہ بو ژیلائی کو برطرف کیے کئی ماہ گزر چکے ہیں لیکن اس سلسلے میں مزید کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ان کے بقول اس وجہ سے کمیونسٹ پارٹی میں ان کے حامیوں میں یہ تاثر بڑھ رہا ہے کہ ژیلائی پر عائد الزامات محض سیاسی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ہُونگ لیئینگ نے مزید بتایا کہ چونگ ژنگ میں بائیں بازو کی گروپوں نے بھی بو ژیلائی کے اقدامات کو سراہا تھا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ان اقدامات کا مثبت اثر براہ راست عام عوام کی ایک بڑی تعداد پر پڑ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بو ژیلائی کے خلاف کارروائی یا ان پر الزامات کا تعلق نجی سطح پر اختلاف رائے سے تو شاید ہو سکتا ہے لیکن اس سے ان کی کوششوں اور اقدامات کا کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔
چونگ ژنگ شہر کی آبادی تیس ملین کے قریب ہے۔ اس شہر میں بو ژیلائی غریبوں کی مدد اور جرائم کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔ اپریل میں انہیں برطرف کیے جانے کے بعد ابھی تک عوام میں ان کی مقبولیت کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔ ایک رہائشی کے بقول چونگ ژنگ کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی بو ژیلائی کی حامی ہے۔ کیونکہ انہوں نے شہر کے لوگوں کو احساس تحفظ دیا ہے اور بہت سارے مثبت کام کیے ہیں۔ بو ژیلائی کے خلاف مقدمے کی وجہ سے چین کی کمیونسٹ پارٹی میں ایک نظریاتی بحث بھی شروع ہو گئی ہے۔ ماہرین کے بقول اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بو ژیلائی کو بائیں بازو کے گروپوں کی حمایت حاصل تھی۔ انہیں برطرف کرنے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ہر دس سال بعد بیجنگ حکومت پارٹی کی قیادت میں تبدیلیاں کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔
ai/ km (Reuters)