1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

بون، ڈی ڈبلیو گلوبل میڈیا فورم کا آغاز

عاطف توقیر
20 جون 2022

جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے زیرانتظام دو روزہ گلوبل میڈیا فورم کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس بار اس عالمی کانفرنس کا مرکزی موضوع ’ری شیپنگ فیوچر‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/4CwFq
GMF 2022 | Maria Ressa

 گلوبل میڈیا فورم کی افتتاحی تقریب میں فلپائن سے تعلق رکھنے والی صحافی، جمہوریت پسند کارکن اور نوبل امن انعام یافتہ ماریہ ریسا کے ساتھ ساتھ جرمنی کی وفاقی وزیرمملکت برائے ثقافت و میڈیا کلاؤڈیا روتھ، یورپی کمیشن کی نائب صدر برائے اقدار و شفافیت ویرا ژورووا ، یوکرینی صحافی اور جرمن پارلیمان کے ارکان سمیت دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنز شامل تھے۔ اس تقریب کا آغاز ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ کے استقبالی خطاب سے ہوا۔

چہرے پہچاننے والا کلیئر ویو سافٹ ویئر، عالمی سطح پر کڑی تنقید

گلوبل میڈیا فورم، میڈیا پر اعتبار سے جڑی آزادی صحافت

اپنے خطاب میں پیٹر لمبورگ کا کہنا تھا کہ وبائی دنوں میں دو برس تک ڈی ڈبلیو کا یہ عالمی میڈیا فورم فقط آن لائن بنیادوں پر ہو رہا تھا اور وہ ایک مرتبہ پھر دنیا بھر سے اس کانفرنس میں بالمشافہ شرکت کے لیے بون آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کر کے انتہائی خوشی محسوس کر رہے ہیں۔

پیٹرلمبورگ نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کے عالمی سطح پر اثرات اور خصوصاﹰ ایسی صورت حال میں میڈیا کے کردار کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ لمبورگ کا کہنا تھا کہ رواں برس فروری میں روسی حکومت نے ڈی ڈبلیو کے ماسکو میں قائم دفتر کو بند کر دیا جب کہ ڈی ڈبلیو کی نشریات پر پابندی لگائی گئی، تاہم انہوں نے کہا کہ اس پابندی کے بعد روس میں ڈی ڈبلیو کے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

لمبورگ کے مطابق ڈی ڈبلیو گلوبل میڈیا فورم ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے، جہاں دنیا کے سو سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے صحافی اور میڈیا پروفیشنلز یہاں موجود ہیں اور ایسے میں ایک دوسرے سے سیکھنے اور ایک بہتر رابطے بنانے میں سہولت ہو رہی ہے۔ اس فورم کی افتتاحی تقریب میں یوکرین پر روسی حملے کا موضوع مرکزی رہا۔

تقریب سے مرکزی خطاب میں فلپائن سے تعلق رکھنے والی نوبل امن انعام یافتہ ماریا ریسا نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں پیش رفت اور سوشل میڈیا کے ریاستوں، سماج اور جمہوریت پر اثرات پر تفصیلی بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجود چیلنجز اتنے گمبھیر ہیں کہ ان سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر کے صحافیوں کو ریاستی ڈھانچے اور وابستگی سے باہر آ کر جمہوریت کے حق میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

افتتاحی تقریب میں دیگر شرکا کی گفتگو

وزیر مملکت برائے ثقافت اور میڈیا کلوڈیا روتھ  نے کہا کہ گلوبل میڈیا فورم کی افتتاحی تقریب جس مقام پر ہو رہی ہے، وہ جرمنی کی پارلیمان کی سابقہ عمارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خود میں جمہوریت کے حوالے سے میڈیا کے کردار کی اہمیت کا اشاریہ ہے۔

روتھ نے کہا کہ اسی موضوع پر یوکرین پر روسی حملے اور ایسے میں غلط معلومات کے پھیلاؤ کے حوالے سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزراء نے ملاقات بھی کی۔

یورپی یونین کی نائب کمشنر برائے ثقافت و اقدار ویرا ژورووا نے اس موقع پر کہا کہ دنیا بھر میں مختلف رہنما طاقت کے ارتکاز کی کوشش میں ہوتے ہیں اور ایسے میں میڈیا، عدلیہ اور جمہوریت کے لیے کلیدی دیگر اداروں پر دباؤ بڑھتا ہے۔ ایسے میں صحافیوں اور جمہوریت پسندوں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔

میڈیا پر بڑھتا کنٹرول

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لازم کر رہی ہےکہ وہ نفرت انگیز مواد اور فیک نیوز کی روک تھام کے لیے رکن ریاستوں کی زبانوں میں کانٹینٹ کی ماڈریشن پر زیادہ افراد رکھیں۔

تقریب میں یوکرینی نشریاتی ادارے یو اے پی بی سی کی نیوز کے شعبے کی سربراہ انجیلینا کاریاکینا نے کہا کہ یوکرینی جنگ میں میڈیا کا غیر معمولی کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے مقام پر لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ویڈیوز نے اس جنگ سے متعلق عالمی تصور پر غیرمعمولی اثرات ڈالے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی یوکرینی شہر ماریوپول میں عام شہریوں کی طرف سے سامنے آنے والی ویڈیوز بہت اہم تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض صورتوں میں سچ کسی بھی دوسرے معیار سے زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی صورت حال میں صحافیوں کے غیرجانب داری ہونے سے بھی زیادہ بہ طور انسان اور ایک عام شہری حقائق کو لوگوں تک انسانی بنیادوں پر سچ کی صورت میں پہنچانا اہم ہوتا ہے۔