1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوسنیا میں جرمن لڑکی آٹھ سال بعد ’بازیاب‘

28 مئی 2012

بوسنیا کی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک جرمن لڑکی کو آٹھ برس بعد بازیاب کروا لیا گیا ہے، جسے ایک جوڑے نے مبینہ طور پر قید میں رکھا ہوا تھا۔ اس وقت اس لڑکی کی عمر انیس سال ہے۔

https://p.dw.com/p/153MQ
تصویر: picture-alliance/dpa

پولیس ترجمان Admir Arnautovic نے سرکاری ٹیلی وژن ایف ٹی وی سے بات چیت میں کہا: ’’انہوں نے اسے قید کر رکھا تھا، اسے لوگوں سے ملنے نہیں دیا جاتا تھا، نہ ہی اسکول بھیجا جاتا تھا۔ انہوں نے اسے غیرانسانی سلوک اور تشدد کا نشانہ بنایا۔‘‘

لڑکی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ ایف ٹی وی نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ لڑکی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اسے طبی امداد دی جا رہی ہے۔

اس لڑکی کو مبینہ طور پر قید میں رکھنے والے جوڑے Milenko اور Slavojka Marinkovic کی گرفتاری سترہ مئی کو عمل میں آئی تھی، تاہم یہ خبر اتوار کو سامنے آئی ہے اور پولیس نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ لڑکی کو جنگل سے برآمد کیا گیا ہے اور اس کی جسمانی اور نفسیاتی حالت اچھی نہیں ہے۔

میلینکو کے ہمسایے سعید ملک نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔ انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ لڑکی کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، جس میں اسے سوؤر کی خوراک کھانے پر مجبور کرنا اور گھوڑا گاڑی کھینچنے کا کام لینا شامل تھا۔

اس کے بعد پولیس نے بوسنیا میں توزلا کے علاقے میں چھاپہ مار کر لڑکی کو بازیاب کروایا اور اسے مبینہ طور پر قید میں رکھنے والے جوڑے کو گرفتار کیا۔

ملک کا کہنا ہے کہ وہ لڑکی اپنی والدہ اور دو بہنوں کے ساتھ اس علاقے میں آئی تھی، لیکن اس نے لڑکی کی آمد پر دھیان نہیں دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے قید رکھنے والا جوڑا خانہ بدوش روما خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جو اکثر جرمنی اور آسٹریا کا سفر کرتے رہتے تھے۔

سعید ملک کے مطابق انہوں نے ایک مرتبہ پہلے بھی پولیس کو خبر کی تھی، لیکن اس وقت اس جوڑے نے لڑکی کو چھپا لیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پندرہ مئی کو اس لڑکی کو تقریباﹰ ایک سال بعد دیکھا اور موبائل فون سے اس کی تصویر بنا کر پولیس کو پھر سے خبر کر دی۔

مشتبہ شخص کے بھائی Miko Marinkovic کا کہنا ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق لڑکی کی والدہ نے بھی الزامات ردّ کیے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہو سکتا ہے کہ لڑکی کی والدہ نے Milenko سے جعلی شادی کر رکھی ہو، جس کا مقصد اسے جرمنی کا رہائشی اجازت نامہ دلانا ہو۔

مقامی ذرائع ابلاغ میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کا ذکر بھی ہو رہا ہے۔ میلینکو کے دیگر ہمسایوں کا کہنا ہے کہ وہ لڑکی کے چلانے اور رونے کی آوازیں سنتے رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ Marinkovic خاندان کے دوست اسے زیادتی کا نشانہ بناتے ہوں، جن کا ان کے گھر پر آنا جانا رہتا تھا۔

ng/sks(Reuters, AFP)