1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی حکومت پھانسیاں دینا بند کرے، ہیومن رائٹس

امتیاز احمد20 نومبر 2015

انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے بنگلہ دیشی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی جرائم میں مجرم قرار دیے جانے والے دو اپوزیشن رہنماؤں کی سزائے موت کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/1H9k9
Bangladesch Gerichtshof in Dhaka hat die Totesstrafe gegen Ali Ahsan Mohammad Mujahid bestätigt
تصویر: M. Uz ZamanAFP/Getty Images

دریں اثناء آج ہی بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے موت کی سزا پانے والے دونوں ملزمان کی اپیلوں کو مسترد کر دیا۔ قبل ازیں بنگلہ دیش کی خصوصی عدالت نے علی احسان محمد مجاہد اور صلاح الدین قادر چودھری کو انیس سو اکہتر میں پاکستان سے جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہنا تھا، ’’یہ ضروری ہے کہ انیس سو اکہتر کی جنگ آزادی کے دوران جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے لیکن مقدمات کی سماعت منصفانہ اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہونی چاہیے۔‘‘ ان کا بنگلہ دیشی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا، ’’غیرمنصفانہ مقدمات اصل انصاف نہیں فراہم کر سکتے۔‘‘ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ سزاؤں کو فوری طور پر معطل کیا جانا چاہیے۔

بنگلہ دیش کی خصوصی عدالت کے مطابق جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل علی احسان محمد مجاہد دانشوروں اور ہندو اقلیت کے قتل میں ملوث تھے اور البدر گروپ کے لیے کام کرتے رہے تھے۔ البدر گروپ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس نے جنگ کے دوران پاکستانی فوج کا ساتھ دیا تھا۔ صلاح الدین قادر چودھری سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی طرف سے متعدد مرتبہ رکن اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ سن دو ہزار تیرہ میں انہیں نسل کشی، مذہبی ظلم و ستم اور اغوا کے الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔

اگر ان افراد کی طرف سے صدر سے معافی کی درخواست نہیں کی جاتی تو ان کو کسی بھی وقت تختہٴ دار پر لٹکایا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے جن اراکین کو سزائے موت دی گئی ہے، انہوں نے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ علی احسان محمد مجاہد کے بیٹے علی احمد کا نیوز ایجنسی روئٹرز کو ای میل لکھتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں انصاف فراہم نہیں کیا جا رہا۔ ہمیں جان بوجھ کر ہراساں کیا جا رہا ہے اور ہم جبر کا شکار ہیں۔‘‘

بنگلہ دیش کے مقامی ’جنگی جرائم کے ٹریبیونل‘ کی طرف سے جماعت اسلامی کے ایک درجن سے زائد رہنماؤں کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔