1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو سزائے موت کا حکم

9 مئی 2013

بنگلہ دیش کی ایک خصوصی عدالت نے سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے ایک اعلیٰ رہنما محمد قمرالزماں کو 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب پائے جانے پر سزائے موت سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/18UqN
تصویر: Reuters

ملکی اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل محمد قمرالزماں ایسے چوتھے شخص ہیں، جنہیں بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل (آئی سی ٹی) نے سزا سنائی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس خصوصی ٹریبیونل کے سربراہ عبید اللہ حسن نے 61 سالہ قمرالزماں کو 1971ء میں نو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ آزادی کے دوران قتل عام، اذیت رسانی اورانسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب پایا۔

Dhaka Protest gegen Blogger
اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں نئے مظاہروں کا خدشہ ہےتصویر: Munir Uz Zaman/AFP/Getty Images

عدالتی کارروائی کے بعد اٹارنی جنرل محب عالم نے کہا، ’’ملزم (محمد قمرالزماں) کو قتل عام کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ ہم مطمئن ہیں۔‘‘ اسلام پسند سیاسی جماعت کے اس رہنما پر یہ الزام بھی ثابت ہو گیا کہ انہوں نے ایک گاؤں میں متعدد افراد کو ہلاک کرایا تھا، یہ جگہ بعد ازاں ’بیواؤں کا گاؤں‘ کے نام سے مشہور ہو گئی تھی۔ استغاثہ کے بقول چار عشرے سے بھی زیادہ عرصہ قبل قمرالزماں ’البدر‘ نامی ایک ایسے ملیشیا گروہ کا ’منتظم اعلٰی‘ تھا جو پاکستانی فوج کا حامی تھا۔

وکیل صفائی نے اپنے مؤکل پر عائد تمام الزامات کو مقدمے کی سماعت کے دوران اور فیصلے کے بعد بھی بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس خصوصی عدالت نے انہیں قمرالزماں کو بے قصور ثابت کرنے کا مناسب موقع نہیں دیا۔

نئے مظاہروں کا خدشہ

جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو سزا موت سنائے جانے کے بعد ایسے خدشات ہیں کہ بنگلہ دیش میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد مظاہرے شروع ہو سکتے ہیں۔ بنگلہ دیش کی مجموعی آبادی کا نوے فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ آئی سی ٹی کی طرف سے حال ہی میں سنائے جانے والے ایسے ہی ایک گزشتہ فیصلے کے بعد ملک بھر میں تشدد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

دوسری طرف ابھی گزشتہ ہفتے ہی اسلام پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں 38 افراد مارے گئے تھے۔ اسلام پسند حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ملک میں توہین مذہب کے خلاف ایک نیا قانون متعارف کرایا جائے۔ تاہم سیکولر نظریات کی حامل وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ وہ کٹر نظریات کے حامل افراد کے سامنے شکست تسلیم نہیں کریں گی۔

Premierministerin Bangladesch Sheikh Hasina
وزیر اعظم شیخ حسینہ واجدتصویر: picture-alliance/dpa

بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران ہونے والی زیادتیوں اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل (آئی سی ٹی) نے 21 جنوری کو اپنے پہلے فیصلے میں جماعت اسلامی ہی کے ایک سابق رہنما کو سزائے موت سنائی تھی، جس کے بعد سے اب تک ایسے عدالتی فیصلوں کے خلاف ہونے والے بہت سے مظاہروں میں کم ازکم 150 افراد مارے جا چکے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ جنگی جرائم کی دیگر بین الاقوامی عدالتوں کی طرح بنگلہ دیش کے آئی سی ٹی کو اقوام متحدہ یا ہیومن رائٹس واچ کی طرح کی کسی انٹرنیشنل تنظیم کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ اسی لیے انٹرنیشنل ٹریبیونل کہلانے والی اس عدالت کی غیر جانبداری اور اس کی کارکردگی کی شفافیت کو بہت سے حلقوں کی طرف سے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ خود بنگلہ دیشی جماعت اسلامی اور اپوزیشن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا بھی کہنا ہے کہ یہ ٹریبیونل صرف سیاسی محرکات کی وجہ سے قائم کیا گیا ہے اور اس کے فیصلے غلط ہیں۔

 ab/mm (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید