1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکین وطن کو نکال دیں گے، مودی

ندیم گِل5 مئی 2014

بھارت کے ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی نے ایک مرتبہ پھر غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف سخت مؤقف کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بننے پر وہ بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیں گے۔

https://p.dw.com/p/1BtiF
تصویر: UNI

بھارت میں اس وقت عام انتخابات کا سلسلہ جاری ہے اور نریندر مودی وزارتِ عظمیٰ کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہے۔ اس جماعت کی جیت کے امکانات روشن قرار دیے جا رہے ہیں۔

مودی بارہا سرحدوں پر سخت نگرانی کی بات کر چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ ان کے اقتدار میں آنے پر مغربی بنگال کی ریاست میں موجود بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکینِ وطن کو اپنا بوریا بستر باندھ لینا چاہیے۔

انہوں نے اتوار کو ایک انتخابی ریلی کے موقع پر مغربی بنگال کی ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف اپنا ہاتھ ہلکا رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت ایسا کر کے دراصل نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے ووٹ بٹورنا چاہتی ہے۔

مودی نے مغربی بنگال کے ریاستی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’آپ کو دراندازوں کی فکر ہے اور اپنے لوگوں کی پرواہ نہیں ہے۔ انہیں واپس جانا ہو گا، وہ بھارت کے نوجوانوں کے روزگار پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔‘‘

Mamata Banerjee indische Politikerin
ممتا بینرجیتصویر: Dibyangshu Sarkar/AFP/Getty Images

روئٹرز کے مطابق مودی کے اس بیان پر ردِ عمل جاننے کے لیے ڈھاکا میں بنگلہ دیش کی وزارتِ داخلہ سے رابطہ کیا گیا لیکن فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بینرجی نے مودی کے اس بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے مودی کو چیلنج کیا ہے کہ انہوں نے مغربی بنگال کے ایک بھی شہری کو ملک بدر کیا تو وہ نئی دہلی پر چڑھائی کر دیں گی۔

ممتا بینرجی نے مودی کا نام لیے بغیر کہا: ’’وہ کسی بھی شخص کو ہاتھ تو لگائیں، میں دہلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گی۔‘‘

انہوں نے مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ خطے کو عوام کو بانٹنے کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی بنگال کی تاریخ سے نابلد ہیں۔ بینرجی کے بقول، ’’وہ قوم کی تاریخ، بنگال کی تہذیب و ثقافت سے واقف نہیں اور محض لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر کے پھوٹ ڈالنے کی سیاست کر رہے ہیں۔ اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

واضح رہے کہ غیرقانونی تارکینِ وطن کے حوالے سے مودی کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں ابھی چند روز قبل ہی فرقہ وارانہ فسادات کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں اور حکام کو متاثرہ اضلاع میں کرفیو لگانا پڑ گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پانچ ہفتوں پر محیط قومی انتخابی عمل کے دوران بھارت کے کئی علاقوں میں نسلی اور مذہبی کشیدگی ابھر کر سامنے آئی ہے۔