1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: نماز جنازہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت

19 اپریل 2020

بنگلہ دیش میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے نقل و حرکت کی سخت پابندیاں عائد ہیں لیکن مذہبی و سیاسی رہنما زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے ان کے پیروکار تمام تر قوانین اور لاک ڈاؤن کو توڑتے ہوئے وہاں پہنچ گئے۔

https://p.dw.com/p/3b8ko
Bangladesch Corona-Pandemie | Beerdigung Prediger
تصویر: AFP/Str

انسٹھ سالہ زبیر احمد انصاری بنگلہ دیش کی سیاسی و مذہبی جماعت خلافت مجلس کے نائب امیر تھے اور ان کی نماز جنازہ گزشتہ روز ساریل نامی شہر کے ایک مدرسے میں ادا کی گئی۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے اہل خانہ کو پچاس افراد کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اجازت فراہم کی گئی تھی۔ مقامی پولیس کے سربراہ شہادت حسین کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے ساتھی اہلکار ہزاروں افراد کے سامنے بے بس ہو گئے تھے۔ زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں نہ صرف مدارس کے طلبا شریک ہوئے بلکہ عام شعبہ حیات کے لوگوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔

Bangladesch | Coronavirus: Massenbeerdigung in Bhahmanbaria
تصویر: Ujjal chakraborty

خلافت مجلس تنظیم کی انتظامیہ اور وزیراعظم شیخ حسینہ کے قریبی ساتھیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نماز جنازہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔ بنگلہ دیش کے اس مشہور مبلغ کی وفات جمعے کے روز ہوئی تھی۔ ایک سو چھیاسی ملین نفوس پر مشتمل بنگلہ دیشں میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے چھبیس مارچ سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ یہ پابندیاں مساجد پر بھی لاگو ہیں اور ایک مسجد میں پانچ سے زیادہ لوگوں کو بیک وقت جمع ہو کر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس ملک میں ابھی تقریباﹰ بائیس سو افراد مہلک وائرس کووڈ انیس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد چوراسی بتائی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس ملک میں بھی ٹیسٹ نہ ہونے کے برابر کیے جا رہے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ا ا / ع آ  (اے ایف پی، یونائیٹیڈ نیوز آف بنگلہ دیش)