1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں مزدوروں کے مظاہرے جاری

24 ستمبر 2013

پیر کے روز بنگلہ دیشی مزدوروں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پچاس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان مظاہرین کا تعلق بنگلہ دیش کی کپڑے کی صنعت سے ہے۔

https://p.dw.com/p/19mmU
REUTERS/Andrew Biraj
تصویر: Reuters

بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں کپڑے کی صنعت سے وابستہ مزدور کم سے کم تنخواہ کو سو ڈالر ماہانہ کروانے کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے چوتھے روز میں داخل ہو گئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ اڑتیس ڈالر ماہانہ ہے جو کہ کمبوڈیا کے مزدوروں کے مقابلے میں نصف ہے۔ حکومت اور مزدوروں کی ٹریڈ یونینوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

کپڑے کی صنعت بنگلہ دیش کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ مزدوروں کی کم تنخواہوں کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں بنگلہ دیش کا رخ کرتی ہیں۔ بنگلہ دیش چین کے بعد ملبوسات برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔

تاہم بیس بلین ڈالر کی مالیت کی اس صنعت میں کام کرنے والے مزدوروں کے حالات انتہائی خستہ ہیں۔ اپریل کے مہینے میں کپڑے کی ایک فیکٹری کے منہدم ہو جانے اور اس کے نتیجے میں گیارہ سو تیس افراد کے ہلاک ہو جانے کے واقعے کے بعد دنیا کی نظر بنگلہ دیش کے ان فیکٹریوں پر بھی پڑنا شروع ہوئی، جن کے بارے میں اس سے پہلے بہت کم جانا جاتا تھا۔ یہ ایک ایسی فیکٹری کا حال تھا، جہاں مغربی برانڈز کے کپڑے تیار کیے جاتے تھے۔

JEWEL SAMAD/AFP/Getty Images)
بنگلہ دیش میں مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ اڑتیس ڈالر ماہانہ ہےتصویر: JEWEL SAMAD/AFP/Getty Images

سن دو ہزار دس میں ہونے والے مظاہروں کے بعد بنگلہ دیش میں مزدوروں کی کم از کم تنخواہ یا معاوضے کو تقریباً دوگنا کر دیا گیا تھا۔ حال ہی میں فیکٹری کے مالکان نے احتجاجی مزدوروں کو پیشکش کی کہ ان کے معاوضے میں بیس فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مزدور رہنماؤں نے اس پیشکش کو ’’غیر انسانی اور ذلت آمیز‘‘ قرار دے کر رد کر دیا۔

اس بارے میں ایک احتجاجی مزدور خاتون کا کہنا ہے، ’’ہم زندہ رہنے کے لیے کام کرتے ہیں، تاہم ہم اپنی بنیادی ضروریات بھی پورا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‘‘

اتنا ضرور ہے کہ حالیہ مظاہروں اور قبل ازیں فیکٹریوں میں ہونے والے جان لیوا حادثات کے بعد بنگلہ دیشی حکومت، ملکی صنعت کاروں اور بین الاقوامی کمپنیوں پر بنگلہ دیش کی کپڑے کی صنعت میں اصلاحات کرنے کے حوالے سے دباؤ بڑھ گیا ہے۔ لیکن یہ کہنا آسان نہیں کہ اس حوالے سے ٹھوس اصلاحات کا نفاذ کب تک ممکن ہو سکے گا۔

ماہرین کے مطابق انتہائی کم مزدوری اور تحفظ پر نہ اٹھنے کے برابر اخراجات نے جہاں بنگلہ دیش کے کپڑے کی صنعت کو بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے ایک منافع بخش منڈی بنا دیا ہے وہیں مزدوروں کو پیش آنے والے حادثات بھی بڑھ گئے ہیں۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی کپڑے کی صنعت ساٹھ فیصد مصنوعات یورپ کو اور تئیس فیصد امریکا کو برآمد کرتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید