1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی صورتحال کو بہتر کیا جائے‘

6 اگست 2018

ہیومن رائٹس واچ نے بنگلہ دیش میں مہاجرین کےعارضی کیمپوں میں رہائش پذیرروہنگیا افراد کی صورتحال پراظہار تفتیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈھاکا حکومت روہنگیا مہاجرین کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرے۔

https://p.dw.com/p/32hrT
Opfer von Menschenhandel - Rohingya in Bangladesch
تصویر: Getty Images/A. Joyce

گزشتہ برس اگست کے دوران میانمار میں عسکری آپریشن کے تناظر میں فرار ہونے والے تقریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمان اس وقت جنوبی بنگلہ دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ کوکس بازار میں قائم عارضی کیمپوں کو دنیا کا سب سے بڑا مہاجرین کا کیمپ کہا جاتا ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ نے روہنگیا مہاجرین کے خلاف میانمار فورسز کے کریک ڈاؤن کونسلی تطہیر تک سے عبارت کیا تھا۔

تیرہ سالہ روہنگیا ماں، ایسے بہت سے واقعات ہیں

میانمار کی فوج کی جانب سے کیے گئے فوجی آپریشن میں مبینہ طور پر سینکڑوں روہنگیا مسلمان افراد ہلاک ہوئے جبکہ تشدد اور جنسی زیادتی کے ساتھ روہنگیا کے متعدد دیہات اور گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا ۔ تاہم میانمار حکومت کی جانب سے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ راکھین میں روہنگیا افراد پر کریک ڈاؤن روہنگیا شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔

Bangladesh Rohingya-Camp
تصویر: DW/V. Hölzl

میانمار اور ڈھاکا کے درمیان گزشتہ برس روہنگیا مسلمان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا لیکن روہنگیا پناہ گزین تحفظ، شہریت اور دیگر حقوق کے حصول کی ضمانت کے بغیر واپس جانے سے انکار کر رہے ہیں۔ اس دوران روہنگیا پناہ گزین عارضی کیمپوں میں تعمیر کی گئی بانس کی ضعیف جھونپڑیوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

اس تمام صورتحال کے تناظر میں ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر  بل فریلک نے صحافیوں کو ان عارضی کیمپوں کی صورتحال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا، ’’اگر طویل عرصے تک ایک تنگ مقام میں زیادہ لوگ ایک دوسرے کے اتنا قریب رہیں گے تو یہاں مختلف بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک کے سربراہان کا دورہ بنگلہ دیش

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بنگلہ دیش میں چھ ایسے مقامات موجود ہیں، جہاں 263،000 افراد کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس رپورٹ میں درج دیگر تجاویز میں روہنگیا افراد کو قانونی پناہ گزین تسلیم کیے جانے اور تعلیمی اداروں تک رسائی کے ساتھ کسی ممکنہ طوفان سے بچاؤ کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کے کشمنر برائے مہاجرین عبدالکلام نے مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان کو بتایا کہ حکومتی عہدیدار لاکھوں افراد کی محفوظ مقام پر منتقلی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ تاہم کلام کا یہ بھی کہنا تھا، ’’بیشتر روہنگیا مہاجرین حالات جانے بغیر یہ عارضی کیمپ نہیں چھوڑنا چاہتے۔‘‘

ع آ/ ع ت (اے ایف پی)