1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: فیکٹری کمپلیکس کا سانحہ، امدادی عمل جاری اور مالکان کی گرفتاریاں

28 اپریل 2013

بنگلہ دیش میں منہدم ہونے والی آٹھ منزلہ عمارت میں واقع تین مختلف فیکٹریوں سبھی مالکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اس سانحے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 362 ہو گئی ہے۔ امدادی کارروائی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/18OQt
تصویر: Reuters

دارالحکومت ڈھاکا کے نواحی علاقے ساور میں واقع فیکٹری کمپلیکس کے افسوسناک حادثے کے تیسرے روز متعدد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں تینوں فیکٹریوں کے مالکان اور دو انجینئرز بھی شامل ہیں ۔ ان انجینئرز نے اس منہدم ہونے والی 8 منزلہ عمارت کے نقشے کی منظوری دی تھی۔

ریسکیو ورکرز بدقسمت عمارت کے ملبے کو ہٹانے کا کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تین دن سے تھکے ہارے یہ امدادی کارکن ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ہفتے کے روز بھی ملبے سے 29 افراد کو زندہ نکال لیا گیا تھا۔

Bangladesch Tote bei Einsturz von Textilfabrik 24.04.2013
امدادی کارکن ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیںتصویر: imago/Xinhua

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ کنکریٹ اور سریے کے بوجھ تلے دبے بہت سے انسانوں کے کراہنے اور مدد کے لیے پکارنے کی آوزیں صاف سن سکتے ہیں لیکن ہر گزرتے لمحے کے ساتھ یہ آوزیں کمزور پڑتی جارہی ہیں۔

ڈاکٹر مبارک الرحمان ڈائریکٹر فائر سروسز کا کہنا ہے کہ ملبے تلے بہت سی لاشیں موجود ہیں لیکن ان کی اولین ترجیح ایسے انسانوں کی تلاش ہے جو اب بھی زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ملبے تلے ایسے بہت سے افراد موجود ہیں جو زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ایک دوسرے سے باتیں اور ان کی نحیف ہوتی آوازیں صاف سنی جاسکتی ہیں۔

Bangladesch Rana Plaza Rettungsaktion 26.04.2013
حکومتی اہلکاروں کے مطابق ملبے تلے بہت سی لاشیں موجود ہیںتصویر: Reuters

بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ہدایت پر کارروائی کرتے ہوئے مقامی پولیس نے رانا پلازا کے تینوں مالکان اور ان دوانجیئرز کو بھی حراست میں لے لیا ہے جنہوں نے اس آٹھ منزلہ فیکٹری کمپلیکس کے نقشے کی منظوری دی تھی۔ اس سے پہلے شیخ حسینہ واجد کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ڈھاکا پولیس کے ترجمان مسعود الرحمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک فیکٹری کے مالکان بذل الصّمد اور محمود الرحمان تپاش کو جمعے کی رات اور دو فیکٹریوں کے مالک امین الاسلام کو ہفتے کے روز حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان گرفتار افراد کو ابتدائی طور پر غفلت کے باعث ہونے والے ہلاکتوں کے موجب بننے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ڈھاکا سے باہر ساور کے علاقے میں قائم اس کمپلیکس میں ملبوسات تیار کرنے کی 5 فیکٹریاں کام کر رہی تھیں۔ اب تک کی کارروائی کے بعد تین فیکٹریوں کے مالکان گرفتار ہوچکے ہیں پولیس دیگر دو فیکٹریوں کے مالکان کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ رانا پلازا کا مالک سہیل رانا حادثے کے بعد سے روپوش ہے۔

(zb/ah(AFP