1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: استثنیٰ کی عادی بدعنوان اشرافیہ کے خلاف کریک ڈاؤن

5 نومبر 2019

بنگلہ دیش میں اُن امیر اور بدعنوان افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے، جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا بدعنوانی کی مرتکب بااثر اور مرکزی سیاسی شخصیات پر بھی ہاتھ ڈالا جائے گا؟

https://p.dw.com/p/3SVdx
Bangladesch Polizei-Razzia gegen die Awami League
تصویر: bdnews24.com/A. Al Momin

بنگلہ دیش کی ریپڈ ایکشن بٹالین عمومی طور پر دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے لیکن آج کل یہ ملک کے بدعنوان عناصر کے خلاف چھاپے مارنے میں مصروف ہے۔ چند روز پہلے ایک ہی رات میں ایک جوا خانہ پر چھاپہ مارا گیا اور اسی رات دارالحکومت ڈھاکہ میں اس جوئے خانے کے مشتبہ مالک خالد محمود کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اس بااثر شخصیت کا تعلق وزیراعظم شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت سے ہے۔

یہ چھاپے ان کارروائیوں کا حصہ تھے، جو بدعنوانی کے نام پر کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم شیخ حسینہ نے انتخابات سے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف وسیع تر کارروائیاں کریں گی اور ان افراد کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا، جن کا تعلق ان کی سیاسی جماعت سے ہے۔

Bangladesch Polizei-Razzia gegen die Awami League
تصویر: bdnews24.com/A. Al Momin

امریکا کی الینوائے ریاست کی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر علی ریاض کا اس حوالے سے کہنا ہے، ''یہ ایک اعتراف ہے کہ بدعنوانی، بھتہ خوری اور غیر قانونی سرگرمیاں حکمران جماعت کے اندر بھی موجود ہیں۔‘‘ علی ریاض کے مطابق یہ دیکھنا ہو گا کہ اس کریک ڈاؤن میں اعلیٰ شخصیات پر بھی ہاتھ ڈالا جاتا ہے یا صرف چھوٹی سطح کے بدعنوان افراد کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔

ستمبر سے شروع اس کریک ڈاؤن میں ابھی تک برسر اقتدار جماعت کے متعدد سیاستدانوں کو منی لانڈرنگ، ناجائز اسلحہ رکھنے اور جوئے خانے چلانے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 600 سے زائد بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ حسینہ اس وجہ سے یہ کریک ڈاؤن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں کیوں کہ وہ گزشتہ دس برسوں سے اقتدار میں ہیں اور قدم جما چکی ہیں۔ انہیں یہ بھی خطرہ نہیں ہے کہ پارلیمان میں ان کی حمایت کم ہو جائے گی کیوں کہ ان کے پاس پارلیمان کی 96 فیصد سیٹیں ہیں اور اپوزیشن نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسری جانب کرپٹ سیاستدانوں کا تعلق کسی نہ کسی طریقے سے انہی کی جماعت سے نکلتا ہے کیوں کہ وہ ان کے ساتھ اتحاد کر چکے ہیں۔

علی ریاض کے مطابق اگر اس کریک ڈاؤن کے دوران برسر اقتدار مرکزی بدعنوان سیاستدانوں کو نہ پکڑا گیا تو یہ مہم کامیاب نہیں ہو گی اور حکمراں جماعت کا تشخص بھی بری طرح خراب ہو گا۔

ا ا / ا ب ا ( اے پی، اے ایف پی)