1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ ديشی قيادت کے قتل کا منصوبہ بے نقاب کر ديا، بھارتی دعوی

عاصم سليم29 اکتوبر 2014

بھارت ميں انسداد دہشت گردی کی اعلی ترين ايجنسی نے ايک کالعدم جنگجو تنظيم کے ايک ايسے منصوبے کا پردہ فاش کرنے کا دعوی کيا ہے، جس کا مقصد بنگلہ ديشی وزير اعظم کو قتل کرنا اور حکومت کا تختہ الٹنا تھا۔

https://p.dw.com/p/1DdXt
تصویر: picture-alliance/AP Photo

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے موصولہ نيوز ايجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق يہ بات بھارت کے تين اعلی سکيورٹی اہلکاروں نے ايجنسی کو منگل کے روز بتائی۔ بھارتی حکام کالعدم تنظيم جماعت المجاہدين کے اس مبينہ منصوبے کی تفصيلات ڈھاکا حکومت کو عنقريب فراہم کر ديں گے۔ جماعت المجاہدين بنگلہ ديش ميں متعدد دہشت گردانہ حملوں ميں ملوث رہی ہے۔

روئٹرز کے مطابق جماعت المجاہدين کے جنگجو بنگلہ ديش کی مرکزی اپوزيشن رہنما اور سابق وزير اعظم خالدہ ضياء کو بھی ہلاک کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ بھارتی سکيورٹی حکام نے يہ تفصيلات بتاتے ہوئے البتہ يہ نہيں بتايا کہ جنگجو يہ مبينہ حملے کس طرح کرنا چاہتے تھے۔ بھارت ميں اس معاملے کی تحقيقات کرنے والی نيشنل انويسٹی گيشن ايجنسی نے بنگلہ ديش کی سياسی قيادت اور وہاں حکومت کا تختہ الٹنے کی اس مبينہ سازش کے سلسلے ميں چھ افراد کو زير حراست لے ليا ہے۔

بنگلہ ديش نے بھارت کے ساتھ ملنے والی سرحد پر سکيورٹی بڑھا دی ہے
بنگلہ ديش نے بھارت کے ساتھ ملنے والی سرحد پر سکيورٹی بڑھا دی ہےتصویر: DIPTENDU DUTTA/AFP/Getty Images

تاحال بنگلہ ديشی حکام کی جانب سے اس بارے ميں رد عمل ظاہر نہيں کيا گيا ہے تاہم بھارت کے ساتھ ملنے والی سرحد پر سکيورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سن 1971ء ميں پاکستان سے آزادی کے حصول کے بعد سے مسلمان اکثريت کے حامل ملک بنگلہ ديش ميں اب تک تين مرتبہ باقاعدہ فوجی حکومت قائم ہو چکی جبکہ متعدد ديگر بغاوتيں بھی ملکی تاريخ کا حصہ ہيں۔

بھارتی حکام کی طرف سے اس مبينہ سازش کا پردہ فاش کرنے کا دعوی اس وقت کيا گيا، جب جماعت المجاہدين کے دو ارکان مشرقی بھارتی رياست مغربی بنگال ميں ايک مکان ميں ديسی ساختہ بم تيار کرتے ہوئے ايک دھماکے ميں مارے گئے۔ يہ واقعہ اسی ماہ پيش آيا تھا۔ مقامی پوليس کے بقول ہلاک شدگان بنگلہ ديشی شہری تھے اور مغربی بنگال کے اس مکان کو مبينہ حملے کی منصوبہ بندی کے ليے استعمال کر رہے تھے۔

بھارتی وزارت داخلہ کے ايک اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا، ’’حکمت عملی يہ تھی کہ بنگلہ ديش کی سياسی قيادت اور جمہوری ڈھانچے کو نشانہ بنايا جائے۔‘‘ اہلکار کے بقول ان مبينہ ’حملوں کی منصوبہ بندی بھارتی سرزمين پر کی جا رہی تھی اور بعد ازاں ان کا الزام بھارت پر عائد کيا جا سکتا تھا‘۔

بھارتی قومی سلامتی کے مشير اجيت دووال نے رواں ہفتے کے آغاز پر اس مکان کا دورہ کيا، جہاں جماعت المجاہدين کے دو ارکان ہلاک ہوئے تھے اور صورتحال پر تبادلہ خيال کے ليے وہاں انہوں نے رياست کی وزير اعلی ممتا بينرجی سے ملاقات بھی کی۔

بنگلہ ديش کے جونيئر وزير داخلہ اسد الزمان خان نے بتايا ہے کہ ڈھاکہ انتظاميہ کو جنگجوؤں کے منصوبے کے بارے ميں آگاہ کر ديا گيا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہميں بھارت کی طرف سے غير سرکاری سطح پر اعلی ملکی سياستدانوں کو لاحق خطرے کے بارے ميں مطلع کيا جا چکا ہے۔‘‘ ان کے بقول ڈھاکا حکام جنگجوؤں کی سرگرمياں روکنے کے معاملے ميں ہميشہ سے سنجيدہ ہيں اور بھارت سے ملنے والے اطلاع کے بعد ملکی سکيورٹی مزید چوکنا کر دی گئی ہے۔