1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ ديش ميں تين امريکی شہری زخمی

1 مارچ 2012

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے ايک نواحی علاقے ميں مسلمانوں کو عيسائيت کی طرف راغب کرنے کے شعبے پر متعدد مقامی افراد نے مشتعل ہو کر تين امريکی مشنريز کی گاڑی پر پتھراؤ کر کے انہيں زخمی کر ديا۔

https://p.dw.com/p/14CLa
SBB-64333 : Parliament House in Dhaka ; Bangladesh picture-alliance/Dinodia Photo
Bangladesch Parlament Gebäude in Dhaka Nachtaufnahmeتصویر: picture-alliance/Dinodia Photo

ڈھاکہ کے شمال ميں واقع مندراگنج نامی علاقے ميں انتيس فروری کو ہونے والے اس واقعے کے نتيجے ميں تينوں امريکی شہريوں کو معمولی نوعيت کی چوٹيں آئيں۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق تقريبا دو سو مقامی افراد نے ان امريکی پادریوں کی گاڑی پر پتھراؤ کيا۔ واقعے کے بعد مندراگنج کے ايک مقامی اسلامی تعليمی ادارے کے دو اساتذہ اور ايک طالب علم کو گرفتار کيا جا چکا ہے۔

مقامی پوليس چيف عبدالرزاق کے مطابق ان امريکيوں کو ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد محفوظ مقام تک پہنچا ديا گيا ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کے ان امريکی شہريوں کو سکيورٹی اس ليے فراہم نہيں کی گئی تھی کيونکہ انہوں نے سيکورٹی کا مطالبہ نہيں کيا تھا اور امريکیوں نے ڈھاکہ سے دو سو کلوميٹر دور واقع مندراگنج کے علاقے تک جانے کے بارے ميں بھی مقامی پوليس کو مطلع نہيں کيا تھا۔

اے ايف پی کے مطابق يہ امريکی شہری ايک مقامی بنگلہ ديشی شہری کے ہمراہ مندراگنج ميں موجود زمين کا معائنہ کرنے گئے تھے جسے وہ خريدنے کے بعد وہاں ايک چرچ، ہسپتال اور اسکول قائم کرنے کے خواہاں ہيں۔ امريکی مشنريز اس چرچ، ہسپتال اور اسکول کے قيام سے علاقے ميں عيسائی مذہب کی تعليمات عام کرنا چاہتے تھے۔

بنگلہ ديش کی مجموعی آبادی ايک سو پچاس ملين افراد پر مشتمل ہے
بنگلہ ديش کی مجموعی آبادی ايک سو پچاس ملين افراد پر مشتمل ہےتصویر: AP

بنگلہ ديش کی مجموعی آبادی ايک سو پچاس ملين افراد پر مشتمل ہے۔ اس آبادی کے نوے فيصد لوگ مذہب اسلام کو ماننے والے ہيں اور يہی وجہ ہے کہ ملک کا سرکاری مذہب بھی اسلام ہے۔ البتہ ملک ميں مذہبی تعليمات پھيلانے پر کوئی پابندی عائد نہيں ہے۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: افسر اعوان