بنکاک اور نواحی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ
12 اپریل 2009اس سے قبل سابق وزیرِ اعظم تھاکشن شناواترا کے حامی مظاہرین نے وزارتِ داخلہ کی عمارت پر دھاوا بول دیا جہاں سے وزیرِ اعظم ابھیسیت ویجاجیوا کو بزریعہ گاڑی باہر نکالا گیا۔ تھائی افواج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ تھائی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے سخت ترین اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔ ایمرجنسی کے بعد پانچ افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی اورمیڈیا پر قدغن کے علاوہ فوج کو طلب کرلیا گیا ہے۔
تھائی پولیس نے مظاہرین کے رہنماؤں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی ہیں اور وزیرِ اعظم ابھیسیت ویجا جیوا نے کہا کہ کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائی گی۔
گزشتہ روز آسیان اجلاس ملتوی ہونے کے بعد آسیان رہنماؤں کو ہیلی کاپٹر کے زریعے اجلاس کی جگہ سے باہر نکال لیا گیا۔ اس سے قبل تھائی وزیرِ اعظم ابھی سیت ویجاجیوا نے کہا تھا کہ حکومت کی اولّین تریجح آسیان اجلاس میں شرکت کے لیے آئے رہنماؤں کو بحفاظت ان کے ممالک واپس بھجوانا ہے۔
سرخ قمیصوں میں ملبوس ہزاروں مظاہرین سابق تھائی وزیرِ اعظم تھاکشن شناواترا کے حامی تھے۔ اجلاس کے دوران یہ مظاہرین اجلاس کی جگہ داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے جس کے بعد حکومت نے اجلاس کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس سے قبل کئی ماہ تک تھائی حکّام نے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے تھے تاہم مظاہرین نے ان کو درہم برہم کردیا۔ حکومتی ترجمان کے مطابق مظاہرے اس قدر ’پرتشدّد‘ تھے کہ اجلاس جاری رکھنا ناممکن تھا۔
سابق تھائی وزیرِ اعظم تھاکشن شناواترا کے حامی موجودہ تھائی وزیرِ اعظم کو فوج کی جانب سے ایک کٹھ پتلی وزیرِ اعظم قرار دیتے ہیں۔
مذکورہ آسیان اجلاس عالمی اقتصادی بحران کے تناظر میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی اس تنظیم کا ایشیا کی سطح پر بحران سے مقابلے کے لےی حکمتِ عملی تیّار کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا تھا۔
لندن میں دنیا کی مضبوط معیشتوں یعنی گروپ ٹونٹی کی سربراہی کانفرنس کے تقریبا ایک ہفتہ بعد تھائی لینڈ میں آسیان کی سربراہی کانفرنس میں موجودہ عالمی معاشی بحران کے خلاف اقدامات سے متعلق مشورے کئے جانے تھے۔ سربراہی اجلاس میں شریک ملکوں کے مابین اس کانفرنس سے قبل ہی 120 بلین ڈالر مالیت کے ایک امدادی پیکج پراتفاق رائے ہو گیا تھا جس کے ذریعے خطے میں اقتصادی بحران کے اثرات کا مقابلہ کیا جائے گا۔
ہفتے کے روز ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین پولیس کی جانب کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرکے اس ہوٹل تک پہنچے میں کامیاب ہوگئے جہاں اس کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا تھا۔ تھائی لینڈ کے سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ کانفرنس پروگرام کے مطابق جاری رہے گی اور وہ مظاہرین کو وہاں سے ہٹنے کے لئے کہا جارہا ہے لیکن اگر انہوں نے بات نہیں مانی تو مجبورا انتظامیہ کو کارروائی کرنا پڑے گی۔
سابق وزیر اعظم تھاکسن شنا واترا کے حامی مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک موجودہ وزیر اعظم اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیتے۔ تاہم ملک میں جاری مظاہروں کے رد عمل میں تھائی لینڈ کے وزیراعظم ابی سیت ویجا جیوا نے کہا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور حکومت پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لئے بھرپور اقدامات کرے گی۔