1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنوں میں کمانڈو آپریشن، تمام طالبان عسکریت پسند ہلاک

20 دسمبر 2022

پاکستانی فوجی کے کمانڈوز نے منگل کو 26 طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ ہلاکتیں یرغمال بنائے گئے انسداد دہشت گردی پولیس افسران کی رہائی کے لیے فوجی آپریشن کے دوران ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/4LERs
Pakistan | Polizeieinsatz gegen die Taliban in Bannu
تصویر: Muhammad Hasib/AP Photo/picture alliance

پاکستانی فوج کی طرف سے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف یہ آپریشن بنوں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے گزشتہ تین روز سے انسداد دہشت گردی پولیس کے متعدد افسران کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ ان کی بازیابی کے لیے فوجی آپریشن کیا گیا، جس کے نتیجے میں 26 طالبان عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

انٹیلی جنس ذرائع کی اطلاعات

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو ایک انٹیلی جنس ذریعے نے بتایا کہ ان تمام عسکریت پسندوں نے ایک جیل کے حکام کو یرغمال بنا لیا تھا اور ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان عسکریت پسند  پڑوسی ملک افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستے کا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔

Pakistan Bannu | Militär beendet Geiselnahme in Gefängnis
بنوں سکیورٹی اراکین کا جیل کا محاصرہتصویر: Muhammad Hasib/AP Photo/picture alliance

 پاکستانی فوج کی طرف سے ''سرچ اینڈ سوئپنگ آپریشن‘‘ کی ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی کے نتیجے میں  کم از کم آٹھ یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے چند زخمی ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ اس آپریشن کے دوران اب تک  پانچ فوجی اور تین خصوصی کمانڈوز بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔ 

 سراج الدین اس وقت ہی سامنے کیوں آئے؟

آپریشن کب شروع ہوا؟

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بنوں میں سی ڈی کمپاؤنڈ پر اتوار کو طالبان عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا اور پھر وہاں کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد کمانڈوز نے حملہ کیا۔ کم از کم چار زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور کمپاؤنڈ میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔

Pakistan | Polizeieinsatz gegen die Taliban in Bannu
انسداد دہشت گردی کے عملے نے عسکریت پسندوں کے خلاف یہ خصوصی آپریشن کیاتصویر: Muhammad Hasib/AP Photo/picture alliance

 ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد آپریشن شروع کیا گیا۔ ایک انٹیلی جنس ذریعے نے کہا کہ پاکستانی طالبان کے لیڈر عسکریت پسندوں کی طرف سے یرغمالیوں کو رہا کروانے میں ناکام رہے۔ عسکریت پسندوں کی لاشوں کو گیریژن ٹاؤن کے قریبی فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ جیل کا کمپاؤنڈ بھی اسی ٹاؤن میں واقع ہے۔

بنوں شمالی وزیرستان کے قریب ہے۔ یہ ایک ایسا خطہ ہے، جو طویل عرصے تک القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں اور افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک کا ہیڈ کوارٹر رہا ہے۔

پاکستانی طالبان بھی اپنے افغان ہم منصبوں کی طرح  سنی اسلام کی  سخت گیر تشریح  پر عمل پیرا ہیں۔ ان دونوں میں بس تنظیمی فرق ہے۔

طالبان کا افغانستان پر قبضہ: دیوبند میں کمانڈو سینٹر کھولنے کا اعلان

Pakistan Bannu | Militär beendet Geiselnahme in Gefängnis
بنوں کا یہ علاقہ حقانی نیٹ ورک کا گڑھ مانا جاتا ہےتصویر: Muhammad Hasib/AP Photo/picture alliance

 2014 ء سے سلسلہ وار آپریشنز اور فوجی کارروائیوں کے ساتھ انہیں پاکستان کی طرف سے افغانستان میں دھکیل دیا گیا تاہم یہ پاکستان میں قائم اپنے سابق گڑھ پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوششیں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے سرحد کے دونوں طرف عسکریت پسندوں کے حملے اور عدم استحکام کا سبب بننے والی کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

ک م/ ا ا (ڈی پی اے)