1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بماکو، صحرائی جنگجوؤں نے امن ڈیل پر دستخط کر دیے

عاطف بلوچ20 جون 2015

مالی میں طوراق باغیوں کے اتحاد نے اس افریقی ملک میں کئی برسوں سے جاری تشدد اور خونریزی کے خاتمے کے لیے ہفتے کے دن ایک تاریخی امن ڈیل پر دستخط کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FkIV
تصویر: picture-alliance/AP Photo//Rebecca Blackwell

مالی میں قیام امن کی خاطر ایک مسودہ پندرہ مئی کو تیار کر لیا گیا تھا تاہم باغیوں کا مرکزی اتحاد سی ایم اے اس میں کچھ ترامیم کا خواہاں تھا۔ اس ڈیل کا مقصد شمالی مالی میں جاری بحران کا خاتمہ ہے۔ اس علاقے میں 1960ء سے طوراق باغیوں کے مختلف جنگجو گروہ مرکز کے خلاف ایک عسکری مہم جاری رکھے ہوئے تھے۔ تاہم اب اس نئی ڈیل کو مالی میں قیام امن کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

ترامیم کے بعد پانچ جون کو باغی اس ڈیل پر مکمل طور پر متفق ہو گئے تھے۔ باغیوں نے آج بروز ہفتہ اس امن ڈیل پر دستخط کر دیے ہیں ۔ ان باغیوں کا مطالبہ تھا کہ ان کے جنگجوؤں کو شمالی مالی کی سکیورٹی فورسز میں بھرتی کیا جائے، وہاں کی مقامی آبادی کے ساتھ منصافانہ سلوک روا رکھا جائے اور سرکاری ملازمتوں میں ان کی بھرتی یقینی بنائی جائے۔

ڈچ وزیر خارجہ بیرٹ کونڈرز اور ان کے فرانسیسی ہم منصب لاراں فابیوس نے باغیوں کی طرف سے اس ڈیل پر مکمل عملدرآمد کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے بماکو حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ ان دونوں سفارتکاروں نے مشترکہ طور پر کہا کہ مالی کے فریقین کو اعتماد کی فضا بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ غلط فہمیوں کو دور کرنے میں آسانی رہے۔

الجزائر کے وزیر خارجہ رامتانے لامامرا نے اس امن ڈیل کے لیے ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بماکو میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں وہ بھی شریک ہوئے، جس میں اس ڈیل پر دستخط کیے گئے۔

یہ امر اہم ہے کہ شمالی مالی میں شروع ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کو بھی پنپنے کا موقع ملا۔ اس صحرائی علاقے میں جہاں طوراق باغیوں نے حکومت کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کیں، وہیں بحرانی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ انتہا پسند بھی فعال ہو گئے۔

2012ء میں القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں نے پہلے طوراق باغیوں کے ساتھ مل کر ملکی فورسز کو متعدد علاقوں میں پسپا کر دیا اور بعد ازاں انہوں نے طوراق باغیوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ تاہم بین الاقوامی مدد سے مالی کی فوج نے ملک کے متعدد شمالی علاقوں میں القاعدہ کو شکست دے دی۔

مالی کے باغی

کوآرڈینشن آف ازواد موومنٹ (سی ایم اے)

یہ طوراق باغیوں کا وہ اتحاد ہے، جو ایک طویل مذاکراتی عمل کے بعد امن ڈیل پر دستخط کرنے کو تیار ہوا۔ اس میں باغیوں کے متعدد اہم گروپ شامل ہیں۔ اس موومنٹ کی سربراہی کے فرائض بلال اغ شریف سر انجام دے رہا ہے۔ اس کے مزید آگے تین گروہ ہیں۔

1۔ نیشنل موومنٹ فار لبریشن آف ازواد (ایم این ایل اے)

یہ گروپ 2011 میں فعال ہوا۔ طوراق نسل کے افراد کی اس سیاسی اور عسکری مہم کا مقصد مرکز سے آزادی حاصل کرنا تھا۔ تاہم یہ اب ازواد کے لیے وسیع تر خود مختاری کا مطالبہ کرتا ہے۔ شمالی مالی کا یہ صحرائی علاقہ طوراق نسل کی آبادی کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

اس گروہ نے 2012ء میں حکومت کے خلاف عسکری مہم شروع کی، جس مقصد کے لیے اس نے القاعدہ سے وابستہ دیگر جنگجو گروہوں سے اتحاد بنایا۔ تاہم مالی کی فورسز کے خلاف ابتدائی کامیابیوں کے بعد ہی القاعدہ کے جنگجوؤں نے اسے نظر انداز کر دیا۔

جہادیوں کے خلاف فرانسیسی فورسز کی کامیاب کارروائی کے بعد اس گروہ کے جنگجو شمال مشرقی شہر کیدال میں فعال ہو گئے۔

2۔ ہائی کونسل فار یونٹی آف ازواد (ایچ سی یو اے)

یہ گروہ مئی 2013ء میں وجود میں آیا۔ اس گروہ میں شامل ہونے والے زیادہ تر جنگجوؤں کا تعلق انصار الدین نامی جہادی گروہ سے الگ ہو جانے والوں میں سے تھا۔ انصار الدین کے جہادیوں نے 2012ء میں شمالی مالی کے متعدد علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم بعد ازاں بین الاقوامی فورسز نے ان جہادیوں کو وہاں سے پسپا کر دیا۔

اس گروہ میں شامل زیادہ تر باغی طوراق ہی ہیں۔ یہ کیدال میں فعال ہیں جبکہ ان کا تعلق ایفو غاس نامی ایک مقامی قبیلے سے ہے۔

3۔ عرب موومنٹ فار ازواد (ایم ایم اے)

یہ گروہ بھی 2012ء میں معرض وجود میں آیا۔ اس میں زیادہ تر عرب فائٹرز شامل ہیں۔ یہ گروپ اس وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا جب اس میں شامل جنگجو ’ہائی کونسل فار یونٹی آف ازواد‘ اور ’نیشنل موومنٹ فار لبریشن آف ازواد‘ نامی گروہوں میں منقسم ہو گئے۔ اسی طرح اس گروہ کے کچھ جنگجو مالی فورسز کی حمایت میں بھی اٹھ کھڑے ہوئے۔

Symbolbild Soldaten Nigeria
شمالی مالی میں شروع ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کو بھی پنپنے کا موقع ملاتصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo

مالی کے صحرائی علاقوں میں فعال دیگر اہم گروہوں میں کولیشن فار پیپل آف ازواد بھی ہے، جو سی ایم اے میں شامل ہے۔

حکومت کے حامی گروپس

بماکو حکومت کے حامی گروپوں میں سب سے اہم ’طوراق سیلف ڈیفنس گروپ‘ GATIA ہے۔ یہ 2014ء میں شمالی مالی میں طوراق نسل کی آبادی نے بنایا۔ اس کی تخلیق کی وجہ ایم این ایل اے کی پرتشدد کارورائیوں کا مقابلہ کرنا تھا۔ اس کے سربراہ فہد اغ المحمود مالی کی سرحدی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے علاقائی سطح پر خود مختاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

زیریں سہارا افریقی آبادی کا ایک گروہ CM-FPR بھی بماکو کا حامی تصور کیا جاتا ہے۔ مختلف مقامی قبائیلوں کا یہ اتحاد اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے تخلیق کیا گیا تھا۔