بلغاریہ اور رومانیہ کی شینگن میں شمولیت خطرے میں
15 جون 2011تاہم یورو پول کے ایک ماہر نے منگل کو خبر دار کیا ہے کہ ان ملکوں کی شینگن زون میں شمولیت سے ترکی اور بحیرہء اسود کے راستے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں اضافہ ہو جائے گا۔
بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں منعقدہ ایک شینگن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یورو پول کے تجزیاتی اور معلوماتی شعبے کے سربراہ ژاں ڈومینیک نولے نے کہا:’’شینگن زون میں بلغاریہ اور رومانیہ کی شمولیت میں یہ خطرہ پنہاں ہے کہ ترکی اور یونان کی سرحد پر دباؤ بڑھ جائے گا، جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ غیر قانونی تارکین وطن بلغاریہ کی بحیرہء اسود کی بندرگاہ پر زیادہ توجہ مرکوز کر دیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آج کل غیر قانونی تارکین وطن کی سب سے بڑی آماجگاہ ترکی ہے اور وہاں کے جرائم پیشہ گروہ ان دونوں ملکوں کی سرحدوں پر چیکنگ کے خاتمے سے ضرور ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یورو پول کی ایک حالیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران بلقان کے خطّے میں ویسے بھی انسانوں اور منشیات کی اسمگلنگ میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بلغاریہ میں سگریٹوں کی اسمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں بلغاریہ کے کسٹم حکام نے 124 ملین سے زیادہ سگریٹ پکڑے، جو اسمگل کیے جا رہے تھے۔ ان میں سے 70 فیصد سگریٹ یونان سے آئے تھے۔
یورپی یونین کے اہم ملکوں نے، جن میں ہالینڈ اور فرانس کے ساتھ ساتھ جرمنی بھی شامل ہے، یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بلغاریہ اور رومانیہ ابھی اتنی صلاحیت نہیں رکھتے کہ اپنی سرحدوں پر غیر قانونی ترک وطن یا جرائم کو اچھی طرح سے کنٹرول کر سکیں۔ ان ملکوں کے ان خدشات سے بلغاریہ اور رومانیہ کی شینگن زون میں شمولیت کی امیدوں کو ایک بڑا دھچکہ پہنچا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل