1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’بلاول اپنی بہن سمجھ کر دعا منگی کو بازی‍اب کروائیں‘‘

4 دسمبر 2019

کراچی سے اغوا  ہونے والی دعا منگی ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکیں۔ دعا منگی کی بہن لیلی منگی نے ڈی ڈبلیو کے ذریعے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے خصوصی  درخواست کی ہے کہ وہ اپنی بہن سمجھ کر دعا کو بازیاب کرائیں۔

https://p.dw.com/p/3UDOE
Pakistan Protest gegen Entführung Dua Mangi
تصویر: Imago Images/Zuma/Ppi

مغوی دعا منگی کی بہن لیلی منگی نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات کرتے ہوئے ہوئے کہا،’’میری بہن ابھی تک مجھے نہیں ملی۔ تمام چینلز بھی یہی دکھا رہے ہیں کہ وہ دوست کے ساتھ کہیں گئی تھی یہ بھی تو بتائیں کہ وہ اس وقت کہاں ہے؟ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں اس کو کوئی نقصان نہ پہنچایا گیا ہو کیونکہ چار روز گزر گئے پولیس اب تک اس کو ڈھوند نہیں پائی۔ میری حکومت سے اپیل ہے کہ وہ مجھے میری بہن لا کر دیں اور ڈی ڈبلیو کے توسط سے میں بلاول بھٹو سے خصوصی درخواست کروں گی کہ وہ دعا منگی کو اپنی سگی بہن سمجھ کر بازیاب کرائیں۔‘‘ 
 دعا کے اہل خانہ اور سول سوائٹی کی جانب سے کل جمعرات  کے روز کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کی کال دے دی گئی ہے۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والے دعا منگی کے دوست حارث فاتح کو تشویشناک حالت کے پیش نظر نیشنل میڈیکل سنٹر کورنگی سے آغا خان ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ فیروز آباد پولیس اسٹیشن کے مطابق دعا منگی کے اغوا میں جو گاڑی استعمال ہوئی وہ کراچی کے ایک شہری دانیال جاوید سے کچھ عرصہ قبل چھینی گئی تھی۔ جبکہ پولیس اس کیس میں اغوا برائے تاوان کے شبے کو بھی مد نظر رکھے ہوئے ہے۔  
پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے بہتر گھنٹے کے اندر جائے وقوعہ سے دعا منگی کا موبائل، ایک چھری، پستول کی گولی اور وقوعہ میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کر لی ہے۔ جبکہ دعا منگی کے اہل خانہ نے کراچی تین تلوار پر احتجاج کے دوران پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کی اب تک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار نہیں کیا۔
دعا منگی کے اہل  خانہ کی جانب سے ایک شخص مظفر پر بھی شک کا اظہار کیا گیا تھا۔ دعا نثار منگی لندن یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہیں اور اس دوران ان کی دوستی وہاں زیر تعلیم لاہور سے تعلق رکھنے والے طالب علم مظفر سے ہوئی۔ دعا نے اس شخص کو جب شادی کے لیے انکار کیا تو مظفر نے ان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
دعا منگی کی ممانی تانیہ پلیجو سوشل میڈیا پر دعا کی بازیابی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ڈی دبلیو سے خصوصی بات کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا،’’جن بائیس افراد سے پوچھ گچھ ہوئی ہے ان سے کیا پتہ چلا پولیس نے کچھ نہیں بتایا۔ مظفر کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا۔‘‘  تانیہ کے بقول جب ان کے خاندان کی طرف سے مظفر کے والد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مظفر تین مہینے سے بیرون ملک  ہے،’’ان کا بیٹا باہر ہے تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ اس  میں ملوث نہیں وہ یہ کام کسی اور کے ذریعے بھی کرا سکتا ہے۔ لیکن اس پر صرف ہمارا شک ہے۔ ہم یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ پولیس نے ہم سے پوچھا کہ کسی پر شک ہے تو ہم نے اس پر شک ظاہر کر دیا لیکن اس اغوا کے پس پشت کون ہے یہ پتہ کرنا پولیس کا کام ہے۔‘‘
وکیل اور معروف ایکٹوسٹ جبران ناصر نے بھی دعا منگی کے لیے احتجاج میں شرکت کی۔  انہوں نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ کہا جاتا ہے کہ کراچی کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کر دیا گیا ہے تو پھر یہ جرائم پیشہ کون لوگ ہیں اور ان کی پشت پناہی کون کر رہا ہے۔ ابھی تک چار سے پانچ لوگ گرفتار نہیں ہو پائے۔

Pakistan Protest gegen Entführung Dua Mangi
تصویر: Imago Images/Zuma/Ppi
Munich Security Conference 2019 Bilawal Bhutto
تصویر: DW/Shamil Shams
Pakistan Sicherheitskräfte Polizei
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan


یاد رہے کہ ہفتے کی شب آٹھ بجے دعا نثار منگی کو کراچی کے علاقے خیابان بخاری سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے دوست حارث سومرو کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھیں۔ اس دوران چار سے پانچ افراد آئے اور انہوں نے دعا منگی کو گھسی‍ٹ کر گاڑی میں بٹھایا اور مزاحمت کرنے پر ان کے دوست حارث سومرو کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ خیابان بخاری کراچی کا متمول علاقہ ہے جہاں جا کر نوجوانون کا چائے پینا اور گپ شپ کرنا معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔  
دعا منگی کے اغوا کا واقعہ اب ایک ایسا ہائی پروفائل کیس بن چکا ہے جس پر سوشل میڈیا کے صارفین بھی کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں پر تنقید بھی کی گئی جنہوں نے دعا منگی کے لباس اور لائف اسٹائل کو ان کے اغوا کی وجہ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ دعا کی ایک دوست نے موبائل کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس میں دعا نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر کے اور بطور وکیل پریکٹس کا لائسنس حاصل کرنے کے بعد ایک ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ بن کر معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوشش کرے گی۔ 


 ع ش / ع ا