بغداد میں سلسلہ وار دھماکے، کم از کم 50 افراد ہلاک
4 اپریل 2010حکام کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں کا مقصد دراصل ایران اور مصر کے سفارت خانوں کو نشانہ بنانا تھا۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں بھی ایرانی سفارت خانے کے قریب ہوئیں۔
عراقی وزارت داخلہ کے مطابق اتوار کی صبح وقفے وقفے سے تین دھماکے ہوئے۔ ان میں دو کار بم دھماکے تھے، جو بغداد کے مغربی علاقے منصور میں ہوئے۔ اسی علاقے میں بیشتر سفارت خانے قائم ہیں۔ جرمن خبررساں ادارے DPA نے پولیس کے حوالے سے کم از کم 50 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں ان کے سفارت خانے کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں وہاں تعینات ایک عراقی گارڈ ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈوویسٹر ویلے نے اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ برلن حکومت عراقی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن اور جمہوریت کے لئے وہاں کے عوام سے تعاون جاری رہے گا۔
قاہرہ میں مصری وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ بغداد میں ان کے سفارت خانے میں سیکیورٹی فورس کا ایک سربراہ اور متعدد گارڈز ہلاک ہو گئے ہیں۔ سفارت خانے میں کام کرنے والے چار مصری شہری معمولی زخمی ہیں۔
مصر کے وزیر خارجہ احمد ابو الغیت نے ان دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے ان دھماکوں میں ہلاک ہونے والے عراقی شہریوں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی بھی کیا۔
ایرانی سفارت خانے کے قریب دھماکے کے موقع پر زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک نے چلاّتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے اقتدار کے حصول اور نئی حکومت کی تشکیل کے لئے کئے جا رہے ہیں۔
اس دھماکے میں سیٹلائٹ نیوز نیٹ ورک ’الدیار‘ کی عمارت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ متعدد صحافی بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔ ایک دھماکہ بغداد کے مصروف الرواد اسکوائر پر ہوا۔ تیسرا دھماکہ الامیرات اسٹریٹ پر ہوا، جہاں مصر، جرمنی، برازیل اور شام کے سفارت خانے قائم ہیں۔
دوسری جانب بغداد آپریشنز کمانڈ نے ان دھماکوں میں ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اس کمانڈ کے ترجمان قاسم عطا نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد وزارت صحت ہی بتا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بغداد کے المصباح ضلع میں دھماکے کی کوشش کرنے والے ایک خود کش بمبار کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
قاسم عطا نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ القاعدہ ابھی تک اپنا اثر جمائے ہوئے ہے اور اتوار کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مزید سیکیورٹی انتظامات اور عسکری حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق