1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بشار الاسد کی حمایت نے لبنان کو خطرے میں ڈال دیا ہے، حزب اللہ مخالفین

Afsar Awan16 اکتوبر 2012

لبنان کی اسلام پسند تنظیم حزب اللہ کی طرف سے شامی صدر بشار الاسد کے لیے واضح حمایت اور اسرائیل کو نئے فوجی چیلنج کے بعد اس تنظیم کو ملکی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/16QcT
تصویر: AP

حزب اللہ کی طرف سے شام میں 19 ماہ سے جاری بغاوت سے نمٹنے کے لیے حکومتی فورسز کی مدد کے لیے فوجی بھیجنے کی تردید کی جاتی ہے تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ رواں ماہ کے دوران ایسے بہت سے لوگوں کی عوامی نماز جنازہ منعقد کر چکی ہے جو ’جہاد‘ کے دوران ہلاک ہوئے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق یہ لوگ شامی سرزمین پر لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے۔

حزب اللہ کے مخالف گروپوں نے متنبہ کیا ہے کہ شام میں جاری بحران کا حصہ بننے سے لبنان کے اندر بھی ایک مرتبہ پھر فرقہ واریت پھوٹ سکتی ہے۔ لبنان 1975 سے 1990 کے درمیان مذہبی گروپوں کے مابین خانہ جنگی کا شکار رہ چکا ہے۔ مخالفین کے مطابق یہ اقدامات لبنان کو علاقائی تنازعے کی طرف بھی لے جا رہے ہیں۔

حزب اللہ کے مخالف گروپوں نے متنبہ کیا ہے کہ شام میں جاری بحران کا حصہ بننے سے لبنان کے اندر بھی ایک مرتبہ پھر فرقہ واریت پھوٹ سکتی ہے
حزب اللہ کے مخالف گروپوں نے متنبہ کیا ہے کہ شام میں جاری بحران کا حصہ بننے سے لبنان کے اندر بھی ایک مرتبہ پھر فرقہ واریت پھوٹ سکتی ہےتصویر: Reuters

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گزشتہ ہفتے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ گروپ دمشق میں اپنی حلیف حکومت کی مدد نہیں کر رہا۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ حزب اللہ نے اسرائیل میں ایک جاسوس ڈرون طیارہ بھیجا تھا۔ یہ اعلان اسرائیل کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

لبنان کے ایک اخبار النھار کے ایک کالم نگار نبیل بو منصف کے مطابق نصراللہ کا خطاب تمام عرب دنیا اور لبنان میں ان کے مخالفین اور اسرائیل کے لیے جارحانہ تھا: ’’انہوں نے لبنان اور ہم سب کو طوفان کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔‘‘ بو منصف کے مطابق اس طرح کے اقدامات نہ صرف حزب اللہ کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں بلکہ یہ لبنان کے لیے بھی نقصان دہ ہیں کیونکہ اس سے ملک میں تفریق اور انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔

aba/ia (Reuters)