’’بریگزٹ‘‘ کی امید کم ہے، یورپی رہنما
18 دسمبر 2015بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں اس سال کا آخری یورپی سربراہی اجلاس جاری ہے۔ یورپی رہنماؤں کے مطابق برطانیہ میں مجوزہ ریفرنڈم سے قبل ہی اصلاحات سے متعلق لندن حکومت کےمطالبات کا حل ڈھونڈ لیا جائے گا۔ یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ فروری میں ہونے والے اگلی یورپی سمٹ تک یہ مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس دوران بنیادی یورپی اقدار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یورپی یونین میں جامح اصلاحات کے برطانوی مطالبات پر یورپی سربراہاں مملکت و حکومت بات کر رہے ہیں۔ آج اس دو روزہ سربراہی اجلاس کا آخری دن ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیمرون پہلے ہی دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر یورپی یونین میں اصلاحات سے متعلق ان کے مطالبات پر کان نہ دھرے گئے تو وہ 2017ء میں یورپی یونین کی رکنیت بحال رکھنے یہ اس اتحاد سے انخلاء کے موضوع پر برطانیہ میں ریفرنڈم کرائیں گے۔
کل جمعرات کی شب کیمرون نے اس تناظر میں اپنے منصوبے اور مطالبات سے دیگر رہنماؤں کو ایک مرتبہ پھر آگاہ کیا۔ ان کا ایک مطالبہ یورپی امیگرینٹس کے لیے سماجی بہبود کے فوائد کو منجمد کرنا بھی ہے۔ کیمرون کے بقول، ’’معاملات آگے بڑھے ہیں اور مثبت پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس معاملے میں اتفاق رائے تک پہنچنا ایک مشکل مرحلہ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ زندگی اور برسلز میں کچھ بھی یقینی نہیں ہے لیکن فروری تک کسی حل پر پہنچنے کا امکان موجود ہے۔ کیمرون اقتصادی شعبے میں مسابقت، قومی خود مختاری اور معاشی نظم و ضبط کے معاملات میں اصلاحات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے مطابق یورپی یونین کے دیگر ستائیس ارکان نے تحفظات کے باوجود کیمرون کی تجاویز پر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ٹسک کے مطابق، ’’ میں بہت زیادہ پر امید ہوں۔ ایک جانب سے یورپی رہنماؤں نے اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے جبکہ دوسری جانب کسی نتیجے تک پہنچنے پر آمادگی بھی ظاہر کی ہے‘‘۔