1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ: برطانیہ میں ہنرمند تارکین وطن کی کمی

امتیاز احمد نک مارٹن
21 نومبر 2018

امریکا، جرمنی اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کو بھی روزگار کی منڈی میں غیر ملکی ہنرمند افراد کی اشد ضرورت ہے لیکن برطانیہ کی کمپنیوں کو گزشتہ دو عشروں کے مقابلے میں اس وقت سب سے زیادہ سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/38dST
England, Symbolbild: EU- Arbeiter in Großbritannien
تصویر: picture-alliance/AP/F. Augstein

بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے برطانیہ کی کمپنیوں کو نئے مسائل کا سامنا ہے۔ کمزور ہوتی ہوئی کرنسی اور غیر یقینی کی صورتحال کے باعث یورپی یونین کے زیادہ تر ہنرمند شہری یا تو اپنے ملک میں ہی رہنا چاہتے ہیں یا پھر برطانیہ کے علاوہ کسی دوسرے یورپی ملک کا انتخاب کر رہے ہیں۔

برطانیہ میں ملازمتیں فراہم کرنے والے تقریباً نصف اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں بھرتیوں کے لیے مناسب ملازمین نہیں مل رہے۔ برطانیہ میں روزگار اور بھرتیوں کے ادارے ’آر ای سی‘ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ ’جابز آوٹ لُک‘ بدھ کے روز جاری کی ہے۔ بھرتیوں کی صنعت کے اس کاروباری ادارے کا کہنا ہے کہ اس سنگین صورتحال کے باعث تریپن فیصد کمپنیاں عارضی عملے کو ملازمتیں فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

Großbritannien Feldarbeiter aus Osteuropa
تصویر: Imago/i Images/A. Parsons

برطانیہ کے قومی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے اندر اندر برطانیہ کے 2.25 ملین یورپی ملازمین میں سے ایک لاکھ بتیس ہزار افراد کی کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح سن دو ہزار سترہ کے مقابلے میں آٹھ مشرقی یورپی ممالک، جن میں پولینڈ اور جمہوریہ چیک بھی شامل ہیں، کے ایک لاکھ چون ہزار ہنرمند شہری برطانیہ چھوڑ گئے ہیں۔

کمی سے تمام شعبے متاثر

آر ای سی نامی برطانوی ادارے کے سینئر ایڈوائزر فِل کیمبل کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’سن 1997ء کے بعد یہ سب سے بڑی کمی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ کمی وسیع پیمانے پر دیکھی جا رہی ہے۔ لاجسٹکس، خوراک، صحت اور ہیلتھ کیئر سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اور کسی حد تک یہ اس وجہ سے بھی ہے کہ دیگر یورپی ممالک سے ملازمت کی درخواستوں میں کمی ہوئی ہے۔‘‘

مثال کے طور پر برٹِش نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے ہزاروں غیرملکی ڈاکٹروں، نرسوں اور میڈیکل سٹاف کو بھرتی کر رکھا ہے کیوں کہ اس شعبے میں مقامی افرادی قوت کی کمی ہے۔ اس برطانوی شعبے کے تقریبا چھ فیصد (بارہ لاکھ) ملازمین کا تعلق یورپی یونین کے آئرلینڈ، پولینڈ، پرتگال اور اسپین جیسے ممالک سے ہے۔ اس ادارے کے ہر دسویں ڈاکٹر اور ہر ساتویں نرس کا تعلق کسی یورپی ملک سے ہے۔

ماہرین کے مطابق گزشتہ دو برسوں سے یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین بریگزٹ مذاکرات جاری ہیں اور اس غیر یقینی صورتحال کے باعث بھی بہت سے یورپی ملازمین برطانیہ چھوڑ گئے ہیں۔ دوسری جانب بریگزٹ مہم کے دوران برطانوی سیاستدانوں نے یورپ مخالف مہم چلائی تھی، جس کے باعث یورپی یونین کے ملازمین کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ یورپی یونین کے ملازمین شہری اب خود کو برطانیہ میں ’ناپسندیدہ‘ محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق آئندہ مہینوں کے دوران برطانیہ میں پرچون، زراعت، مہمان نوازی اور تعمیراتی صنعت میں مزید ہنرمند افراد کی کمی واقع ہو گی۔ دوسری جانب متعدد یورپی ممالک کو بھی افرادی قوت کی مشکلات کا سامنا ہے۔ سن دوہزار چار سے سن دو ہزار بارہ کے درمیان پولینڈ کے تقریباً چھ لاکھ ہنرمند افراد برطانیہ منتقل ہو گئے تھے۔ اب یہ ملک بھی اپنے عمر رسیدہ شہریوں کی جگہ نوجوانوں کو بھرتی کرنا چاہتا ہے لیکن ملکی مارکیٹ میں ایسے ہنرمند افراد کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔