1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریسٹ امپلانٹس، ’نکلوا دیے جائیں یا نہیں‘

7 جنوری 2012

جرمن اور چیک جمہوریہ کے طبی حکام نے ایسی خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ برسیٹ امپلانٹس نکلوا دیں، جنہوں نے فرانسیسی کمپنی پولی امپلانٹ پروتھیس کے تیارہ کردہ بریسٹ امپلانٹس کروا رکھے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13fjL
تصویر: AP

فرانسیسی کمپنی پولی امپلانٹ پروتھیس PIP کے تیار کردہ بریسٹ امپلانٹس کے مضر صحت ہونے کے حوالے سے جرمن اور برطانوی طبی حکام کی طرف سے متضاد پیغامات سامنے آئے ہیں۔ جمعہ کے دن جہاں جرمن فیڈرل آفس آف فارماسوٹیکل اینڈ میڈیکل اور میڈیکل ڈیوائسز کی طرف سے PIP کے بریسٹ امپلانٹس کے مضر صحت ہونے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا تو دوسری طرف برطانوی طبی ماہرین نے ان امپلانٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ انہیں نکلوا ہی دیا جائے۔

پولی امپلانٹ پروتھیس نامی کمپنی کے تیار کردہ بریسٹ امپلانٹس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان میں مضر صحت صنعتی سیلیکون استعمال کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ دیگر امپلانٹس کے مقابلے میں جلد پھٹ سکتے ہیں اور ناقص کوالٹی کی وجہ سے ان کے پھٹنے کے نتیجے میں جسم کے اندر زہر پھیل سکتا ہے۔

Frankreich Brustimplantat von PIP
گزشتہ بارہ برس کے دوران اس فرانسیسی کمپنی نے65 ممالک میں قریب تین لاکھ امپلانٹس فروخت کیے ہیںتصویر: dapd

ان امپلانٹس کے ممکنہ طور پر مضر صحت ہونے کی وجہ سے فرانس اور وینزویلا نے پہلے ہی ان خواتین کو مشورہ دے دیا تھا کہ وہ انہیں نکلوا دیں، جنہوں نے PIP کے امپلانٹس کروا رکھے ہیں۔ گزشتہ بارہ برس کے دوران اس فرانسیسی کمپنی نے65 ممالک میں قریب تین لاکھ امپلانٹس فروخت کیے ہیں۔ ناقص کوالٹی کی وجہ سے فرانسیسی حکومت نے 2010ء میں اس کمپنی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

جرمن طبی حکام نے ان امپلانٹس کا بغور معائنہ کرنے کے بعد اخذ کیا ہے کہ یہ پھٹے بغیر بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ جرمن فیڈرل آفس آف فارماسوٹیکل اینڈ میڈیکل کے صدر Walter Schwerdtfeger کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حفظ ماتقدم ان امپلانٹس کو نکلوا دینا ہی بہتر ہے۔

برطانوی طبی حکام نے ان امپلانٹس کا مکمل تجزیہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ وہ PIP کے تیار کردہ بریسٹ امپلانٹس کا کینسر سے کوئی ربط تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی واضح نہیں ہو سکا ہے کہ PIP کمپنی کے یہ امپلانٹس دیگر کمپنیوں کی طرف سے بنائے گئے امپلانٹس کے مقابلے میں جلد پھٹ سکتے ہیں۔

حکومتوں کی سطح پر یہ متضاد پیغامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ بریسٹ امپلانٹس اور دیگر میڈیکل ڈوائسز کے ضوابط کے بارے میں عالمی سطح پر کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ یورپ میں ادویات کے نگران ادارے نے جمعہ کے دن روئٹرز کو بتایا کہ اس حوالے سے بین الاقوامی ریگولیشن کا ہونا ضروری ہے۔ یوروپین میڈیسین ایجنسی EMA کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر گیڈو راسی نے بھی کہا ہے کہ طبی آلات کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر قواعد وضوابط وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں