برلن میں ڈسکوَر فٹ بال فیسٹیول
رواں سال ’ڈسکوَر فٹ بال فیسٹیول‘ جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان، افغانستان اور ایران سمیت دس سے زائد ممالک کی خواتین فٹ بال کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
چانسلر میرکل سے ملاقات
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس پانچ روزہ فٹ بال فیسٹیول میں شریک ہونے والی خواتین کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور ایک گروپ فوٹو بھی بنوائی۔ اس موقع پر چانسلر میرکل نے نوجوان خواتین فٹ بالرز کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کھیل کے ذریعے اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
پاکستان کی نمائندگی
اس فیسٹیول میں پہلی مرتبہ کراچی کے مقامی فٹبال کلب ’کراچی یونائٹڈ‘ سے چار فٹبال کھیلنے والی لڑکیوں نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ ان میں (بائیں سے دائیں) خدیجہ کاظمی، مرینہ مری، سارا امین علی، اور نینا زہری شامل تھیں۔ خدیجہ کاظمی کراچی یونائٹڈ فٹبال کلب کے ساتھ سن دو ہزار دس سے منسلک ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا کلب چھ تا اٹھارہ سال کے لڑکے اور لڑکیوں کو فٹ بال کی تربیت فراہم کرتا ہے۔
مہاجرین کا موضوع بھی
اکتیس اگست سے چار ستمبر تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں یورپ سے جرمنی، فرانس، اٹلی، یونان جبکہ افریقہ سے لیبیا، سوڈان، کینیا اور ایشیا سے ایران، افغانستان پاکستان کی خواتین کھلاڑیوں کو دعوت دی گئی تھی۔ اس سال کے فیسٹیول کا مرکزی موضوع مہاجرین اور پناہ گزینوں سے متعلق تھا۔ اسی تناظر میں ان ممالک سے کھلاڑیوں کو چنا گیا، جو براہ راست اس بحران کے فریق ہیں۔
ایران کی شرکت
پانچویں مرتبہ منعقد کیے گئے اس فیسٹیول کے افتتاحی میچ میں ایران کی ٹیم کو دو کے مقابلے تین گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فٹ بال فیسٹیول کا آغاز دس سال قبل ایرانی انقلاب کے بعد تہران میں کھیلے گئے پہلے خواتین کے فٹ بال میچ کے بعد ہوا تھا۔ سن دو ہزار چھ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا موقع تھا جب ایران کی خواتین کھلاڑیوں نے عوامی اسٹیڈیم میں ڈسکور فٹبال برلن کی ٹیم کے خلاف فٹ بال میچ کھیلا تھا۔
خواتین کے لیے مختلف سرگرمیاں
اس فیسٹیول میں فٹ بال کھیل کی مشقوں کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف پروگرامز کا انعقاد بھی کیا گیا، جن میں صنفی مساوات، خواتین میں خود اعتمادی اور خواتین کے حق خود ارادیت سے متعلق شعور وآگاہی کے لیے مختلف ورکشاپس اور مباحثے بھی شامل تھے۔
خواتین کی ترقی کا عزم
فیفا کے اعداد شمار کے مطابق پوری دنیا میں 250 ملین افراد فٹ بال کھیلتے ہیں، جن میں 30 ملین خواتین بھی شامل ہیں۔ ڈسکور فٹ بال کی مرکزی رکن یوہانا کے بقول ان کا ادارہ دنیا بھر میں فٹ بال کھیلنے والی خواتین کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے کا پلیٹ فارم ہے۔ یوہانا نے مزید کہا کہ وہ ماضی میں ایران اور لیبیا کے دوروں کی طرح ڈسکور فٹ بال کو دیگر ممالک میں لے کر جانے کی بھی خواہش رکھتی ہیں۔